ٹریفک قوانین و حادثات

آج کل تو "ٹریفک" کا لفظ سنتے ہی دِل ڈوبنے لگتا ہے ۔۔۔۔۔۔دورانِ ڈرئیوانگ موبائل سُنناجو سب سے خطرناک ہو چکا ہے۔۔۔۔۔۔ریفک پولیسی اہمیت روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔گرمی ہو ،سردی ہو یا بارش و طوفان وہ اس خدمت میں لگی ہوئی ہے کہ ٹریفک کو بہتر انداز میں کنٹرول کیا جا سکے ۔ بلکہ اُنکے مطابق عوام نے اُن کو بدنام کیا ہوا ہے حالا نکہ عوام اپنے وہیکل کی حالت پر پہلے غور کرے کہ کیا وہ اس قابل ہیں کہ اُنکو سڑک پر لایا جا سکے۔یا کیا وہ رونگ سائڈ یا رونگ پارکنگ سے باز آتی ہے؟ لہذا عوام الناس کو اُنکے ساتھ ہر قسم کا تعاون کر نا چاہیئے۔۔۔۔۔۔ہر ڈرائیور کو اپنے پاس ٹریفک قوانین کا کتابچہ بھی رکھنا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔۔

تیز رفتاری و غفلت

 آج کل تو "ٹریفک" کا لفظ سنتے ہی دِل ڈوبنے لگتا ہے ۔لیکن کریں کیا! روز مرہ زندگی کے لوازمات حاصل کرنے کیلئے اس میں ڈوبکی لگانا ہی پڑتی ہے۔دُنیا بھر میں اسکا بڑھتا ہوا حجم ہر ملک کیلئے ایک لمحہِ فکریہ ہے ۔کیونکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں کئی کئی گھنٹے آگے بڑھنے کا انتظار کرتی رہتی ہیں۔اسکے علاوہ تیز رفتاری کے باعث حادثات بھی اہم عُنصر ہے۔جسکی اہم وجہ اُن قوانین کی خلاف ورزی ہے جن کا پرچار و کتابچہ ہر ملک جاری تو کرتا ہے لیکن چند ممالک کے علاوہ اس پر عمل کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں۔ان میں ہمارا ملک پاکستان بھی سر فہرست ہے۔

حادثات میں اضافے کی وجوہات:
*کم عمر ڈرائیور وں کا ڈرائیونگ لا ئسنس کیلئے ٹیسٹ دیئے بغیر کسی بھی قسم کی گاڑی کا چلانا۔
*تعلقات استعمال کر کے مکمل ٹیسٹ دیئے بغیر ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش کرنا۔
*ٹریفک قوانین کے اصولوں کے بارے میں کچھ خاص سوالات پوچھے بغیر ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء۔
*سُرخ بتی پر بے چینی سے انتظار کرنا اور سبز بتی ہونے پر یک دم آگے بڑھنے کی کوشش کرنا۔
*اگر اشارے (ٹریفک سگنل) پر کوئی اہلکار کھڑا نہ ہو تو اشارہ توڑتے ہوئے نکل جانا۔
*ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہو ئے پکڑے جانا اور پھر کسی تعلق سے رابطہ کر کے بچ جانا۔
*تیز رفتاری و غفلت کا اپنی جگہ سب سے اہم ہونا۔
*دورانِ ڈرئیوانگ موبائل سُنناجو سب سے خطرناک ہو چکا ہے۔
*آجکل اہم شاہراہوں پر نوجوانوں کا موٹرسائیکل پر باقاعدہ ریسیں لگا نا و کرتب دکھانا اور اپنے ساتھ دوسروں کی جانوں سے بھی کھیلنا۔

ٹریفک کے قوانین:
جیسے جیسے ذرائع آمدورفت بڑھنے لگے ویسے ہی اُنکے قواعد و ضوابط واضح کیئے جانے لگے۔ کہیں بائیں ہاتھ کی ٹریفک نے ترتیب پائی اور کسی ملک میں دائیں کی۔اشاروں کی بتیوں کے رنگوں کے ذریعے چلنے اور روکنے کی ترتیب بنائی گئی ۔سبز رنگ کی بتی جلے تو گاڑی کو آگے بڑھنا ہے ،لال رنگ کی بتی پر رُک جانا ہے۔ درمیان میں پیلی رنگ کی بتی دونوں اشاروں میں وقف کی علامت رکھی گئی۔سڑک پار کرنے کیلئے زیبرا کرسنگ کا خیال انتہائی اعلٰی سوچ کا مظہر نظر آیا اور دُنیا بھر میں پیدل چلنے والوں کی ٹریفک کے بہاؤ کے درمیان بھی اہمیت کو برقرار رکھا گیا۔لیکن اسکے ساتھ مزید اہم حفاظتی معاملات کو زیرِ غور رکھتے ہوئے اُنکے مطابق عمل کرنے کی تلقین کی گئی۔جن میں:

ڈرائیور کا نارمل ہونا:
کسی بھی گاڑی کو چلانے کیلئے سب سے اہم ہے ڈرائیور کا صحت مند ہو نا۔یعنی وہ دماغی طور پر مکمل حاضر ہو ۔کسی ایسی معذوری کا شکار نہ ہو اور نہ ہی کسی بھی قسم کے نشے کی حالت میں ہو کہ وہ اپنی جان کے ساتھ دوسری جانوں کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو جائے۔

گاڑی کی حالت:
آمدورفت کے جدید ذرائع جہاں ایجاد کر کے انسان کے سفر کیلئے آسانیوں کا سامان کیا گیا وہاں اُسکے منفی پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے اُن میں زیادہ سے زیادہ ایسے کارمد پُرزے و اشیاء لگائی گئیں جن سے کافی حد تک ممکنہ حادثات سے بچا جا سکے۔مثلاً اِن میں گاڑی کو دائیں بائیں موڑنے کیلئے " انڈیکیٹر" اور شیشوں کا استعمال،ضرورت کے مطابق ہارن کا استعمال،اَور ٹیک کیلئے سڑک کی لین کی ترتیب کا خیال ،سامنے سے آنے والی گاڑی سے راستہ مانگنے کیلئے " فلیش" (یعنی ہیڈ لائٹ)کرناوغیرہ بہت اہم ہیں۔

گاڑی کا غلط طرف سے آنا:
عام طور پر بڑی شاہراہوں پر روز بروز ٹریفک کا بوجھ بڑھنے کی وجہ سے ایک موڑ سے دوسرے موڑ کے فاصلے بڑھا دیئے گئے ہیں تاکہ ٹریفک کا بہاؤ زیادہ دُور تک رواں دواں رہے۔ لیکن زیادہ تر موٹر سائیکل ، گاڑیوں اور لوڈر چلانے والے پٹرول بچانے کیلئے کسی بھی سروس روڈ سے نکل کر سامنے کی طرف جانے کی بجائے اگر قریب موڑ ہو تو پیچھے کی طرف مُڑ جاتے ہیں۔ جو کہ انتہائی خطر ناک حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔لہذا اسکے لیئے تو احتیاط کی اشد ضرورت ہے۔

بسوں کے ذریعے سفر:
عام عوام کیلئے بس بھی آج کے دور کی بہت بڑی نعمت ہے۔بلکہ اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہر شہر کی آبادی کے بڑے حصے کی زندگی، تعلیم اور روز مرہ کی کمائی اسکے سڑکوں پر دوڑنے سے ہی ممکن ہے۔لیکن زیادہ ڈرائیور حضرات کی نااہلی سے اور ساتھ میں مسافروں کی بھی جلد بازیوں سے یہ بس بھی حادثات کا شکار ہو جاتی ہے۔مثلاً بعض دفعہ ڈرائیور خیال نہیں کرتا کہ مسافر بس سے اُتر رہا ہے یا چڑھ رہا ہے یا مسافر یہ جانتے ہوئے کہ بس مسافروں کا انتظار کرنے کے بعد سٹاپ سے آگے بڑھ چکی ہے چلتی بس میں چڑھنے کی کوشش کرتاہے یا پھر چھت پر چڑھ کر بھی سفر کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ان تمام صورتوں میں کسی بھی وقت حادثے کا پیش آنا بعید نہیں رہتا ہے۔ اَور لوڈنگ بھی اس میں ہی شامل ہے۔ لہذا ٹریفک کے قوانین کا علم اور ٹریفک پولیس کی بروقت کاروائی نظام میں بہتری کیلئے ہی ہے۔

موٹر سائیکل والے:
ترقی پذیر ممالک میں عوام کیلئے یہ بھی بہت بڑی نعمت ہے کہ وہاں کی ٹریفک اَتھارٹی اہم شاہراہوں پر بھی موٹرسائیکل چلانے سے نہیں روکتی ۔لیکن اسکے لیئے ہیلمٹ کا پہننا سب سے ضروری قرار دیا جاتا ہے ۔اسکے ساتھ دوسرا سب سے اہم ہینڈل پر لگے دو شیشے ہیں۔بیک لائٹ کا جلنا مزید فائدے مند ہے۔رفتار کی حد اور موٹر سائیکل چلانے کی لین واضح کی گئی ہے۔لیکن چند افراد کے علاوہ شاید ہی کوئی ان اصولوں پر عمل کرتا ہو۔ جبکہ عمل ہی ضروری ہے۔

احتیاطی،لازمی و معلوماتی اشارے:
ڈرائیور حضرات کیلئے سڑکوں پر مختلف قسم کے اشارے بھی بورڈ کی شکل میں لگائے جاتے ہیں تاکہ اُنکو سمجھ کر گاڑی چلائی جائے اور اپنے ساتھ دوسروں کیلئے بھی آسانی پیدا کی جاسکے۔اُن میں تکون کے اندر بنائے گئے اشارے" احتیاطی اشارے" کہلاتے ہیں۔یہ سڑک پر آگے آنے والی متوقع صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں تاکہ ڈرائیور محتاط ہو جائے۔"لازمی اشارے" گول دائرے کے اندر بنائے جاتے ہیں ۔یہ ٹریفک کی درپیش صورتحال کے پیشِ نظر کوئی نہ کوئی حکم دیتے ہیں۔انکی خلاف ورزی جرم اور قابلِ گرفت ہے۔انہی ٹریفک کے اشاروں میں نیلے،سبز یا سیاہ رنگ میں جتنے بھی اشارے ہیں "معلوماتی اشارے" کہلاتے ہیں ۔یہ سڑکوں پر مختلف قسم کی اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔ خصوصی طور راستوں کی رہنمائی ان سے ہی ہوتی ہے۔

الیکٹرونک میڈیا:
ایک دور تھا کہ پاکستان ٹیلی ویژن پر باقاعدہ چند منٹ کیلئے ٹریفک قوانین کے بارے میں عملی طور پر فلمی معلومات فراہم کی جاتی تھیں۔جس سے واقعی ڈرائیور حضرات نے استفادہ حاصل کیا تھا۔ لیکن آجکل الیکٹرونک میڈیا پر کئی نشریاتی چینلز ہونے کے باوجود اس شعبے پر کم توجہ دی جارہی ہے۔اگر آج بھی ماضی کی طرح کوئی ایک چینل بھی ٹریفک کے قوانین کی آگہی کیلئے چند منٹ اہم معلومات روزانہ کی سطح پر فراہم کر دے تو شاید عوام کئی ٹریفک حادثات سے محفوظ ہو جائے۔

ٹریفک پولیس:
کی اہمیت روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔گرمی ہو ،سردی ہو یا بارش و طوفان وہ اس خدمت میں لگی ہوئی ہے کہ ٹریفک کو بہتر انداز میں کنٹرول کیا جا سکے ۔ بلکہ اُنکے مطابق عوام نے اُن کو بدنام کیا ہوا ہے حالا نکہ عوام اپنے وہیکل کی حالت پر پہلے غور کرے کہ کیا وہ اس قابل ہیں کہ اُنکو سڑک پر لایا جا سکے۔یا کیا وہ رونگ سائڈ یا رونگ پارکنگ سے باز آتی ہے؟ لہذا عوام الناس کو اُنکے ساتھ ہر قسم کا تعاون کر نا چاہیئے۔

ٹریفک پولیس کے مطابق ہر ڈرائیور کو اپنے پاس ٹریفک قوانین کا کتابچہ بھی رکھنا چاہیئے اور تاکہ اُسکے مطالعہ سے جانا جا سکے کہ ہم کس حد تک ٹریفک کے سلسلے میں آگہی حاصل کرنے کے پابند ہیں۔کیونکہ یہ نہ سوچئے کہ صرف آپکی غفلت حادثے کا سبب بن سکتی ہے ۔بلکہ دوسروں کی غلطیوں کیلئے بھی تیار رہیں اور ان کے رویئے کو فوراً جاننے کی کوشش کریں۔معاملہ چند سیکنڈوں کا ہی ہوتا ہے۔

لہذا ہم سب کو مُثبت رویئے کے ساتھ ٹریفک کے قوانین کی پاسداری کو ہی ٹریفک کے حادثات سے بچاؤ کیلئے اولین اہمیت دینی چاہیئے۔

Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 314755 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More