PECکا امتحان اور سردیوں کی چھٹیاں

 ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا، یہ کام کئی مرتبہ پہلے بھی ہوچکا ہے، بچے صبح اٹھے، (یا اٹھائے گئے)، تیار ہوکر سفر کی صعوبت برداشت کرکے سکول پہنچے تو وہاں لگے نوٹس بورڈ کو اپنا منہ چڑاتا ہوا پایا۔ معلوم ہوا کہ آج فلاں مسئلے کی بنا پر حکومت نے چھٹی کردی ہے۔ علامہ اقبالؒ کے یومِ پیدائش کے موقع پر جب کہ کسی کو خواب خیال بھی نہیں تھا کہ چھٹی ہوگی یا نہیں، مگر حکومت رات گئے تک گومگو کا شکار رہی، خیبر والوں نے چھٹی کردی مگر پنجاب نے وفاقی حکومت کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عین وقت پر چھٹی کا اعلان کردیا۔ یہاں پہلی بات تو یہی قابلِ اعتراض تھی کہ علامہ اقبال کے یومِ پیدائش پر چھٹی کرنی ہی نہیں چاہیئے تھی، اگر کوئی مجبوری آن ہی پڑی تھی تو قوم کو بر وقت آگاہ کردیا جاتا۔ یہی کچھ سولہ دسمبر کو ہوا، اگرچہ سولہ دسمبر کی پاکستان کی تاریخ میں پہلے بھی بہت اہمیت تھی، مگر سانحہ پشاور کی پہلی برسی کے موقع پر حکومت نے چھٹی کا اعلان کردیا، یہ چھٹی بھی ہاں ناں کا چکر چلتے ہوئے ہی ہوئی، نتیجہ یہ نکلا کہ بہت سے بچے سکولوں میں پہنچ بھی گئے، مگر وہاں چھٹی نے ان کا استقبال کیا۔ چھٹی کے ضمن میں یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی ضروری ہے کہ اس کی بروقت اطلاع نہ ہونا والدین کے لئے بہت کربناک مسائل پیدا کرتی ہے، بہت سے لوگ سکول کا نوٹس بورڈ دیکھے بنا ہی بچوں کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، مگر اگلے ہی لمحے بچے کو معلوم ہوتا ہے کہ آج چھٹی ہے، تو اس کو واپس گھر لانے والا کوئی نہیں ہوتا، پِک اینڈ ڈراپ والوں کی بھی ایسی ہی مجبوری ہوتی ہے۔

اس سال سردیوں کی شدت بہت زیادہ ہے، بچوں کا صبح اٹھنا ،سردی میں تیاری کرنا اور خون جمادینے والی ٹھنڈک میں سکول جانا نہایت ہی مشکل کام ہے، پھر سکول میں بھی ضروری نہیں کہ سردی کو بھگانے کا مناسب بندوبست ہو، کیونکہ گیس تک موجود نہیں ہوتی، جس سے کسی حد تک ہیٹر لگا کر سردی سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ اس جان لیوا سردی میں سکولوں میں چھٹیاں کردینا بظاہر حکومت کا قابلِ تحسین قدم ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت یا اس کے متعلقہ کارندوں کی حالات پر نظر ہونے لگی ہے۔ یعنی جہاں حالات نا مناسب ہوں وہاں ان کے مطابق فیصلہ کر لینا اچھی خبر ہے۔ یہی فیصلہ حکومت مزید تین روز قبل کرتی تو زیادہ بہتر تھا۔ مگر افسوس یہ ہوا کہ یہ فیصلہ بھی بروقت قرار نہیں دیا جاسکتا، یہ خبر ممکن ہے کہ حکومت نے رات کو ہی جاری کردی ہو، مگر قوم کو اس وقت خبر ملی جب بچے سکولوں کو جانے کی تیاری میں تھے، بہرحال میڈیا کے پھیلاؤ اور آگاہی کی بنا پر لوگوں تک خبر تو بہت جلد پہنچ جاتی ہے۔ سردی کی چھٹیوں کا معاملہ نظر ثانی کے قابل ہے، حکومت ہر سال دسمبر کے آخری عشرہ میں سرکاری طور پر سردیوں کی چھٹیاں کرتی ہے، اس روایت پر دسیوں سالوں سے عمل کیا جارہا ہے، کسی نے کبھی نہیں سوچا کہ آیا ان دس روز میں سردی کی شدید لہر آتی بھی ہے یا نہیں، یا یہ کہ کیا جنوری میں دسمبر سے زیادہ سردی ہوتی ہے۔ اب دھند کا دور ہے، جب دھند کی لہر آتی ہے تو کئی روز تک نہیں جاتی۔ حکومت ایسے بھی تو کرسکتی ہے کہ دسمبر میں سردیوں کی سرکاری چھٹیاں نہ کی جائیں، ان چھٹیوں کو موسم کی شدت پر چھوڑ دیا جائے، جونہی ٹھٹھرتی سردی کی لہر کا آغاز ہو، آٹھ دس روز کی چھٹیاں کردی جائی، جیسا کہ اب کیں، مگر اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ بار بار چھٹیاں نہیں کرنی پڑیں گی۔
 
جنوری کے آخر میں اچانک چھٹیا ں کردینے کا فیصلہ کسی حد تک بہت اچھا ہے، کیونکہ سردی کی لہر بہت شدید ہے، مگر ان چھٹیوں کے اعلان کے ساتھ ہی پرائیویٹ سکولز نے مخالفانہ بیانات دیئے ہیں، ان چھٹیوں سے ایک بہت بڑا نقصان یہ ہوگا کہ سکول کھلتے ہی پنجاب ایگزیمینیشن کمیشن کے تحت پانچویں کلاس کا امتحان شروع ہوجائے گا، اس کے ختم ہوتے ہی آٹھویں کلاس کا امتحان شروع ہوگا۔ یوں جس کلاس کے پیپر سے ایک ہفتہ پہلے چھٹیاں ہوجائیں تو پانچویں کلاس کا بچہ گھر میں کیا تیاری کرے گا، نتیجہ کیا ہوگا، جبکہ PEC پر پہلے ہی عوام کے بے شمار تحفظات موجود ہیں، گزشتہ برس بہت سے بچے پانچویں کلاس میں فیل ہوگئے تھے، جس کی وجہ سے کمیشن کے امتحان پر بھی بے شمار سوالات اٹھے تھے، مگر اب تو تیاری کا مناسب موقع ہی نہیں ملے گا، کیا تیاری ہوگی؟ نتیجہ یہی برآمد ہوگا کہ بہت سے بچے فیل ہو جائیں گے اور عوام پریشانی کے عالم میں محکمہ تعلیم کے دفاتر کے چکر کاٹتے رہیں گے ۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 429186 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.