حکومت کی ملی بھگت سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ

حکومت کی ملی بھگت سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ غریب عوام موت کے منہ میں جانے لگے
فارماسیوٹیکل سیکٹر میں ادویات کی مارکیٹنگ کیلئے فارماسیوٹیکل کمپنیز کے مالکان اور ڈاکٹر کی آپس ملی بھگت جس طرح ایک عام اور غریب بیمار کی لوٹ کھسوٹ جاری رکھے ہوئے ہیں یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے مگر ہمارے ارباب اختیار نے ابھی تک اس طرف کوئی توجہ نہیں دی ہے اور حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں 65% اضافہ کر دیا ہے جس سے ایک عام اور غریب آدمی کی پہنچ ادویات سے بہت دور ہوتی جا رہی ہیں اور یہ بیچارے مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر ملک عدم ہو رہے ہیں کیونکہ یہ لوگ ادویات کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی ہوشربا قیمتوں کے خوف سے عطائیوں اور مختلف ٹونے ٹوٹکے اور تعویز دھاگہ کرنے والوں کے ہتھے چڑھ جاتی ہیں اوروہ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ فارماسیوٹیکل کمپنیزڈاکٹروں پر اتنے اخراجات کرتی ہیں کہ یہ تمام کے تمام اخراجات ادویات خریدنے والے مریضوں کی جیب پر ڈال دئے جاتے ہیں جس سے ادویات کی قیمتیں تیس سے چالیس گنابڑھ جاتی ہیں اور ڈاکٹرز ان فارماسیوتیکل کمپنیز کی آڑ میں مریضوں کے پیسوں سے بیرونی ممالک کی سیریں اور مختلف طرح کی مراعات حاصل کرتے ہیں جن میں ،کار،قالین، کلینک کی تزئین و آرائش،بڑے بڑے ہوٹلوں پر مرغن کھانے اور دبئی، مری اور بھوربن کی سیر وغیرہ شامل ہیں۔ ہمارے ملک میں یہ کام جہاں ذیادہ تر وہ فارما سیوٹیکل نیشنل کمپنیاں کر رہی ہیں وہیں ملٹی نیشنل کمپنییزبھی انمیں سر فہرست ہیں اور وہ اپنی ادویات بیچنے کیلئے ڈاکٹرز حضرات کو کمیشن کے علاوہ مختلف قسم کا لالچ دیکران سے اپنی ادویات تجویز کرنے کا کہتی ہیں اسطرح ڈاکٹر حضرات جہاں اپنے لالچ میں دولت کمانے کے چکر میں ہیں وہیں نہ صرف مریضوں کو ان مہنگی ادویات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ اب اس دوڑ میں ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی عروج پر ہیں جو حکومت سے میل ملاپ کرکے ادویات کی قیمیں بڑھانے میں پیش پیش ہیں۔نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ادویات ملٹی نیشنل کمپنیز کے مقابلے میں کہیں ذیادہ کوالٹی اور سٹیندرڈ میں ناقص ہوتی ہیں جس کا نقصان صرف اور صرف مریض کو ہوتا ہے۔ یہ نقصان نہ صرف جیب پر گرانی کی صورت میں ہوتا ہے بلکہ موت کی صورت میں بھی ہو رہا ہے اور اب یہ بات کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ اسمیں ہماری حکومت کا ہاتھ ہے جو ادویات بنانے والے کمپنیوں سے ملی بھگت کرکے غریبوں اور عام ٓدمی کو ادویات کی پہنچ سے دور لے جار رہی ہے۔ اگر ملٹی نیشنل کمپنیز اور نیشنل کمپنیز کی تیار ادویات کا تقابل کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی کوالٹی اور سٹیندرڈ میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ ان کمپنیوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھے اور فارماسیوٹیکل کمپنیز کی غیر معیاری اور کوالٹی میں ناقص ادویات کے مالکان کو کڑی سے کڑی سزائیں دے تاکہ ادویات کے معیار کو درست کرکے عام اور غریب مریضوں کو لٹنے اور موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکے۔حکومت کے جو ادارے ان ادویات بنانے والی کمپنیز پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کیلئے بنائے گئے ہیں وہ ایماندار ی اور ایک سچے پاکستانی ہونے کا ثبوت نہ دیتے ہوئے اپنے ذاتی لالچ کیوجہ سے کمپنیز کے ان مالکان سے ساز باز کرکے ان سے رشوت لے لیتے ہیں جو ان ادویات کے معیار میں آڑے آتی ہے۔ نیشنل کمپنیز کے مالکان اب اس تگ و دو میں ہیں کہ وہ کسی طرح حکومت کو اس بات پر قائل کر لیں کہ نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیز کی ادویات کا معیار ایک ہی ہے مگر قیمتوں میں کافی فرق ہے اسطرح غریب آدمی اسکا شکار ہو رہا ہے اسلئے وہ حکومت سے دبے الفاظ میں اور عام طور پر اس بات کا مطالبہ کر رہی ہیں کہ نیشنل کمپنیز کی تیار کردہ ادویات کی قیمتیں بھی حکومت کو ملٹی نیشنل کمپنیز کی ادویات کے برابر کردینی چاہئیں تاکہ فارما انڈسٹری کو بندش کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے جو صرف اور صرف عوام اور حکومت کو دھوکہ دینے کے مترادف تو ہو سکتا ہے مگر اسمیں ذرہ برابر بھی حقیقت نہیں ہو سکتی اور یہ ادویات بنانے والی فارماسیوٹیکل کمپنیاں اپنی مرضی سے جب چاہے ادویات کی قیمتیں بڑھا دیتی ہیں جو عام عوام کے ساتھ ایک بہت بڑا ظلم ہے جسے روکنے کیلئے ہماری حکومت نے تا حال کچھ نہ کیا ہے اور ہماری حکومت میں شامل کالی بھیڑیں ادویات بنانے والی ان کمپنیوں سے لاکھوں روپے رشوت لیکر ان کی مرضی کے مطابق عوام کی جیبوں پر ہاتھ صاف کرنے میں مصروف ہیں۔ عوام اور کو چاہئے کہ ان لٹیروں کا مل کر مقابلہ کیا جائے اور وہ فارماسیوٹیکل کمپنیز کے مالکان جو حکومت کے گرد ایک جال بن کر غریب عوام کو غیر معیاری ادویات ملٹی نیشنل کمپنیز کے مقابلے میں یکساں قیمت پر فروخت کرکے انہیں لوٹنے کے درپے ہیں انکا محاسبہ کیا جائے ۔ یہ بات واقعی اپنی جگہ پر ٹھیک ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں لوکل انڈسٹریز کو پروموٹ کرکے ملک کے عوام کو سستی پروڈکٹس کا حصول ممکن ہو سکتا ہے مگر یہ بات بھی اپنی جگہ پر ایک مسلمہ حیثیت رکھتی ہے کہ ہمارا سرمایہ دار جہاں حکومت سے مراعات حاصل کر تا ہے وہیں وہ ہمارے عام اور غریب عوام کی لوٹ کھسوٹ بھی کرتا ہے اور عوام اسکے باوجود گندم کے ایک ایک دانے کو ترس رہی ہے جس کا مظاہر ہ آئے دن کھلے عام بازاروں، محلوں اور اسپتالوں میں مہنگائی اور کھانے پینے اور ادویات کی عدم دستیابی کیو جہ سے دیکھنے میں آتا ہے۔ جب تک ہمارا سرمایہ دار اپنی قوم اور ملک سے مخلص نہیں ہوتا ہمارا ملک نہ ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے اور نہ ہی ہمارے عوام سکھ اور چین سے رہ سکتے ہیں۔ ہماری عوام کیلئے جتنی بھی مشکلا ت مختلف صورتوں میں سرمایہ دار نے پیدا کی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں اور ان حالات میں جبکہ فارماسیوٹیکل کمپنیز ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے عوام کی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں اور عوام ادویات کے حصول سے قاصر ہیں فارما سیوٹیکل کمپنیز کو ایسی سہولیات دینا قومی خزانے پر ایک اور بڑا بوجھ ہو گا جسکا عوام کو کوئی بھی خاطر خواہ فائدہ نہ ہوگا۔ پاکستان کا سرمایہ دارایک سے دو اور دو سے چار اور اسی طرح ملٹی ملئنیئر بن جاتا ہے نہ تو وہ ایمانداری سے حکومت کے خزانے میں قانون و ضوابط کے تحت ٹیکس جمع کرواتا ہے نہ ہی وہ عوام کو ریلیف دیتا ہے اسطرح وہ بلیک منی اکھٹی کرتا رہتا ہے اور حکومت اس بلیک منی کو وائٹ کرنے کیلئے اسے مختلف چھوٹیں اور مراعات دیکر اسکی اس دولت کو اس پر معمولی سا ٹیکس وصول کرکے جائز قرار دے دیتی ہے جو ملک اور قوم کے ساتھ نا انصافی ہے ۔اگر ہمارا سرمایا دار ایمانداری سے ٹیکس ادا کرے تو ہمارے حالات بہتر ہو سکتے ہیں مگر سرمایہ دار کو اس ملک اور قوم سے نہ تو کوئی سرو کار ہے اور نہ ہی وہ مخلص ہے ۔ جب تک سرمایہ دار کا ملٹی ملئینر بننے کا رجحان ختم نہیں ہوتا نہ صرف ادویات کے میدان میں بلکہ کسی بھی میدان میں مراعات حاصل کرنے کے باوجود ایک عام اور غریب عوام کو کوئی بھی فائدہ نہیں ہو سکتا ۔ حکومت کو چاہئے کہ ایسے فارماسیوٹیکل کمپنیز کے مالکان پر کڑا چیک اینڈ بیلنس رکھے اور ایسی کمپنیاں جو کوالٹی اور سٹیندرڈ کو مد نظر رکھے بغیر ادویات تیار کر رہی ہیں انہیں سخت سے سخت سزائیں دیکر انکی فارماسیوٹیکل کمپنیز کو سیل کر دیا جائے تاکہ ایک عام اور غریب آدمی کو انکی چابک دستیوں سے بچایا جائے ۔ ہماری نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیز کے مالکان نے اخبارات اور اسی طرح مخلتف حیلوں بہانوں سے پروپیگنڈہ کرکے آئے دن یہ شور مچا رکھا ہے کہ نیشنل کمپنیز اور ملٹی نیشنل کمپنیز کی ادویات کی قیمتیں یکساں کی جائیں اسطرح یہ لٹیرے ہماری آنے والی نئی حکومت کو اپنے جال میں پھنسانے کیلئے یہ گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہیں جو کسی طرح بھی عام اور غریب عوام کے فائدے میں نہیں ہے عوام اور حکومت وقت کو چاہئے کہ ان فارماسیوٹیکل کمپنیز کے اس واویلے کو رد کرتے ہوئے اسکا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے تاکہ انہیں اپنے مکروہ اور ناپاک عزائم میں شکست ہو یہ اسی طرح ممکن ہے کہ ہماری حکومت اور عوام انکی باتوں پر کان نہ دھرتے ہوئے انکا مکمل طور پر محاسبہ کرے اور اگر اسکے لئے سڑکوں پر بھی نکلنا پڑے تو اس سے گریز نہ کیا جائے کہ اسی میں غریب اور عام عوام کی بقاء ہے۔ رہی حزب اختلاف کی بات تو حزب اختلاف نے بھی قوم کو صرف ان مسائل می پھنسایا ہوا ہے جو انکے مطلب کے ہوتے ہیں ورنہ وہ عوام کو مہنگائی اور اسی طرح کے عوامی مسائل کیلئے سڑکوں پر نکالنے سے گریز کرتے ہیں ہم مسلم لیگ (ن)کی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ فارماسیوٹیکل کپمنیز اور ڈاکٹرز کی بڑھتی ہوئی کرپشن کو آہنی
ہاتھوں سے نبٹا جائے۔ اور فوری طور پر ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کم کرکے انہیں عوام کی رسائی تک لایا جائے تاکہ وہ گھسٹ گھسٹ کر مرنے سے بچ سکیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Syed Anees Bukhari
About the Author: Syed Anees Bukhari Read More Articles by Syed Anees Bukhari: 136 Articles with 141679 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.