قبر میں فرشتہ کی ضرب کہ جس سے پہاڑ بھی خاک ہو جائے

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، - وَهَذَا لَفْظُ هَنَّادٍ - عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمِنْهَالِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ ‏:‏ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي جَنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمَّا يُلْحَدْ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ كَأَنَّمَا عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرُ، وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ فِي الأَرْضِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ ‏:‏ ‏"‏ اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ‏"‏ ‏.‏ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا - زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ هَا هُنَا - وَقَالَ ‏:‏ ‏"‏ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِهِمْ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ حِينَ يُقَالُ لَهُ ‏:‏ يَا هَذَا مَنْ رَبُّكَ وَمَا دِينُكَ وَمَنْ نَبِيُّكَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ هَنَّادٌ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولاَنِ لَهُ ‏:‏ مَنْ رَبُّكَ فَيَقُولُ ‏:‏ رَبِّيَ اللَّهُ ‏.‏ فَيَقُولاَنِ لَهُ ‏:‏ مَا دِينُكَ فَيَقُولُ ‏:‏ دِينِي الإِسْلاَمُ ‏.‏ فَيَقُولاَنِ لَهُ ‏:‏ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ قَالَ فَيَقُولُ ‏:‏ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فَيَقُولاَنِ ‏:‏ وَمَا يُدْرِيكَ فَيَقُولُ ‏:‏ قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ فَآمَنْتُ بِهِ وَصَدَّقْتُ ‏"‏ ‏.‏ زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ ‏:‏ ‏"‏ فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا ‏}‏ ‏"‏ ‏.‏ الآيَةَ ‏.‏ ثُمَّ اتَّفَقَا قَالَ ‏:‏ ‏"‏ فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ ‏:‏ أَنْ قَدْ صَدَقَ عَبْدِي فَأَفْرِشُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ وَأَلْبِسُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ فَيَأْتِيهِ مِنْ رَوْحِهَا وَطِيبِهَا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ وَيُفْتَحُ لَهُ فِيهَا مَدَّ بَصَرِهِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ وَإِنَّ الْكَافِرَ ‏"‏ ‏.‏ فَذَكَرَ مَوْتَهُ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ وَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولاَنِ ‏:‏ مَنْ رَبُّكَ فَيَقُولُ ‏:‏ هَاهْ هَاهْ هَاهْ لاَ أَدْرِي ‏.‏ فَيَقُولاَنِ لَهُ ‏:‏ مَا دِينُكَ فَيَقُولُ ‏:‏ هَاهْ هَاهْ لاَ أَدْرِي ‏.‏ فَيَقُولاَنِ ‏:‏ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ فَيَقُولُ ‏:‏ هَاهْ هَاهْ لاَ أَدْرِي ‏.‏ فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ ‏:‏ أَنْ كَذَبَ فَأَفْرِشُوهُ مِنَ النَّارِ وَأَلْبِسُوهُ مِنَ النَّارِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلاَعُهُ ‏"‏ ‏.‏ زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ ثُمَّ يُقَيَّضُ لَهُ أَعْمَى أَبْكَمُ مَعَهُ مِرْزَبَّةٌ مِنْ حَدِيدٍ، لَوْ ضُرِبَ بِهَا جَبَلٌ لَصَارَ تُرَابًا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ فَيَضْرِبُهُ بِهَا ضَرْبَةً يَسْمَعُهَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ إِلاَّ الثَّقَلَيْنِ فَيَصِيرُ تُرَابًا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ‏:‏ ‏"‏ ثُمَّ تُعَادُ فِيهِ الرُّوحُ ‏"‏ ‏.

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انصار کے ایک شخص کے جنازے میں نکلے ، ہم قبر کے پاس پہنچے ، وہ ابھی تک تیار نہ تھی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے گویا ہمارے سروں پر چڑیاں بیٹھی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی ، جس سے آپ زمین کرید رہے تھے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا :

‏"‏ اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ‏"‏ ‏.‏ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا
” قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو “ اسے دو بار یا تین بار فرمایا ،

یہاں جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے : اور فرمایا : ” اور وہ ان کے جوتوں کی چاپ سن رہا ہوتا ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر لوٹتے ہیں ، اسی وقت اس سے پوچھا جاتا ہے ، اے جی ! تمہارا رب کون ہے ؟ تمہارا دین کیا ہے ؟ اور تمہارا نبی کون ہے ؟ “

ہناد کی روایت کے الفاظ ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں ، اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں : تمہارا رب ( معبود ) کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے ، میرا رب ( معبود ) اللہ ہے ، پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں : تمہارا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے : میرا دین اسلام ہے ، پھر پوچھتے ہیں : یہ کون ہے جو تم میں بھیجا گیا تھا ؟ وہ کہتا ہے : وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، پھر وہ دونوں اس سے کہتے ہیں : تمہیں یہ کہاں سے معلوم ہوا ؟ وہ کہتا ہے : میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اور اس پر ایمان لایا اور اس کو سچ سمجھا “

جریر کی روایت میں یہاں پر یہ اضافہ ہے : ” اللہ تعالیٰ کے قول «يثبت الله الذين آمنوا» سے یہی مراد ہے “ ( پھر دونوں کی روایتوں کے الفاظ ایک جیسے ہیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر ایک پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے : میرے بندے نے سچ کہا لہٰذا تم اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھا دو ، اور اس کے لیے جنت کی طرف کا ایک دروازہ کھول دو ، اور اسے جنت کا لباس پہنا دو “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ” پھر جنت کی ہوا اور اس کی خوشبو آنے لگتی ہے ، اور تا حد نگاہ اس کے لیے قبر کشادہ کر دی جاتی ہے “ ۔ اور رہا کافر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی موت کا ذکر کیا اور فرمایا : ” اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے ، اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں ، اسے اٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں : تمہارا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہا ہا ! مجھے نہیں معلوم ، وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں : یہ آدمی کون ہے جو تم میں بھیجا گیا تھا ؟ وہ کہتا ہے : ہا ہا ! مجھے نہیں معلوم ، پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں : تمہارا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہا ہا ! مجھے نہیں معلوم ، تو پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے : اس نے جھوٹ کہا ، اس کے لیے جہنم کا بچھونا بچھا دو اور جہنم کا لباس پہنا دو ، اور اس کے لیے جہنم کی طرف دروازہ کھول دو ، تو اس کی تپش اور اس کی زہریلی ہوا ( لو ) آنے لگتی ہے اور اس کی قبر تنگ کر دی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ادھر سے ادھر ہو جاتی ہیں “

جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے : ” پھر اس پر ایک اندھا گونگا ( فرشتہ ) مقرر کر دیا جاتا ہے ، اس کے ساتھ لوہے کا ایک گرز ہوتا ہے اگر وہ اسے کسی پہاڑ پر بھی مارے تو وہ بھی خاک ہو جائے ، چنانچہ وہ اسے اس کی ایک ضرب لگاتا ہے جس کو مشرق و مغرب کے درمیان کی ساری مخلوق سوائے آدمی و جن کے سنتی ہے اور وہ مٹی ہو جاتا ہے “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ” پھر اس میں روح لوٹا دی جاتی ہے “ ۔

حوالہ: سنن ابی داؤد، رقم: 4753 وسندہ حسن، احمد جلد: 4 صفحہ: 287، نسائ، حدیث نمبر: 2003، ابن ماجہ: رقم: 1548، 1549، وھو فی الزھد لھناد بن السری: 205/1 -‏207، ‎ح: 339، بیہقی نے اسکو في اثبات عذاب القبر میں ذکر کیا، رقم: 20،(بتحقیق حافظ زبیر) من حدیث ابی داؤد بہ، وصححہ فی شعب الایمان، ح: 395 وغیرہ، الشیخ البانی نے بھی اپنی تحقیق میں اسکو صحیح کہا.

"‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ ‏"‏‏.‏

اے اللہ قبر کے عذاب سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ زندگی کے اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہوں سے اور قرض سے ۔
 
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 419888 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.