لاہور پریس کلب تا اسلام آباد۔۔۔۔۔!!تعلیم امن برائے روڈکارواں

آج شاید رحمت خدواندی اپنا امتحان لی رہی تھی کہ نبی رحمت کی ناموس پر جان قربان کرنے کا دعوی کرنیوالے پروانے کیا واقعی ثابت قدم رہتے ہیں یا راستے کی سختیوں سے شکست کھا جاتے ہیں دیکھتے ہی دیکھتے ابر کرم اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ برسنا شروع ہوگئی ایک لمحے کیلئے مایوسی غالب آگئی مگر موہوم سی امید نظر آئی کہ اگر ہم دعویدار ہیں تو وہ بھی اپنے بندوں کو اس سے زیادہ امتحان بھی نہیں ڈالتا جس کو اٹھانے کی وہ طاقت نہ رکھے اسی اثنا میں ناظم صاحب نے حوصلہ دیتے ہوئے کہا '' اللہ خیر کرے گا صبر کریں '' آج وقت تھا کہ تند و تیز بارش ، موسم کی سختی اور قحط الرجال سے نبرد آزما ہوکر فضائے بدر پیدا کی جائے چناچہ مرد عظیم محترم شہزادہ بٹ صاحب روڈ کے درمیان آئے اور سیدی مرشدی کی صدائیں بلند کرنے لگے پھر کیا تھا دیوانوں نے بارش کی پرواہ نہ کی ، پروانوں نے موسم کی سختی کو شکست دی ، نبی آخرالزماں کے مستانے حالات کے اگے ڈٹ گئے اور فضا سیدی مرشدی یا نبی یا نبی کے مستانہ وار نعروں سے گونج اٹھی پھر چشم فلک نے دیکھا کہ عشقان مصطفی کا یہ قافلہ اگرچہ تعداد میں کم تھا لیکن عزم و استقلال کا منظر یہ تھا بقول علامہ '' دونیم انکی ٹھوکر سے صحرا و دریا''
اسلام علیکم! میرے پیارے تنظیمی ساتھوں اور میرے بھائیوں آپ سب امید ہے خیرت سے ہوں گے۔میں آپکو آج میں اپنی جان سے پیاری، دنیا کی عظیم تحریک جس کا نام انجمن طلباء اسلام ہے یہ وہ واحد طلباء تنظیم ہے جس نے ہر وقت طلباء کے حقوق کی آواز کو بلند کیا۔جب بھی ملک پاکستان میں طلباء پر تشددیا دہشگردی ہوتی ہے۔اس تحریک کے نوجوان،سپاہی آگے بڑھ کر اپنے طلباء برادری کے لیے دشمن پاکستان کا ہر طرح سے مقابلہ کرتییاور ان کے لیے جس طرح ممکن ہو اپنی آواز بلند کرتی ہے انجمن طلبہ اسلام نے اپنے قیام سے اب تک مختلف تحریکوں میں اہم کردار ادا کیا ہے یہ علیحدہ بات ہے کہ روسی انخلاء کے بعد افغان مسلمان بین الاقوامی سازشوں اور باہمی چپقلش کے باعث افغان جہاد کے ثمرات کو سنبھال نہ سکے۔بعد ازاں عراق و افغانستان پر امریکہ و اتحادیوں کے غاصبانہ قبضے اور شہریوں کے قتل عام کے خلاف انجمن نے مختلف فورم پر آواز اٹھائی اور مقبوضہ ممالک کی آزادی کے لئے مزا حمتی تحریک چلائی۔

ہم ایک صبح 29جنوری کو ایک ایسے نیک مشن جس کا پروگرام جعفر ماجد اعوان اور سید بوہ علی شاہ صاحب نے کیا اور یہ نیک مشن جس کا نام تعلیم برائے امن روڈ کارواں رکھا گیاجو لاہور سے اسلام آباد تک دنیا کو پیغام دے گیا ہے-

انجمن طلبہ اسلام انسانی حقوق کا احترام کرتی ہے اور مذہب، زبان، رنگ، جنس، نسل کی بنیاد پر ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے۔ انجمن ایسے کسی خود کُش حملے، فضائی بمباری اور تباہی سے قطعی اتفاق نہیں کرتی، جن سے معصوم و بے قصور انسانی جانوں کا ضیاع اور املاک کا نقصان ہوتا ہے۔انجمن مسلمانوں کے خلاف عالمی طاقتوں کے غیر منصفانہ اور جارحیت و دہشت گردی پر مبنی اقدامات کی مذمت کرتی ہے۔ انجمن مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں پر احتجاج کو ایک فطری رد ِ عمل قرار دیتی ہے اور طاقت کے بجائے انصاف کو عالمی امن کا ضامن خیال کرتی ہے۔ انجمن کا خیال ہے کہ عالمی سطح پر غربت کے خاتمے، خیر سگالی اور امن کے قیام کے لیے دنیا کو اسلامی دشمنی پر مبنی فکر اور تقسیمِ دولت کے غیر منصفانہ طریقوں سے نجات پانا ہوگی کہ آج ہم اپنی تاریخ کےنازک ترین دور سے گزررہے ہیں ہر شخص کی زبان پرہے ملک کا کیا بناگا؟ اخلاقی اقدارتباہ ہوچکی ہیں عصمتیں نیلام ہورہی ہیں عزتیں بک رہی ہیں قول کاپاس نہیں،ذمہ داری کا احساس نہیں،ایک طرف اشتراکی صیاد ہمارے دین کی گھات میں ہیں اور دوسری جانب مغربی استعماریت کا پھندا ہمارے گلے میں ڈالنے کی کوشش کی جاری ہے انتہایہ ہے کہ آج ہمارے تعلیمی ادارے امریکہ، بھارت،اسرائیل کے پیشہ وار ایجنٹوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کا شکار ہیں۔ہمارے درسگاہوں میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو ہمیں مختلف تراکیب و تدبیرسے غیروں کا غلام بنارہے ہیں۔اور دین مصطفوی ﷺ سے روگردانی کاسبق دے رہے ہیں آپ ایک نازک مرحلے سے دوچار ہورہے ہیں۔ہمت وحوصلہ اور عقل و ہوش کا دامن ہاتھ نہ چھوڑئیے۔گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں یہ سکول، کالج،یونیورسٹی آپ کی ہے آپ کی عزت سے سکول، کالج،یونیورسٹی کی عزت بنتی ہے اور سکول، کالج،یونیورسٹی کی وجہ سے آپ معزز سمجھے جاتے ہیں۔ایسے نازک موقع پر طلباء کی عظیم ملک گیر تنظیم انجمن طلباء اسلام عشق رسولﷺ کی شمع فروزاں کرنے کا عزم لیے آپ کے ساتھ ہے آپ ہی کے ساتھ لے کر جانب منزل رواں دواں ہوا چاہتی ہے اور آج جو تعلیمی اداروں میں دہشتگردی ہورہی ہے اور پاکستا ن میں ضرب احزب کی حمایت، والدین اور بچوں کے دلوں سےدہشتگردی کےخوف کو ختم کرنے کے لیے یہ تعلیم امن روڈ کارواں رکھا گیا-

میں نے 29جنوری کی صبح کو نماز ادا کی اورنماز کے بعد قرآن پاک کی تلاوت شروع کی کچھ دیر بعد میں نے ابو سے اس کارواں کی اجازت لی تو ایک دفعی انہوں نے انکار کر دیا پھر وہ تیار ہو کر اپنے دفتر چلئے گئے میں نے اپنی امی سے اجازت لی توانہوں نے مایوسی کا اظہار کیا لیکن مجھے اجازت مل گئی اور میں نے اس بات کو اس وقت محسوس کیا کہ میری ماں کے دل میں اگر ڈر ہے تو پورے پاکستان کی ماؤں کے دلوں میں بھی ڈر ہو گا۔لیکن ہمیں اس ڈر کو ختم کرنا تھاآج یہ ایک ماں کی دل کی آواز کو سمجھا رہا تھا لیکن سانحہ پشاور کئی ماؤں کا میں آج ان کے درد دل سمجھ سکا ان کے جگر خون سے جب سکول سے گھر آئے ہوں گے تو ان کی ماؤں پر کیا قیامت گزری ہو گئی اِس سانحہ کے بعد بزدلوں نے ایک اور سانحہ باچاخان یونیورسٹی میں صبح کے وقت حملہ کیا۔میں یہ حالات سمجھ رہاتھا اور کچھ دیر کے بعد میں سب سے پیار اور دعائیں لی اور اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہونے لگا اور ویگن میں بیٹھ کر میں نے سب سے پہلے ضلعی ناظم قصور اشتاق بھٹی اور احمد یار مصطفائی سے کیا اور ان سے پوچھ کے آپ کتنے لوگ جارہے ہیں اور آپ اس وقت کہاں پر ہیں انہوں نے اچھے انداز میں مجھے لاہور کے پاس کہا اس کے بعد میں نے عامراسماعیل سے فون پر رابطہ کیا اور انہوں نے قافلے کے بارے میں کچھ اس انداز سے بیان کیا آج رحمت خدواندیامتحان لے رہی ہے نبی پاک ﷺ کی ناموس پر جان قربان کرنے کا دعویٰ کرنے والے پروانے واقعی ثابت قدم رہتے ہیں یا راستے کی سختیاں سے شکست کھا کر واپس لوٹ جاتے ہیں دیکھتے دیکھتے ہی ابرکرم اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ برسنا شروع ہو گی ایک دفعہ مایوسی سے امید کی کرن نظر آئی اگر ہم دعوئے دار ہیں تو وہ بھی اپنے بندوں کو اس سے زیادہ امتحان میں نہیں ڈالتا جس کو اٹھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں ناظم صاحب نے بات کرتے ہوئے اور حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ خیر کرئے گا آپ حوصلہ کریں کچھ دیر بعد میں نے کہا کہ آپ بات کرتے رہے کچھ وقت گزارتا ہے تو برادر شہزادا بٹ صاحب روڈ کے درمیان آئے اور سیدی مرشدی کی صدائیں بلند کرنے لگے پھر کیا ہوا کے دیوانوں نے بارش کی پروا نہیں کی اور پروانوں نے موسم کی سختی کو شکست دی اور بنی پاک کے یہ دیوانے حالات کے سامنے ڈٹ گیے اور فضائیں سیدمرشدی کے نعروں سے گونج گئی پھر چشم فلک نے دیکھا کہ عشقانِ مصطفٰی کے دیوانوں کا قافلہ اگرچہ تعداد میں کم تھے لیکن یقین ہوتا جارہا تھا کہ ہماری منزل بہت جلد سامنے ہو گئی مرکزی قائدین کا ارداے کی پختگی کا بتایا تو ناظم صاحب نے کہا کے صدر انجمن طلباء اسلام نے فرمایا ہے کہ آج ہم نے اس موسم کی سختائیں کو برداشت کر لیاتو کل کا سورج آپ کی کامیابیوں کی نوید دئے گا۔جب میں نے یہ الفاظ سنے تو میر اردا اور پختا ہو گیا میں کچھ لمے کے بعد لاہور پہچ گیا اور پر میر رابطہ اکرم رضوی سے ہوا اور ان سے قافلے کے بارے میں بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ قافلہ لاہور پریس کلب سے شاہدرا جا رہا ہے میں نے رکشہ لیا اور شاہدار میں مجھے صوبائی جنرل سیکرٹری میاں عاقب مصطفائی سے رابطہ ہوا اور انہوں نے میرا بہت اچھے انداز میں استقبال کیا اور میرے اور کچھ ساتھیوں کے ساتھ ویگن میں رہے اور قافلہ تو بہت آگے نکل چکا تھا قائد طلباء کا میاں عاقب صاحب سے رابطہ با ر بار ہو رہا تھا لیکن آدھا گنٹھے بعد ہم قافلے کے ساتھ گجرنوالہ جمع ہوے اور سب سے پہلے میری ملاقات سابق صدر انجمن طلباء اسلام سید آفتاب عظیم بخاری سے ہوی جنہوں نے انجمن طلباء اسلام کے دو گرپووں میں اتحاد، محبت ڈال دی تھی یہ مرد مجاہد بھی اس کارواں میں بھی موجود تھا یہ میرے استاد بھی ہیں جن سے میں نے کافی عرصے تک انجمن طلباء اسلام کی تعلیم حاصل کی۔

میں اگر ان کے بارے میں اگر لکھوں تو میرا الفاظ ختم نہیں ہوں گئے لیکن ان سے بعد میں نے عرفان بھٹی سے سلام لیا اور ان کے ساتھ فیصل آباد سے آئے ہوے دستوں سے ملاقات ہوی کچھ فاصلے کے بعد میں میری ملاقات فخرِ طلباء رحیان قادری اور ان کے ساتھ احسان جٹ،فرید احمد،شیخ طعیب صاحب سے ہوی۔ انہوں نے بہت اچھے انداز سے سلام دعا ہوئی۔

ان سب سے ملاقات کے بعد آپ اور میرے قائد حافظ محمد عاکف طاہر سے ہوئی انہوں نے بہت ہی اچھے الفاظ میں میرے والد محمداسلم ندیم رانا صاحب کی خیرت و عافیت کا پوچھا اور میں نے ان کی عزت کرتے ہوئے جواب دیا وہ اللہ پاک کے کرم سے اور نبی پاک کے صدقے سے وہ ٹھیک ہیں ٹھوری دیر بعد یہ قافلہ کچھ قدم پیدل چلتے ہوے گجرانولہ استقبال کمپ پر سید حسین صاحب نے سابقین انجمن اور سنی تنطیم کے لوگوں نے پھولوں سے بہت اچھے انداز سے استقبال کیا اور سید حسین نے آگے بڑھ کر سیدی مرشدی کے نعرے لگائے اور ان نعروں کے بعد ATIکے بھی بہت اچھے انداز سے نعرے لگائے گئے جس پر طلباء نے بھی نعروں کا جواب دیا اس لمحے کو کی دوستوں نے اپنے کمیروں میں محفوظ کر لیا اس کے بعد سابقین انجمن نے اپنی اپنی باری پر تقرریں کی ان کے بعد فخر طلباء ریحان قادری نے اور خطاب کیا اور ان کے بعد قائد طلبا نے بھی پر جوش جذبے کے ساتھ میڈا سے گفتگو کی۔ان قائدین کی تقرر کے بعد یہ قافلہ اپنی منزل کی پھر سے نکل پڑے اس قافلے میں کچھ دوست شامل ہوئے اور ہماری ویگن میں اور بھی زیادہ رونک آگئی کچھ فاصلے کے بعد میں نے تنظمی کاروئی شروع کی اور سب سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت حافظ طارق مصطفائی نے بہت اچھے انداز سے کی اور اس کے بعد نعت دانش واڑیچ نے پڑھی پھر تعارف سب سے پہلے میں نے کیا پھر سب نے اپنا تعارف اپنی اپنی باری پر کرواتے گئے اس کے بعد ہماری ویگن میں محمد یاسر جوکہ رکن انجمن بھی موجود تھا اور کچھ وجوہات کی واجہ سے قافلہ جی۔ٹی روڈ پر روکا رہا اور سب دوست ویگن سے باہر آئے اور نعرے لگاتے رہے اس کے بعد نماز مغرب ادا کی گئی وہاں پاس ہی مسجد میں کافی دیر بعد یہ قافلہ کچے راستوں سے پر امن ہوتا رہا ہم نے پھر سے اس تعارف کے بعد اسی روڈ کارواں پر تقریریں شروع کردیں سب سے پہلے دعوت سید حسین کو دی گی ان کے بعد عامر اسماعیل، فرید احمد، دانش وڑاچ اور میں نے بھی کی اور جب تقریریں ختم ہو گئی تو ہم سب نے مل کر دورد شریف کا ورد کرنا شروع کردیا گیا اس کے بعد حافظ شاہد نے بھی خوب تنظمی نعرے لگائے پھر ہم کچے راستے سے ہوتے ہوئے پولیس موبائل کے پہچھے پہچھے بکھڑ میں جانکلے اور رات کے آٹھ بج گئے تھے اور بکھڑ کے کارکنوں نے ایک الگ انداز سے ہمارا استقبال کیا کچھ منٹ بعد یہ قافلہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہونے لگا اور پھر ہم وزیرا آباد جاپہنچے اور صوبائی پریس سیکرٹری اور ان کے ساتھ ناظمین صبح سے اس کارواں کا انتظار کر رہے تھے اور ان کے صبر کا امتحان ختم ہو گیا تھا انہوں نے سابقین کے ساتھ اور پریس میڈا،الیکٹرونک میڈا کے ساتھ مل کر قائدین کا استقبال تنظمی نعروں سے کیا اس کے بعد قائد طلباء نے میڈا سے اس کاروں کی حوالے سے گفتگو کی پھر یہ قافلہ اپنے راستے نکل پڑا یہ وہ قافلہ ہے جو سارے راستے پرامن رہا یہ وہ نوجوان ہیں جس نے کسی بھی درخت،انسان کو نقصان تک نہ پہنچایا۔ وزیراآباد میں ان ذمہ دار سے ملاقات کی گئی اس کے بعد یہی قافلہ کچھ اور دوستوں کو اپنے ساتھ لے کر آگے روانہ ہوا۔ہم وزیرا آباد سے گجرات کیطرف روانہ ہوے اور ایک بار پھر سے سردی کی وجہ سے ہمارے دوست بیمار ہونے لگے لیکن کسی دوست نے یہ نہیں کہا کہ یار مجھے بھوک لگی ہوئی ہے مجھے سر میں درد ہے لیکن ہمیں نظر آرہا تھا اس وقت ہم ان دوستوں کو سمجھ رہے تھے لیکن ان کے جذبے کے کو ہم سلام پیش کرتے ہیں پھر ہم گجرات پہنچ گئے-

گجرات کے کارکنوں نے ہمارا پرجوش و جذبے کے ساتھ استقبال کیا جس پر فخر طلباء سیکرٹری جنرل صاحب نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ وطن عزیز کی بقاہ کے لیے جانوں کے نذرانیپیش کرنے والے شہید قوم کے حقیقی ہیروومحسن ہیں شمالی وزیرستان میں ضرب عضب آپریشن کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے ارض وطن کے لیے لاکھوں طلباء پاک فوج کے ساتھ ہیں جعفر معاجد عوان دعا کروائی اس کے بعد یہ قافلہ بوکن شریف مدرسہ میں جاروکا کیوں کہ یہ وہ مدرسہ ہے جسے انجمن کے ہر سپاہی سے بہت پیار ہے بوکن شریف کے مدرسہ میں جب ہم اپنے قائدیں کے ساتھ شامل ہوئے تو ہمارابہت ہی شاندار استقبال ہوا۔جب ہم مدرسہ کے دروازے میں دخل ہوئے تو ایک دم سے سیدی مرشدی کی نعروں سے اور اس کے بعد ATIکے نعروں سے بلند ہونے لگی کچھ دیر میں یہ آوازیں فضاؤں میں گونج اوٹھی۔ایسا استقبال نہ تو میں نے کبھی دیکھا تھا اور نہ اسے جذبے کے نعرے سنے تھے۔اس کے بعد ہم ایک حال میں بیٹھ گئے جس میں صدر پاکستان انجمن طلباء اسلام نے مختصر خطاب کیاکہ دہشت گردی کے خلاف توانا آواز بلند کرنے نکلے ہیں تعلیمی اداروں کے باہر چوکیاں بنائی جاے ملک میں یکساں نصاب تعلیم دینی چاہیے۔

اس کے بعد سب دوستوں نے کھانا کھایا اور مدرسے کے لوگوں نے بہت اچھی مہمان نوازی کی اس کے بعد رات کو کرے میں ایک بہت خوبصورت محفل لگائی گئی جس میں نعت شریف رکن انجمن محسن چشتی اور شاہد اسلام بھٹہ نے بہت ہی خوبصورت انداز میں پڑھی۔ اس کے بعد سب دوستوں نے آرام کیا چھ بجے کے بعد حافظ عاکف طاہر صاحب نے ہم سب کو نید سے اوٹھایا اور ہم سب نے مل کر نماز ادا کی نماز کے بعد کچھ قائدین نے خطاب کیا اس کے بعد ہم نے ناشتہ کیا اور ناشتے کے بعد محسن شہزاد چشتی نے سلام پڑھایا سلام کے بعد الوادعی تقریب ہوئی تقریب کے بعد سے قافلہ لاموسہ کی طرف رواں دواں ہوا جب ہم لاموسہ پہنچے تو قائد طلبا کے بھائی اور ان کا بیٹا،بیٹی اور انجمن کے کارکن ہمارے استقبال میں کھڑے تھے انہوں نے ہمارا استقبال پھولوں کی پتویوں سے کیا موسم تو بہت خوشگوار تھا بہت ہی اچھا ہوائیں چل رہی تھی ان بچوں کا حوصلہ قابلِ دید تھا اس کے بعد ہم کھاریاں پہچے تو ہمارا موٹرسیکل پر ریلی کا کھاریوں کے دوستوں نے استقبال کیا اور اس کے پریس کلب کے ممبر نے پھولوں سے استقبال کیا کیا پریس کلب میں صدر پاکستان انجمن طلباء اسلام عاکف طاہر،سیکرٹری جنرل ریحان طاہر قادری،سیدبوہ علی شاہ، احسان جٹ نے نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انجمن طلباء اسلام کا یہ تعلیم برائے امن روڈ کارواں تعلیمی اداروں امن کی بحالی کے لیے اہم سنگ میل ہے یہ کسی سیاست کا ایجڈہ ہم لے کر نہں جارتھے ان خطابات کے بعد ہم جہل کی طرف روانہ ہوئے میں کھاریاں سے اسلام آباد تک عثمان بھائی جوکہ کھاریاں سے تھے ان کے ہمراہ کار میں سفر آگے کا تحہ کیا عثمان بھائی کے ساتھ بھی بہت اچھا سفر تہ کیا ہم جب جہلم پہنچے تو وہاں کے کارکنوں اور ذمہ داروں نے ہمارا خوبصوت انداز سے باقی دوستوں کی طرح کیا جہلم کے بعد ہم راولپنڈی کی طرف نکل پڑے راولپنڈی کی حدود میں جب ہم داخل ہوئے تو ہمارا استقبال میں ایک این۔جی۔آو کی ایمولنیس نے ہمیں اچھے انداز سے دوستوں کو پانی کی بوتلیں پینے کے لیے دئی کچھ دیر بعد ہم راولپنڈی پریس کلب میں داخل ہوئے وہاں پر ہمارے کئی کارکن اور مرکزی پریس سیکرٹری سیدوقارشاہ اور ان کے ساتھ سہیرسیالوی اور زمہ دار دستوں نے اس کارواں کا استقبال کیا اور وہاں پر قائدین نے پریس کانفریس کی۔اس کے بعد انجمن کے سپاہی سیدی مرشدی کے نعرے لگاتے ہوئے اپنی کاروں،ویگنوں میں بیٹھ گئے یہ کارواں عظیم مقصد لیے کر اپنی منزل میں کی طرف رواں دواں ہونے لگے اس کارواں میں کچھ دستوں نے لاہور سے لیے کر اسلام آباد تک کار میں تنظیمی نعرے سناتے گئے ان دستوں کو اس میں ذکر کرنا لازمی تھا جن کے نام حافظ محمد زبیر،احمد سیالوی نے سارے راستے لوگوں کو بتایا کہ یہ کارواں کون سی تحریک کا ہے جب ہم اپنی گاریاؤں میں نکلے تو ہمارا انتظامیہ نے بہت سارا ساتھ دیا ہم آدھے گھنٹے میں اسلام آباد قومی پریس کلب کے باہر جاروکا۔ وہاں پر برادر کلیم اعوان اور ان کے ساتھ سابقین انجمن نے استقبال کیا اور یہ قافلہ آخرکار اپنی منزل تک پہنچ گیا اسلام آباد میں احتتامی تقریب انعقادکی گئی محترم جعفرماجدصاحب کے ان الفاط کے ساتھ کہ تمام کامیایباں کا سہراکارکنوں کے سر ہے اور تمام کوتاہیوں کا خمیازہ ہمارے سرکے ساتھ کارواں 48گھنٹے کی طویل مسافت،بارش اور موسم کی سختی مشکلات کے باوجود لاہور سے اسلام آباد تک ایک شاخ کا پتہ نہ ٹوٹنے کسی گاڑی کو نقصان پہنچائے بغیر انگنت یادوں انمٹ نقوش کے ساتھ اپنی منزل پر خیروعافیت پہنچ کراختتام پزیر ہوا۔کارواں کی کامیابی پر قائدین اور زمہ داران بھی مبارک کے مستحق ہیں-

میں آخر میں تمام دوستوں سے جنہوں نے اس کارواں میں حصہ لیا اور ان کا نام اس میں شامل نہی ہوا تو ان سب سے معذرت کرتا ہوں آخر میں اللہ پاک سے اور نبی پاک ﷺ سے دعا ہے کہ جس مقصد کے لیے یہ کارواں اہتمام کیاگیااس کو قبول فرماکر تعلیمی اداروں کو امن کا گہوارا بنا۔آمین
میں آخر میں اس شعر سے اور آپ سب کی دعاوں کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں
جگر سے وہی تیر پھر پار کر
تمنا کو سینوں میں بیدار کر
Attique Aslam Rana
About the Author: Attique Aslam Rana Read More Articles by Attique Aslam Rana: 13 Articles with 19686 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.