عقائد و نظریات

تضادات کو برداشت کرنے کیلیے عظیم دل چاہیے۔ کمزور عقیدہ الجھتا ہے، لڑتا ہے، جگھڑتا ہے۔ لیکن طاقتور اور صحت مند عقائد دوسرے عقیدوں کو اپنے ساتھ اس طرح ملاتے ہیں جیسے سمندر دریاؤں کو اپنے اندر سمیٹتا ہے۔
اللہ تعالٰی نے اپنی زمین میں اپنے نہ ماننے والوں کو جس طرح برداشت فرمایا ہوا ہے، اس طرح ہم بھی دوسروں کو ان کے عقائد کے اختلاف کے باوجود برداشت کیوں نہیں کرتے ؟؟ زندگی میں مختلف نظریات کا ہونا زندگی کا حسن ہے۔ کسی انسان سے اس لیے نفرت نہیں کرنا چاہیے کہ اس کا لباس ہمارے لباس سے مختلف ہے۔

تضادات کو برداشت کرنے کیلیے عظیم دل چاہیے۔ کمزور عقیدہ الجھتا ہے، لڑتا ہے، جگھڑتا ہے۔ لیکن طاقتور اور صحت مند عقائد دوسرے عقیدوں کو اپنے ساتھ اس طرح ملاتے ہیں جیسے سمندر دریاؤں کو اپنے اندر سمیٹتا ہے۔
ایک انداز کی صداقت دوسرے انداز کی صداقت کو غلط سمجھتی ہے، باطل سمجھتی ہے۔ ہمیں تحمل سے دوسرے کے نقطہءِ نظر کو سننا چاہیے، اس کی خامی کی اصلاح کرنی چاہیے۔ کوئی شخص بیمار ہو جائے تو اس سے نفرت نہیں کرنا چاہیے۔ اس طرح کسی کا عقیدہ بیمار ہو جائے تو اس کیلیے زیادہ توجہ اور رحم کی ضرورت ہے۔
عقائد و نظریات پر اتنی کتابیں لکھی جا چکی ہیں کہ دنیا کا کسی ایک عقیدہ پر متفق ہونا مشکل ہے۔ ایک گروہ نے ایک کتاب پڑھ لی ہے، دوسرے نے دوسری۔ یہی اختلاف کی وجہ ہے۔ کتابی علم کے علاوہ دیکھا جائے تو ہر انسان کے دل کی دھڑکن ایک جیسی ہے۔

اصل عقیدہ ہمارا عمل ہے، دوسرے کا عمل اس کا عقیدہ ہے. فریقین میں محبت ہو تو عقیدے کا اختلاف ختم ہو جاتا ہے۔ ڈوبنے والے سے اس کی مدد سے پہلے عقیدہ پوچھنا ظلم ہے۔

جو انسان اللہ کے جتنا قریب ہوگا، اتنا ہی انسانوں کے قریب ہوگا۔ اللہ سے محبت کرنے والے ہر انسان سے محبت کرتے ہیں۔ جو ذات اللہ کے بہت ہے قریب ہے، وہی کائنات کے لیے رحمت ہے۔ نجات عمل اور حسنِ سلوک میں ہے۔
Attique Aslam Rana
About the Author: Attique Aslam Rana Read More Articles by Attique Aslam Rana: 13 Articles with 19547 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.