قادیانی ہمارے بھائی ہیں! کیا واقعی؟ آخری حصہ

(گزشتہ سے پیوستہ ) اب یہاں تک اگر جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آئی کہ پہلے انہوں نے نبوت کے ختم ہونے کا انکار کیا، اس کے بعد خود نبی اور مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا، اس دعوے کے نتیجے میں خود کو ایک الگ امت قرار دیا اور مرزا غلام احمد صاحب کی نبوت کو انکار کرنے والے مسلمانوں کو کافر قرار دیا۔ جب امت الگ ہوگئی اور ان کو کافر قرار دیا گیا تو اب لامحالہ یہ بھی لازمی ہوگیا کہ ان کے عقیدے کے مطابق جو کافر ہیں ان سے سماجی تعلقات میں بھی فرق آئے گا جس کی جانب مرزا صاحب نے اس طرح اشارہ کیا ہے۔

اس کے بعد حضرت مسیح موعود نے صاف حکم دیدیا کہ غیر احمدیوں کے ساتھ ہمارے تعلقات ،ان کی غمی اور شادی کے معاملات نہ ہوں۔ جب ان کے غم میں ہم نے شامل ہی نہیں ہونا تو پھر جنازہ کیسا (الفضل ١٤ دسمبر ٩٢٠ )

یہ اعلان بغرض آگاہی عام شائع کیا جاتا ہے کہ احمدی لڑکیوں کے نکاح غیر احمدیوں سے کرنے ناجائز ہیں۔ آئندہ احتیاط کی جائے (اعلان ناظر امور عامہ،قادیان الفضل ١٤ فروری ١٩٣٣)

حضور مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ غیر احمدیوں کی لڑکی لینے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اہل کتاب عورتوں سے بھی نکاح جائز ہے(الفضل ١٦ دسمبر ١٩٢٠)

میرا یہ عقید ہ ہے کہ جو لوگ غیر احمدیوں کے پیچھے نماز پرھتے ہیں ان کا جنازہ جائز نہیں۔ کیونکہ میرے نزدیک وہ احمدی نہیں، اسی طرح جو لوگ غیر احمدیوں کو لڑکی دے دیں اور وہ اپنے اس فعل سے توبہ کئے بغیر فوت ہوجائیں، ان کا جنازہ بھی جائز نہیں(مرزا بشیر الدین محمود کا خط ،الفضل ١٣ اپریل ١٩٢٦)

حضرت مرزا صاحب نے اپنے بیٹے(مرزا فضل احمد مرحوم) کا جنازہ محض اس لئے نہیں پڑھا کہ وہ غیر احمدی تھا(الفضل ١٥ دسمبر ١٩٢١)

قارئین محترم قادیانی مذہب کے یہ چیدہ چیدہ عقائد ہم نے آپ کے سامنے بیان کئے ہیں ان کی روشنی میں یہ اچھی طرح دیکھا جاسکتا ہے کہ آیا قادیانی واقعی مسلمانوں کا ایک گروہ اور فرقہ ہے یا مسلمانوں کے ایمان پر نقب لگانے والے امت مسلمہ کے غداروں اور مرتدوں کا گروہ ہے۔ ان عقائد کے بعد کیا ہم میں سے کوئی ان کو اپنا بھائی اور بہن کہہ سکتا ہے؟ ہم سمجھتے ہیں کہ میاں نواز شریف صاحب نے یہ بات کہہ کر انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے انہوں نے یہ حرکت کی جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

چلتے چلتے ایک اور بات کی بھی وضاحت ہوجائے کہ جب قادیانیوں کی عبادت گاہوں پر حملہ ہوا تو اس موقع پر مغربی تہذیب کے علمبرداروں اور دین بیزار طبقوں نے فوراَ َ ہی یہ کہنا شرع کیا کہ “ یہ کونسا اسلام ہے اور کسی کی عبادت گاہوں پر حملہ اسلام نہیں ہے، اسلام میں اقلیتوں کے بھی حقوق ہیں اور اسلام اقلیتوں کی جان و مال کے تحفظ کا درس دیتا ہے “ ہمیں ان لوگوں کی کسی بھی بات سے انکار نہیں ہے انہوں نے ساری باتیں بالکل درست بیان کی ہیں بے شک اسلام میں اقلیتوں کے بھی حقوق ہیں، (لیکن قادیانی تو محض اقلیت نہیں بلکہ مرتد اور امت کے غدار ہیں) اقلیتوں کے حقوق کی بات کرنے والے ادھوری بات کیوں کرتے ہیں پوری بات کیوں نہیں بتاتے کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے، اور یہاں اسلامی ریاست تو ہے ہی نہیں کیونکہ اسلامی ریاست سے مراد ایسی ریاست ہے جہاں شرعی قوانین مکمل طور پر نافذ ہوں۔ اور یہ بڑی عجیب بات ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کے علمبرداروں نے ہمیشہ مملکت خداد پاکستان میں شرعی قوانین کی مخالفت کی۔ زیادہ پرانی بات نہیں ہے جب جناب پرویز مشرف صاحب نے کہا تھا کہ “ شریعت نافذ کر کے کیا میں ساری قوم کو ٹنڈا کردوں “ اس طرح انہوں نے نہ صرف شرعی قوانین کی مخالفت کی بلکہ ان کا مذاق اڑایا، اور یہ بھی پرانی بات نہیں ہے کہ جب حدود آرڈینینس کو ختم کر کے بدنام زمانہ حقوق نسواں بل پیش کیا گیا تو اس میں بھی یہی دین بیزار دبقات پییش پیش تھے۔ یعنی ہر موقع پر دینی و شرعی قوانین کا مذاق اڑانے والوں کو اس موقع پر اسلامی ریاست یاد آرہی ہے۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ جناب آپ پہلے ہمارے ساتھ مل کر اس ملک کو ایک اسلامی ریاست میں تو تبدیل کریں، یہاں مکمل اسلامی و شرعی قوانین نافذ کریں اس کے بعد ملک کا ایک ایک فرد از خود اقلیتوں کے حقوق کا پابند ہوگا، اور آخری بات یہ کہ چلیں آپ کی بات مان لیں کہ اسلام میں اقلیتوں کے حقوق ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی یاد رکھیں کہ اقلیتوں کے حقوق اور ان کی جان مال عزت و آبرو کی پاسداری کے عوض اقلیتیں اسلامی ریاست کو ایک ٹیکس ادا کرتی ہیں جس کو جزیہ کہا جاتا ہے کیا قادیانی حضرات مملکت خداد پاکستان کو جزیہ ادا کرتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر اصولی طور پر اسلامی ریاست ان کے معاملات کی ذمہ دار نہ ہوگی بلکہ ان غیر مسلم اقلیتوں کو جو کہ جزیہ ادا نہ کریں کسی اسلامی ریاست میں رہنے کا بھی حق نہیں ہے۔ اس لئے اقلیتوں کے حقوق کی جب بات کریں تو عوام کو پوری بات بتائیں۔ ادھوری باتیں نہ بتائیں۔ اور قارئین کرام قادیانی فتنہ کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں یہ منکریں ختم نبوت کا گروہ ہے جس کو تمام مکاتب فکر کے علماء نے کافر قرار دیا ہے اس لئے اس کے بارے میں کسی پروپگینڈے میں نہ آئیں اور ان کی حیثیت کو پہچانیں اور لوگوں کو بھی اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بتائیں۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1464426 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More