جھوٹ ہی جھوٹ

بعض اوقات میں سوچتا ہوں کہ اگر دنیا میں جھوٹ بولنے پر ایورڈز دیے جاتے تو کم از کم ہم ہر سال یہ ایورڈ حاصل کر لیتے لیکن ہماری بدقسمتی کہ جس ایک چیز میں ہم خود کفیل ہے اس پر بھی دنیا کی طرف سے ہمیں کوئی ایورڈنہیں ملتا ۔ ترقی یافتہ ممالک ہر سال مختلف شعبوں میں ایورڈز کا انعقاد کرتے ہیں انہیں اس پر بھی غور کرنا چاہیے کہ دنیا میں سب سے زیادہ جھوٹ کہاں بولا جاتا ہے اس پر کم ازکم ایورڈ رکھے تاکہ ہمارے ملک کے تمام فر قے اور طبقے اس کو حاصل کر سکے۔ جھوٹ بولنا اب ہماری فطرت یا کلچر کا حصہ بن چکا ہے ۔ ہم میں سے ہر کوئی کسی بھی وقت بات کرتے ہوئے جھوٹ ضرور بولتا ہے۔ جھوٹ بولنا پہلے زمانے میں اچھا نہیں سمجھا جاتا لیکن اب جس طرح دنیا سائنس وٹیکنالوجی میں ترقی کررہی ہے اسی طرح ہمارے ملک میں ہم نے جھوٹ میں ترقی کی ہے اور اب یہ ہمارے خون میں شامل ہوگیا ہے کہ بڑے سے بڑا آفسر ہویا چھوٹے سے چھوٹابزنس مین یا کاروباری طبقہ ہر کوئی اپنے فائدے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔ پہلے زمانے میں کہا جاتا تھا کہ جھوٹ صرف حکمران اور سیاستدان بولتے ہیں لیکن اب ہمیں معلوم ہوا کہ سیاست دان بچارے اس معاملے میں بھی خود کفیل نہیں رہے بلکہ ان کو ووٹ دینے اور منتخب کرنے والے بھی ان سے زیادہ جھوٹ بولتے ہیں بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اب جھوٹ صرف بولا نہیں جاتا بلکہ لکھا بھی جاتا ہے اور اس کے باقاعدہ طور پر رقم مقرر ہے کہ کون کیسے اور کس طرح اچھے سے اچھا جھوٹ لکھا سکتا ہے اس کے مطابق ان کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔

جھوٹ بولنا اب گھروں ، دفتروں،اداروں سیاستدانوں، سربراہوں سمیت ہر مکتبہ فکر کے لوگ بولتے اور لکھتے ہیں۔ بیوی شوہر سے جھوٹ بولتی ہے،اکثر جھوٹی کہانیاں سناتی ہے جبکہ شوہر آگے سے بیوی کے ساتھ جھوٹ بولتا ہے اور ان کے ہاں میں ہاں ملاتا ہے، دونوں ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے ہیں جبکہ دونوں کو معلوم بھی ہوتا ہے کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں۔اس طرح ریڑی پر سبزی یافروٹ فروش بھی اپنے بیس تیس روپے کے لئے بہت جھوٹ بولتا ہے ۔ اسی طرح سرکاری دفتر ہو یا پر ائیویٹ دونوں میں صبح کا آغاز جھوٹ ہی سے ہوتا ہے ۔ سرکاری دفتر سے یاد آیا وہاں پر تو ملازمین کام نہ کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں جب کہ کام کرنے کی رشوت لینے کو اپنا حق سمجھتے ہیں ۔جھوٹ بولنا ہمارے معاشرے میں اتنی تیزی سے پھیل رہاہے کہ اب محسوس ہو رہا ہے کہ اگر حکومت نے جھوٹ بولنے پر کوئی سز امقر کردی تو پھر سارے ملک کو جیل کی حیثیت دینی ہو گی لیکن حکمران ایسا ہر گز نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ ہم سے زیادہ جھوٹے ہیں۔ پاناما لیکس رپورٹس پر جتنا جھوٹ حکمران جماعت کی طرف سے بولا کیااس کا حساب یا ریکارڈ رکھنابھی اب مشکل ہو کیا ہے۔ وزیر اعظم کے بیانا ت اور ان کے وزرا کے بیانات ، پھر وزیراعظم کے بیٹوں اور بیٹی کے بیانات ،سب ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ دنیا بھر میں پاناما لیکس پر تحقیقات اور انکوائریاں ہورہی ہے جب کہ ہمارے ملک میں حکمران جماعت اس کو پاجامہ لیک،سازشی لیگ سے تعبیر کر رہی ہے۔ہر طرف اس بارے میں جھوٹ ہی جھوٹ بولا اور لکھا جارہاہے۔ جس پیغمبر پر ہم جان قربان کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہوتے ہیں جن کے پاس کافر امانتیں رکھتے تھے وہ فرماتے ہیں کہ میرا امتی ہر گناہ کر سکتا ہے لیکن جھوٹ نہیں بول سکتا ۔آج دیکھا جائے تو ہم ہر کام کا افتتاح جھوٹ سے کرتے ہیں۔جان کی امان پاؤ تو جھوٹ کو ہم نے اپنے ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔ ہر کوئی اپنے رتبے اور منصب کے مطابق جھوٹ بولتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ جھوٹ کے ہم اتنے عادی ہوچکے ہیں کہ اب سچ بول کر صرف اب دشمن پیدا کرسکتے ہیں۔ جب کوئی غلطی سے سچ بول یا لکھ لیتا ہے تو ہم میں سے ہر کوئی نہ صرف پر یشان اور بدگمان بن جاتا ہے بلکہ آگے سے ہمیں یہ سننے کو ملتاہے کہ دل رکھنے کے لئے ہی جھوٹ بول لیتا یعنی وقتی طور پر میں خوش رہوں چاہے جھوٹ ہی کیوں نہ ہو،اس لئے اب جھوٹ کو گناہ نہیں سمجھا جاتا بلکہ جھوٹے شخص کو ہم سمجھ دار ، قابل اور ذہن سمجھتے ہیں جب کہ سچے ادمی کوبے وقوف اور نالائق سمجھتے ہیں ۔ کاش ہم اپنے آقانبی سے محبت کرنے کے جھوٹے دعوے کو حقیقت کاروپ دیتے توآج ہمارے بہت سے معاملات حل ہوجاتے ہمیں پر یشانی سے نجات ملتی۔

حقیقت تو یہ ہے کہ آج مذہب کے نام پر جتنا جھوٹ بولا اور لکھا جاتا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں۔ ہمارے ہاں مذہب کا لبادہ اڑ کر اسلام کا نام استعمال کرکے جھوٹ بول کر سیاسی اور ذاتی فائدے اٹھائے جاتے ہیں۔ ہمیں یہ حقیقت بھی ماننی پڑے گی کہ مذہبی لوگ زیادہ جھوٹ بولتے ہیں۔ دنیا وی فائدے کیلئے وہ ہر قسم کے جھوٹ کودرست سمجھتے ہیں۔مغربی معاشرے میں جھوٹ اورغلط بیانی کوبالکل ہی پسند نہیں کیا جاتا کاش ہم اسلام اور اپنے آقاسے محبت کرنے والے دعویدار ان کے سنت پر عمل کرتے اور جھوٹ بولنے سے پر ہیز کرتے ۔ ہم سے پہلے معاشرے بھی اسلئے تباہ ہوئے کہ وہ لوگ بھی جھوٹ اور فریب کو اپنی دانش تصور کرتے تھے۔ جھوٹ پر قائم رہنے والے معاشرے ، ادارے اور لوگ زیادہ دیر کامیاب نہیں رہتے ۔کم ازکم آج ہم اپنی ذات سے شروع کرے اور یہ عہداپنے آپ سے کرے کہ آئندہ میں جھوٹ نہیں بولو ں گا۔چاہے جو بھی ہومیں نے صرف سچ بولنا ہے ، پھر دیکھے اﷲ تعالیٰ کی مدد اور نصرت کس طرح آتی ہے۔ہمیں حکومتوں کی جھوٹ یا دوسرے لوگوں کی جھوٹ پررونے کے بجائے خود اپنے جھوٹ پر رونا چاہیے اور اپنی اصلاح کرنی چاہیے ہم میں سے ہر کوئی دوسرں کو ٹھیک کرنے کے چکر میں لگا ہے جبکہ خود ٹھیک ہونے کیلئے تیار نہیں۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203623 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More