محبت فاتح عالم

امّی .....امّی جااان !
کیا ہوا ارسل ، کیوں اتنا شور مچارہے ہو ؟
امّی ! آپ کو پتہ ہے کہ آج کیا ہوا ؟
وہ پھولی ہوئ سانسوں کے درمیان بولا:
" آج ہم سب سکول میں کھیل رہے تھے کہ اچانک ذیشان دھکا لگنے سے گر پڑا ، سب لڑکے زور زور سے قہقہے لگانے لگے ، میں اس کی مدد کو لپکا اور اس کو سہارا دے کر اٹھنے میں اس کی مدد کی. ذیشان کو چوٹ تو لگی مگر وہ شرمندگی کے مارے اس کا اظہار نہ کر پایا .مجھے آپ کی بات یاد آگئ تھی کہ کسی بھی شخص خصوصًا مسلمان کی مصیبت پر کبھی بھی خوش نہیں ہونا چاہئیے اور نہ ہی اس کا مذاق اڑانا چاہئیے .یہ بات سوچ کر میں نے خود کو ہنسنے سے باز رکھا .
جب ذیشان نے مجھے اپنے لئیے پریشان دیکھا تو سب کو نظر انداز کرکے میری جانب متوجہ ہوگیا ، میں نے اس کا کندھا تھپک کر اسے تسلی دی اور اس کا حال دریافت کیا .
وہ میرے اس طرز عمل سے بےحد متاثر نظر آرہا تھا ، اس نے مجھ سے اپنے گزشتہ تلخ رویے کی نہ صرف معافی مانگی بلکہ میری جانب دوستی کا ہاتھ بھی بڑھایا ، اس طرح آج سے ہم اچھے دوست بن گئے ہیں "
ارسل جوش میں بولتا ہی چلا گیا .
امّی جان نے آگے بڑھ کر اسے گلے سے لگالیا ، اس کی پیشانی پر پیار بھرا بوسہ دیا اور کہا :
" شاباش بیٹا ! تم نے میرا دل خوش کردیا ہے.اللہ تعالیٰ بھی تم سے راضی ہو ، تمہارے اخلاق میں مزید ترقی عطا فرمائے اور فلاح دارین نصیب کرے "
سچ ہے کہ حسن اخلاق سب سے بڑی خوبی ہے .
Sadia Javed
About the Author: Sadia Javed Read More Articles by Sadia Javed: 24 Articles with 18632 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.