کیایہ وہی عید ہے؟

اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لئے رمضان کے اختتام پر بطورانعام عید کادن دیاہے۔جن لوگوں نے رمضان المبارک کے روزے رکھے ، تراویح اورنوافل پڑھے،خوب تلاوت اورذکرالہٰی میں مشغول رہے ، غریبوں کی حسب استطاعت مددکی اورصدقہ وفطرانہ اداکرکے، اﷲ کوراضی کرلیا،تواﷲ تعالیٰ انہیں انعام واکرام سے نوازتے ہیں۔اس دن کے لئے زمین وآسمان پر تیاریاں کی جاتی ہیں اوراﷲ تعالیٰ فرشتوں سے مخاطب ہوکر فرماتاہے ۔’’فرشتو !اس مزدورکاصلہ کیا ہے ، جس نے اپنے ذمہ کاکام پوراکیاہے؟ فرشتے کہتے ہیں کہ اسکاصلہ یہ ہے کہ اسے پوری مزدوری دی جائے۔پھراﷲ تعالیٰ فرماتاہے ۔’’فرشتو!تم گواہ ہوجاؤ کہ میں نے اپنے ان بندوں کو، جنہوں نے رمضان کے روزے رکھے اورتراویح پڑھے ، اپنی خوشنودی سے نوازااورانکی مغفرت فرمادی۔عید کی رات کو اﷲ تعالیٰ نے انعام کی رات کہاہے اورصبح اﷲ تعالیٰ اپنے فرشتوں کو ہر شہر اورہربستی کو بھیج دیتاہے ، جہاں وہ اﷲ تعالیٰ کے دربارسے انعام یافتہ مسلمانوں کومبارکباددیتے ہیں۔

یہ اصل عیدہے، جواﷲ تعالیٰ کی طرف سے خاص تحفہ ہے اورجواﷲ تعالیٰ کے خاص بندوں یعنی روزہ داروں،ماہ رمضان کی قدرکرنیوالوں اوراس مبارک مہینے میں اﷲ تعالیٰ کی رضاکے حصول میں کامیاب ہوجاتے ہیں، کے لئے بطورانعام دی جاتی ہے۔اس قسم کی عید میں فطری خوشی ہوتی ہے ، جو دنیاوی لذتوں، بہت زیادہ مال خرچ کرنے ، میلوں ٹھیلوں میں جانے اورغیرضروری اورفضول اخراجات سے بے نیازہوتی ہے۔کیونکہ سب سے بڑی خوشی اورمسرت کے لمحات وہی ہوتے ہیں ، جب کسی کادل یقین کے ساتھ کہہ دے۔’’میرارب مجھ سے راضی ہواہے اورمیرے رب نے مجھے انعام واکرام سے نوازہے‘‘۔ اس قسم کی عیدمنانے والے اپنی خوشیوں میں دوسرے لوگوں کو بھی یادرکھتے ہیں اوراپنے عزیزواقرباکے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔

دوسری قسم کی عیدوہی ہے جومحض ایک رسم، ایک تہوار اورایک عام سی خوشی ہے، جسکو منانے والے اس بات سے بے نیازہوتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کی رضاکیاہے اوراﷲ تعالیٰ کی طرف سے انعام واکرام کاحصول کیاچیزہے۔بس اپنے اردگردخوشیوں کے ڈھیرلگانے سے ، رنگ برنگ کپڑے زیب تن کرنے سے ، انواع واقسام کے کھانے جمع کرنے سے اورمیلے ٹھیلوں اورپرفضامقامات میں جاکر شریعت محمدیﷺ کے تمام احکامات توڑنے میں اپنے لئے خوشیوں کاسامان کرتے ہیں۔ایسے لوگ نہ تورمضان کے روزے اہتمام کے ساتھ رکھتے ہیں۔نہ تراویح کی پابندی کرتے ہیں اورنہ دوسری عبادت کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کی رضاحاصل کرتے ہیں۔جنھوں نے تاجروں کے بھیس میں رمضان کے بابرکت مہینے میں الٹی چھری سے مسلمانوں کی کھال اتاری ہو، کیونکہ انکے خیال میں پورے سال کی کمائی کاواحدذریعہ رمضان المبارک کامہینہ ہے۔ایسے لوگوں کے لئے روزہ رکھنامحض ایک رسم ہوتاہے ۔وہ نہ توروزے کے اداب کاخیال رکھتے ہیں اورنہ اس مہینے میں دوسری قسم کی عبادات کی پابندی کرتے ہیں۔تراویح جوسنت موکدہ ہیں اورجورمضان المبارک کی خاص عبادات کاحصہ ہے۔ تاہم مسلمان بہت کم تراویح کی پابندی کرتے ہیں۔کچھ لوگ توسرعا م روزوں کے بارے میں ایسے بیہودہ الفاظ استعمال کرتے ہیں، جن سے اندازہ ہوتاہے کہ روزہ انکے لئے کتنابڑابوجھ ہے۔جس ماہ کے لئے ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے کئی کئی ماہ پہلے اﷲ تعالیٰ سے دعائیں مانگی تھیں کہ آپ ﷺ کورمضان المبارک کے روزے رکھنے اوراﷲ کو راضی کرنے کاموقع ملے، وہی مقدس مہینہ امت محمدی ﷺکے لئے بوجھ بن جائے ، یہ کیسے ممکن ہے۔پورامہینہ اﷲ کی نافرمانی کرنیوالے ، کس قدرفخرکے ساتھ سراٹھاکرکہتے ہیں کہ ہماری بھی عید آئی۔بے شک یہ عید ہے لیکن صرف ایک رسم، ایک تہواراورایک عادت ، جودوسروں کو دیکھ کر منائی جاتی ہے اورجسکے اصل فلسفے کاکسی کو علم نہیں ہے۔

بظاہرتوبہت سارے لوگ نظرآتے ہیں ، جو عید کے موقع پر ایکدوسرے سے بغل گیرہوتے ہیں ۔رشتہ داروں اوردوستوں کی تواضع کرتے ہیں۔ نئے نئے کپڑے پہن کرخوشی کااظہارکرتے ہیں ۔انکے ہاں انواع واقسام قسم کے کھانے پکائے جاتے ہیں اورعید کے دن لہوولعب میں مصروف رہتے ہیں۔لیکن انکووہی خوشی حاصل نہیں ہوتی، جو اصل عید منانے والوں کو ہوتی ہے۔آج موقع ہے ، ہم سب کچھ دیرکے لئے سنجیدگی سے سوچے اورموازنہ کرے ، اصل عید کا،اپنی عیدکے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔شاید بہت زیادہ لوگوں کایہی جواب ہوگا۔۔۔۔کہ۔۔۔یہ وہی عیدنہیں ہے۔
MP Khan
About the Author: MP Khan Read More Articles by MP Khan: 107 Articles with 110385 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.