اللہ عزوجل کو دل میں بسا لو

ایک بزرگ نے ایک طوطا پالا ہوا تھا اور اس طوطے کو اللہ اللہ کہنا سکھایا ہوا تھا۔

وہ طوطا جب بھی اللہ اللہ کرتا تو نیک بزرگ ایمانی طمانیت محسوس کرتے اور بڑا خوش ہوتے۔ ایک دن پنجرہ کھلا رہ گیا ایک بلی آنکلی اور طوطے کو دبوچا اور بھاگی تو طوطا ٹیں ٹیں کرنے لگا۔

بزرگ دروازے سے اندر داخل ہوتے ہوئے یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے اور بڑے حیران تھے کہ میں نے تو اسے اللہ اللہ سکھایا تھا اور یہ کبھی ٹیں ٹیں نہیں کرتا تھا۔ اب کیونکر ٹیں ٹیں کرنے لگا۔ ان کے ساتھ ہی ایک دوسرے بزرگ بھی تھے۔ انہوں نے سارا ماجرا دریافت کیا۔ دوسرے صاحب نے سارا ماجرا سن کر فرمایا کہ چونکہ آپ نے طوطے کو اللہ اللہ کہنا سکھایا تھا اس لیے طوطے کی زبان پر تو اللہ اللہ تھا مگر اس کے دل میں ٹیں ٹیں ہی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب اس نے خطرہ محسوس کیا اور جان کے لالے پڑے اور بلی نے دبوچ لیا تو وہی کچھ اس کی زبان سے نکلا جو اس کے دل میں چھپا ہوا تھا یا بھرا ہوا تھا۔

سوچنے کی بات ہے دوستوں اور بھائیوں کہ آج ہمارے دل میں کیا بھرا ہوا ہے؟

بر زبان تسبیح در دل گاؤ آخر
ایں چنیں تسبیح کے دارد اثر

چنانچہ اگر دل میں اللہ نہیں سمائے گا اور ہم اپنے دل میں اللہ کو نہیں بسائیں گے، اس کے انوارات کو نہیں بھریں گے، زکر و ازکار و عمل صالح نہیں کریں گے، تو ہماری موت کے وقت ہماری زبان سے اللہ کیسے نکلے گا۔ ہمارے اندر یہ آفاقی سچ نہیں اترے گا تو پھر سوچیے کہ ساری دنیاوی زندگی اپنی مرضی سے گزارنے کے بعد آخرت کیونکر ہماری مرضی کی ہوگی اگر زندگی اللہ کے حکم کے مطابق نہیں گزاریں گے۔

اس کے لیے بڑی محنت اور دیانت داری کے ساتھ ایمانداری کے ساتھ اور خود احتسابی کے ساتھ اپنی زندگی کا ایک ایک پل گزارنے کی ضرورت ہے اور جتنی ضرورت آج مجھے اور آپ کو ہے کسی کو نہیں کیونکہ میرا حساب میں نے اور آپ کا حساب صرف آپ نے ہی دینا ہے۔ میں آخرت میں یہ نہیں کہہ سکوں گا کہ فلاں نے تو مجھے یہ بتایا تھا اور فلاں نے وہ۔ آخرت میں سوال یہ نہیں ہوگا کہ کس سے کیا کچھ سیکھا اور حاصل کیا بلکہ یہ ہوگا کہ تو نے اپنی زندگی میں کیا کیا۔

یہ محنت ایک عظیم محنت ہے اور یقین کریں جو اس محنت میں لگ جائیں، فرقے اور اعتقادات سے بالاتر ہو کر سوچیں کہ اللہ والے بن جائیں اللہ کے کاموں میں لگ جائیں اور اللہ کے دعوے اور فخر کو سچ ثابت کردیں جو اللہ عزوجل نے ابلیس مردود سے کیا تھا جب ابلیس نے اللہ کو چیلنج کیا تھا۔ تو کیا ہم اللہ کی جماعت والے بنتے جارہے ہیں یا اللہ کے دشمن کی۔ بھائیوں خدارا خود بھی سمجھو اور اللہ مجھے بھی سمجھا دے اور ایسا سمجھا دے کہ میری دنیا و آخرت سنور جائے میں آگ سے، سزا سے اور سب سے بڑھ کر اللہ کے سامنے شرمندگی سے بچ جائوں اور اس کے لیے راستہ یہ ہے کہ اللہ کے احکامات اور اللہ عزوجل کی کتاب کی روشنی میں اور اللہ کے محبوب اور ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات اور رہنمائی اور سیرت طیبہ کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنے میں لگ جائیں اللہ کے کام میں لگ جائیں کہ اللہ بھی ہمارے کام آسان فرمائے آمین۔

اللہ مجھے اور آپ کو معاف کرے اور ہمارے ہدایت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے آمین یا رب العالمین۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495267 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.