خبردار - خبردار

آپ کو کہیں کبھی کوئی رقم راستے میں پڑی ملی ہے۔ کبھی نہیں یا شاید کبھی ملی بھی ھو، لیکن آپ اور ھم جانتے ھیں کہ ایسا کسی کی غلطی کی وجہ سے ھی ھو سکتا ھے۔ رقم، عام استعمال کی دوسری اشیاء کبھی سڑکوں پر پڑی نہیں ملتیں، کیونکہ ان کی ضرورت ھوتی ھے اور ان کو سنبھال کر رکھتے ھیں۔ اپنی حفاظت کیلئے، اپنی ضروری اشیاء کی حفاظت کیلئے کچھ بھی کر لیتے ھیں لیکن غیر ضروری اشیاء بھی آپ کو سڑکوں پر پڑی نہیں ملیں گی، کیونکہ چیزیں یوں ھی نہیں آ جاتیں، کبھی ان کی بھی ضرورت پڑ سکتی ھے، ھاں جب پورا یقین ھو جائے کہ اب یہ چیز استعمال کے قابل ھی نہیں رھی تو پھر اس کو کوڑے دان کے سپرد کر دیا جاتا ھے یا پھر گھما کر گھر سے باھر پھینک دیا جاتا ھے۔ اس ملک کو اسلام کےنام پر بنایا گیا ھے۔ بنانے والے مسلمان ھی تھے ۔ سب مسلمان ایک اللہ تعالیٰ جلّ شانہ کی عبادت کرتے ھیں۔ حضور پرنور، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کرتے ھیں، حضور پرنور، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا محبوب مانتے ھیں۔ لیکن افسوس یوں لگتا ھے کہ ان کو(اکثریت کو) اللہ تعالیٰ جلّ شانہ اور حضور پرنور، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے مبارکہ کے ادب کی سوچ ھی نہیں ھے۔(اکثریت) گلی محلے کے دیندار،پڑھے لکھے اور ان پڑھ دوکاندار، چھوٹے اور درمیانے درجے کے ھوٹلوں والے، اخبارات پڑھنے والے پڑھے لکھے لوگ، گھروں میں اخبارات پہنچانے والے، اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کی زیر نگرانی قائم دفتروں میں شیشے صاف کرنے والے اور بہت سے لوگ مسلسل روزانہ بڑی ڈھٹائی سے اللہ تعالیٰ جلّ شانہ اور حضور پرنور، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک اسمائے مبارکہ کی بے ادبیوں میں مصروف ھیں۔ ڈھیٹ لوگوں کو سمجھایا بھی جائے تو عجیب جاہلانہ جواز پیش کرتے ھیں۔ کئی دفعہ دیکھا ھے کہ کس سیاسی پارٹی کے لیڈر کی تصویر کو مخالف سیاسی پارٹی کے کارکنوں نے چوکوں میں جلایا تو اس پر خوب احتجاج کیا گیا۔ یہ سیاسی لیڈر اور ان کے سیاسی ورکر وہ لوگ ھیں جنہوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔ ان لوگوں کو اتنا شعور ھے کہ ان کے لیڈر کی تصویر کے بے ادبی نہیں ھونی چاھئے لیکن وہ جن کو اللہ تعالیٰ جلّ شانہ اور حضور پرنور، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعویٰ ھے ان کا شعور اور ان کی محبت جانے کہاں چلی گئی ھے۔ اللہ تعالیٰ جلّ شانہ سب سے بڑا ھے۔ سب کا پروردگار، سب کا پالنے والا، ھم سب کا پیدا کرنے والا۔ اس کے نام کی بے ادبیاں سرعام ھو رھی ھیں، لیکن مسلمان کہلانے والوں پر کوئی اثر نہیں۔

حضرت بشر حافی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ مشہور بزرگ ھیں۔ بزرگ ھونے سے پہلے آپ ایک دفعہ نشہ و مستی کی حالت میں کہیں جارہے تھے۔ اسی حالت میں کاغذ کا ایک ٹکڑا آپ کو پڑا ہوا ملا جس پر بسم اللہ لکھا ہوا تھا۔ آپ نے اس کاغذ کو اٹھا کر صاف کیا اور عطر سے معطر کیا۔ پھر ایسی جگہ رکھا جہاں بے ادبی ہونے کا خوف نہ تھا۔ اسی رات خواب میں اللہ تعالیٰ نے ایک بزرگ آدمی کو حکم فرمایا کہ تم جا کر بشر حافی رحمتہ اللہ علیہ سے کہہ دو ”تم نے ہمارے نام کی عزت کی اور اس کو معطر کر کے بلند جگہ پر رکھا ہم بھی اسی طرح تم کو پاک کر کے تمہارا مرتبہ بلند کریں گے۔“ یہ حکم سن کر وہ بزرگ حیران ہوئے اور انہوں نے دل میں سوچا کہ بشر حافی رحمتہ اللہ علیہ تو ایک فاسق و فاجر آدمی ہے یقیناً میرا خواب غلط ہے چنانچہ وہ وضو کر کے دوبارہ سو گئے اب کی دفعہ بھی خواب میں وہی حکم ہوا لیکن قوت متصورہ کی غلطی سمجھ کر تیسری بار وضو کر کے پھر سو گئے۔ پھر وہی خواب دیکھا۔ چنانچہ وہ بزرگ صبح اٹھ کر آپ کے گھر تشریف لے گئے اور دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ شراب خانے میں ہوں گے اور وہاں سے پتہ چلا کہ آپ نشے میں بے سدھ پڑے ہیں۔ بزرگ نے لوگوں سے کہا تم اس سے کہو کہ میں اسے پیغام دینا چاہتا ہوں“ لوگوں نے جاکر انہیں بتایا۔ انہوں نے کہا پوچھ کر آﺅ ” کس کا پیغام ہے“۔ بزرگ نے کہا اللہ تعالیٰ کا پیغام لایا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا نام سنتے ہی آپ ڈر گئے اور رو پڑے کہ نہ جانے موت کا پیغام ہے یا عتاب الٰہی کا ۔ ڈر کی وجہ سے نشہ ہرن ہو گیا۔ اردگرد سے لوگوں کو ہٹا دیا۔ پیغام سن کر توبہ کی۔ دوستوں سے کہا ”اب تم اس کام میں مجھے ہرگز نہ دیکھو گے“۔ توبہ کے بعد آپ نے ریاضت و مجاہدہ شروع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے نام میں ایسی برکت پیدا کر دی کہ جو کوئی سنتا اسے راحت حاصل ہوتی۔

آپ حافی (ننگے پاﺅں والا) مشہور ہوئے۔ لوگوں نے آپ سے ننگے پاﺅں چلنے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ توبہ کے وقت ننگے پاﺅں تھا۔ اب مجھے جوتا پہنتے ہوئے شرم آتی ہے۔

حضرت امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ اکثر آپ رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں آیا کرتے تھے۔ چنانچہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے شاگرد کہتے کہ اس کے باوجود کہ علم، فقہ، حدیث اور اجتہاد میں آپ کی نظیر نہیں ملتی ایک دیوانے کے پاس آپ کا جانا سمجھ سے بالاتر ہے اور یہ امر آپ کی شان کے خلاف ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، ”تمہاری نسبت میں اپنے علم کو زیادہ جانتا ہوں، لیکن حضرت بشر حافی رحمتہ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ جل جلالہ کو مجھ سے بہتر جانتے ہیں“۔

مسلمان کہلانے والے حکمرانوں، اور عوام کیلئے لمحہ فکریہ ھے، کچھ کرنا ھو گا، جسطرح اپنی رقم کو سنبھال کر رکھتے ھیں۔ پاک اسمائے مبارکہ کے ادب اور عظمت کے تقاضوں کو پورا کرنا ھو گا۔ ھر قیمت پر۔ جاھل دوکانداروں اور اخبار کو گھما کر پھینک گھروں میں پھینک کر بے ادبی کرنے والوں کو روکنا ھو گا، ورنہ کہیں ایسا نہ ھو کہ بے اثر دعائیں بے اثر ھی رھیں اور ھم نئی نئی بیماریوں، پریشانیوں اور عذابوں میں پھنسے ھی رھیں۔ حضرت بشر حافی رحمتہ اللہ تعالی علیہ تو ادب کر کے بلند مقام پا گئے ، لیکن کہیں بے ادبیاں کرنے والے اور ان بے ادبیوں سے آنکھیں چرانے کے سبب اس ملک کے رھنے والے عبرت نہ بن جائیں۔

مشورہ :
باادب بانصیب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے ادب بے نصیب
اپنے نصیبوں کی حفاظت کیجئے اور انھیں بہتر کیجئے۔

جسطرح اپنے ضروری کاغذات کو سنبھال کر رکھتے ھیں اسی طرح اپنے گھر میں ایک پلاسٹک بیگ میں مقدس کاغذات اکٹھے کر لیا کریں، اخبارات کو بھی اکٹھا کر لیا کریں، اور کبھی جا کر دریا میں بہا دیا کریں، کوئی ایک بھی جا سکتا ھے، آخر شادیوں ، جنازوں، سالگروں پر بھی تو جاتے ھی ھیں۔ دوکانداروں کو بھی محبت سے سمجھا دیا کریں اور سودا سلف پلاسٹک کے بیگ(شاپر) ھی میں لیا کریں، اس پر اصرار کیا کریں اور اخبارات میں سودا لینے سے انکار کر دیں۔ اخبارات سے شیشے صاف کرنے کی بجائے صاف کپڑے استعمال کیا کریں۔ سبزیاں اور دوسری چیزیں ہاتھوں میں لے کر آتے ھیں، کوئی ان کو گھما کر گھر کے اندر نہیں پھینکتا تو پھر بے ادبی سے بچنے کیلئے تھوڑی سی توجہ سے اخبارات بیچنے اور لینے کا نظام بھی بنایا جا سکتا ھے۔
Mohammad Owais Sherazi
About the Author: Mohammad Owais Sherazi Read More Articles by Mohammad Owais Sherazi: 52 Articles with 112605 views My Pain is My Pen and Pen works with the ink of Facts......It's me.... View More