یتیم کی کفالت۔ الخدمت کی آغوش

اقوام متحدہ کہتی ہے کہ پاکستان میں 42لاکھ یتیم ہیں اور اگر ملک کی سیاسی صورتحال کو دیکھا جائے تو ہم کہتے ہیں کہ 18کروڑ یتیم ہیں۔ یتیم تو وہی ہوتا ہے جس کا باپ نہ ہو لیکن مسلسل پاکستانی قوم کے ساتھ جو کچھ ہورہاہے اس تناظر میں دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ ماں باپ دونوں ہی نہیں ہیں اور ہمارے بڑے بھائیوں (حکمرانوں) نے قوم کو امریکی آغوش میں دے دیا ہے۔ یہ تو تھی سیاسی یتیمی لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ 42لاکھ یتیموں کی کفالت کسی ایک ادارے کا کام نہیں اور اگر ملک میں کوئی فلاحی حکومت ہوتی اور اسلامی نظام قائم ہوتا تو شاید کفالت یتامیٰ کوئی مسئلہ نہیں ہوتا… پاکستان میں تو یہ المیہ بھی ہے کہ ہر وہ کام جو ریاست کی ذمہ داری ہے ریاست وہ نہیں کررہی اور جو کام اس کی ذمہ داری نہیں وہ کررہی ہے اور ریاست کے حصے کے کام این جی اوز کررہی ہیں جنہیں بے نظیر بھٹو اور جنرل پرویز مشرف نان اسٹیٹ ایکٹرز کہتے تھے۔ پاکستان میں اسکولوں کی تعداد اگر بڑھ رہی ہے تو پرائیویٹ شعبے میں بڑھ رہی ہے۔ اسپتال پرائیویٹ شعبے میں بڑھ رہے ہیں اور مساجد بھی پرائیویٹ شعبہ میں بڑھی اور چل رہی ہیں ‘ دینی مدارس بھی اسی شعبے کے ہاتھ میں ہیں سرکارتو اسکولوں‘ اسپتالوں اور مدارس کو کم ہی کررہی ہے۔ نجی شعبے میں این جی اوز بھی بڑی تعداد میں اسکول کھول رہی ہیں۔ اسپتال قائم کررہی ہیں اور سرکارکا سارا بوجھ وہی اٹھائے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے محترم سید منور حسن کا یہ جملہ ہم اکثر دہراتے ہیں کہ پاکستان میں فلاحی کام‘ پانی‘ اسکول ‘ اسپتال اور حتیٰ کہ جہاد بھی نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ہاتھ میں ہے تو پھر ریاست بھی ان ہی کے ہاتھ میں دے دی جائے۔ بہرحال جہاں اتنی ساری چیزیں این جی اوز نے سنبھالی ہوئی ہیں وہیں یتیموں کی کفالت بھی این جی اوز نے بڑے پیمانے پر سنبھال رکھی ہے یہ کام دینی مدارس بھی کررہے ہیں لیکن الخدمت فائونڈیشن پاکستان نے آرفن کیئر کے حوالے سے جو ملک گیر پروگرام شروع کیا ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا باضابطہ پروگرام ہے۔ الخدمت نے ملک بھر میں 17 سال سے کم عمر کے یتیم بچوں کا ڈاٹا تیار کرنا شروع کردیا ہے اور اس سال کو یتیموں کا سال بھی قرار دیا ہے اور اس سال دس ہزار یتیموں کی کفالت کا بیڑا اٹھایا ہے۔ یہ وہ بچے ہوں گے جو اپنے خاندانوں کے ساتھ گھروں میں رہائش پذیر ہیں مگر گھر کے کفیل نہ ہونے کے باعث تعلیم‘ صحت اور خوراک کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ الخدمت فائونڈیشن نے اس پروگرام کا نام آرفن فیملی سپورٹ پروگرام رکھا ہے اور ہر 200بچوں پر ایک آرفن سپورٹ کوآرڈینیٹر مقرر کیا ہے جو ان بچوں تک سہولیات فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ چونکہ یہ جدید زمانہ ہے اور دنیا میں لوگ طرح طرح کے فراڈ کررہے ہیں اس لیے الخدمت نے اپنا پروگرام شفاف بنانے کے لیے ایک ایک تفصیل اپنی ویب سائٹ پر ڈال دی ہے اور جن بچوں کی کفالت کی جارہی ہے یہ کوآرڈینیٹر ان کا تمام حساب کتاب رکھے گا اور تمام ڈونرز کو اس کی تفصیل پہنچائی جائے گی۔ جو فرد جتنے اور جن بچوں کی کفالت کررہا ہوں گا اسے ان بچوں کی کیفیت سے مسلسل آگاہ رکھا جائے گا۔ اس وقت الخدمت فائونڈیشن آغوش کے نام سے 4 پروجیکٹ یا سینٹرز کا اہتمام کررہی ہے اس میں اٹک‘ مری ‘ حب اور تھر شامل ہیں ان سینٹرز کی کارکردگی کا ذاتی طو رپر مشاہدہ کرنے کے بعد محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان جن الفاظ میں معترف ہیں وہ بھی ملاحظہ فرمالیں۔ آغوش کا دورہ کرکے خوشی ہوئی۔ الخدمت فائونڈیشن یتیم بچوں کے لیے بہترین کام سرانجام دے رہی ہے۔ میں الخدمت کی تھرپارکر سمیت ملک بھر میں کی جانے والی خدمات سے واقف ہوں اللہ الخدمت اور آغوش کو مزید ترقی دے ۔ آمین (عبدالقدیر خان) یہ باتیں صرف ڈاکٹر عبدالقدیر خان نہیں کرتے بلکہ ملک کا بچہ بچہ یہ جانتا ہے اور سنجیدہ طبقات برملا کہہ رہے ہیں کہ اس ملک کے 18کروڑ عوام کو بھی اب الخدمت کی آغوش میں دے دیا جائے۔ جس نے زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے اربوں روپے سے فلاحی کام کیا صرف فلاحی کام روپیوں سے نہیں کیا ڈیڑھ لاکھ سے زائد کارکن بھی ملک بھر میں مسلسل میدان میں رہے اور بعض تو ایسے ہیں کہ ایک دفعہ بالا کوٹ گئے تو وہیں کے ہورہے اب مستقل قیام ہے اور وہیں کام کررہے ہیں۔ اربوں روپے کے منصوبے الخدمت کے جاری ہیں اگر 42لاکھ یتیم ہیں اور 18کروڑ عوام معنوی طور پر یتیم ہیں تو ان کی بہترین پرورش الخدمت ہی کرسکتی ہے۔ یہ بات شروع میں لکھی جانی چاہیے تھی لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حقیقت تو سب جانتے ہیں کہ کہ اللہ کے رسولؐ نے جو فرمادیا وہ حقیقت ہے اور ہوکر رہے گا خالص نیت کے ساتھ اگر آپ ایک یتیم کی کفالت کرتے ہیں تو اللہ کے رسولؐ کے ساتھ جنت میں دو انگلیوں کی قربت ملے گی اور درحقیقت یہ ہے ہی یقین کا سودا۔ جو یقین رکھتے ہیں وہ منزل پالیتے ہیں جو وسوسے اور سوچ میں پڑے رہتے ہیں وہ ادھر ادھر بھٹکتے رہتے ہیں۔ فیصلہ ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے منزل یا بھٹکنا ۔ جس انداز میں الخدمت ملک بھر میں خدمت کررہی ہے اس کی روشنی میں تو پورے ملک کی کفالت ان ہی لوگوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے۔
arsalahmed
About the Author: arsalahmed Read More Articles by arsalahmed: 5 Articles with 4074 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.