نشان حیدرمیجرراجہ عزیزبھٹی شہید(پارٹ ۔ٹو)

قیام پاکستان کے ساتھ ہی مشکلات نے پاکستان کوآن گھیرا۔ایک طرف مہاجرین کامسئلہ توایک دوسری طرف وسائل کی کمی۔ہندوستانی پُراُمیدتھے کہ جلدہی پاکستان اورہندوستان ایک ہوجائیں گے۔لیکن قائداعظم محمدعلی جناح،نوابزادہ لیاقت علی خان اوردوسرے محب وطن پاکستانیوں نے ان کے خواب کوخواب ہی رہنے دیا۔جس وجہ سے انڈیانے برہم ہوکر پاکستان پرحملہ کرنے کی ٹھانی۔

6ستمبر1965ء وہ تاریخی دن تھا۔جب مکار،عیاراوربزدل بھارت نے فجرسے پہلے ہمارے پاک وطن پرچوری چھپے حملہ کردیا۔کفرکاایک بدبودارسیلاب تھا۔جواسلحے سے لیس فوجیوں کی صورت میں لاہوربارڈرپرواقع گاؤں ہڈیارہ پرقبضہ کرنے کے بعدبرکی کی طرف بڑھ رہاتھا۔

بھارت کے وزیراعظم لال شاستری اورچیف آف دی آرمی سٹاف جنرل جے این چوہدری کاارادہ تھاکہ مال روڈلاہورپرانڈین آرمی سے سلامی لیں گے اور6ستمبرکی شام کو لاہورجم خانہ کلب میں کھاناکھائیں گے۔بھارت سمجھتاتھاکہ وہ پاکستان کودنیاکے نقشے سے مٹادے گا۔وہ بھول چکاتھا کہ جس ملک کی فوج میں میجرعزیزبھٹی جیسے جیالے سپاہی ہوں اس ملک کی طرف دیکھنے والی ہر میلی آنکھ اپنی بصیرت کھوسکتی ہے۔

بھارتی فوج اپنے بے پناہ اورجدیداسلحے کے زعم میں لاہورکی طرف بڑھتی چلی آرہی تھی۔پاکستان پرحملہ کے وقت میجرعزیزبھٹی لاہورسیکٹرمیں برکی کے علاقے میں ایک کمپنی کی کمان کررہے تھے۔اس کمپنی کے دوپلاٹون بی۔آر۔بی نہرکے دوسرے کنارے پرمتعین تھے۔میجرعزیزبھٹی نے نہرکے اگلے کنارے پرمتعین پلاٹون کے ساتھ آگے بڑھنے کافیصلہ کیا۔ان حالات میں جبکہ دشمن تابڑتوڑحملے کررہاتھااوراسے توپ خانے اورٹینکوں کی پوری پوری امدادحاصل تھی۔میجرعزیزبھٹی اوران کے ساتھ موجودجوانوں نے آہنی عزم کے ساتھ لڑائی جاری رکھی اوراپنی پوزیشن پرڈٹے رہے۔9اور10ستمبرکی درمیانی رات کودشمن نے اس سارے سیکٹرمیں بھرپورحملے کیلئے اپنی ایک پوری بٹالین جھونک دی۔جنھوں نے اپنے چھوٹے ہتھیاروں،دیوقامت ٹینکوں اوراپنی کرائیڈل توپوں سے پاکستانی فوج پرآگ برسادی۔

بڑکی سیکٹرمیں میجرعزیزبھٹی تین دن اورتین راتوں سے مسلسل جاگ رہے تھے اوردشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیواربنے ہوئے تھے۔جب آپ کے اعلیٰ آفیسرزکوپتہ چلاکہ میجرعزیزبھٹی تین دن سے جاگ رہے ہیں تواُنہوں نے میجرعزیزبھٹی کواپنے مورچے میں بلوایااورکہا:''میجربھٹی!ہمارے لئے تازہ کمک(امدادی فوج)آگئی ہے۔اب آپ آرام کرو"میجرصاحب نے پُرجوش لہجے میں جواب دیا۔سر!"جب تک دشمن کاخاتمہ نہیں ہوجاتامیں آرام نہیں کروں گا"میجرعزیزبھٹی اوران کے جانبازسپاہی آہنی عزم کے ساتھ لڑائی جاری رکھے ہوئے تھے جبکہ دشمن اُن کی جان کے درپے تھا۔

کہاں چندسوسپاہی اورکہاں ہزاروں کی تعدادمیں دشمن،ایک طرف اسلحے کی قلت اوردوسری طرف اسلحے کی فراوانی۔لیکن یہ کفرواسلام کی جنگ تھی۔یہ حق وباطل کی جنگ تھی۔ایک طرف غرور، کمینگی، مکاری، عیاری اوربزدلی تھی جبکہ دوسری طرف شہادت کاجذبہ تھااورشہادت ہرسچے مسلمان کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے۔ہرمسلمان چاہتاہے کہ شہادت اس کامقدربن جائے تاکہ وہ آخرت میں کامیاب ہوجائے۔اسلئے اس جذبہ شہادت کی وجہ سے ایک ایک مسلمان بھی سینکڑوں پربھاری ہوتاہے۔

کفارکواس بات کااندازہ نہیں تھاکہ مسلمان آخری گولی اورآخری فردتک لڑتاہے اورنتائج کی پروانہیں کرتابلکہ وہ نتیجہ صرف اﷲ تعالیٰ پرچھوڑدیتاہے۔ اسلئے ہندوستان نے پاکستان کودنیاکے نقشے سے مٹانے کاخواب دیکھ لیاتھالیکن پا ک فوج کے بہادرجوانوں نے اس کومنہ توڑجواب دیتے ہوئے یہ بتادیاکہ پاکستان دنیاکے نقشے میں ایک آزادمسلم ملک کی حثییت رکھتاہے۔اوراس کوفتح کرنااتناآسان کام نہیں۔جبکہ لاہورپرقبضہ جماکرمال روڈپرانڈین آرمی سے سلامی لینے کیلئے اسے انسانی شکل میں چٹانوں سے ٹکراناہوگا۔ایک ایسی فوج سے ٹکراناہوگاجس کاایک ایک سپاہی اپنی جان وطن پہ قربان کرنے کیلئے ہروقت تیارہے۔(جاری ہے)
 

Jamshaid Malik
About the Author: Jamshaid Malik Read More Articles by Jamshaid Malik: 43 Articles with 104666 views You Can Get More Info About Malik Jamshaid Azam With Face Book Page Link.

https://www.facebook.com/MalikJamshaidazamofficial
.. View More