کرپشن کا ناسورــــــــ اخلاقی دیوالیہ پن

معاشرے میں بدعنوانی اور اسکے مضمرات
مغربی ثقافت کی یلغار نے ہماری بودوباش اور خاندانی نظام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستانی معاشرہ ایک اسلامی معاشرہ ہے۔ اس میں موجود اخلاقی قدروں کو ثقافت اور تبادلہء ثقافت کے نام پر ملیا میٹ کیا جارہاہے ۔ تعلیمی نصاب میں ایسا مواد سمویا جارہاہے جس سے ابنائے قوم طفولیت سے ہی ایمان بااللہ ، ایمان بالقیامہ سے محروم رہیں اور جنسیت ،مادیت ، فیشن پرستی کے دلدادہ ہو جا ئیں اور بد اخلاقی و بدکرداری کو فروغ حاصل ہو۔

کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا یہ ملک "پاکستان " لا الہ الا اللہ کی جاگیر ہے ۔ اس ملک میں بلا تفریق احیا ئے اسلام اور احیائے پاکستان کی غرض و غایت اور اس کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ جبکہ حکمرانوں سے لے کر عوام تک سب نظریہ پاکستان اور قیامِ پاکستان کی اصل روح سے بے بہرہ ہیں۔ معاشرہ بڑی سرعت سے تبا ہی کی طرف گامزن ہے۔ حکومت پہلے دن سے ہی اپنے لبرل ایجنڈےپر شاداںو فرحاں قائم ہے۔ مغرب نواز ایجنٹوں اور این جی اوز کو حکومت کی طرف سے آکسیجن فراہم کی جارہی ہے۔ دراصل امریکہ و بھارت کو خوش کرنے کا یہ ایجنڈا پاکستان کی اساس کے برعکس ہے۔ نہ ہمارا مذہب اور نہ ہی ہماری ثقافت اس کی اجازت دیتی ہے۔ معاشرے پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تو لاقانونیت ، ناانصافی ، بے اعتدالی ، عدم توازن ، بے غیرتی ،زنا، فحاشی ، مخلوط تعلیم ، بد عنوانی ، عدم تحفظ، دہشتگردی ، اغوا، بھتہ خوری ، بداخلاقی اور اسی طرح کی بہت سی برائیوں نے پورے نظام کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔ طرفہ تماشہ یہ کہ حقو قِ نسواں بل کی منظوری نے تحفظ نسواں سے یکسر محروم کر دیا ہے۔ اس سے اسلامی معاشرے کی شکست و ریخت کی بو آتی ہے۔مغرب تو پہلے ہی اخلاقی طور پر دیوالیہ ہے۔ پاکستانی معاشرے کو بھی سیکولر اور لبرلز مغرب زدہ بنانا چاہتے ہیں۔
حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ حکیم الامت، شاعرِ مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کیا خوب فرماتے ہیں:
؎ اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمیﷺ

بد عنوانی ، کرپشن نے ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے۔ سود اور سودی نظام کو اس حکومت نے مکمل سر پرستی اور تحفظ دیا ہے۔ نوجوان نسل کو آسان شرائط پر قرضوں کی ادائیگی اور بینکوں کے ذریعے آسان اقساط پر گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی فراہمی جہاں روزگار کے نام پر دلدل میں پھنسانے کی ایک بڑی مذموم سازش ہے وہاں اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف بھی ہے۔

حکمرانوں نے اسلام پسند قوتوں کی آواز پر چند احتسابی ادارے بنائے ہیں مگر ان اداروں کی باگ دوڑ بد عنوان عناصر کے ہاتھ میں ہے۔ لہٰذا بدعنوان انتظامیہ احتساب کسےس اور کیونکر کرپائے گی۔ نیب احتساب کا ادارہ ہے مگر مفادات حاصل کرنا اس کی پہلی ترجیح ہے۔ کرپشن کے خلاف ایک ادارہ پاکستان میں کام کررہاہے۔ جو اینٹی کرپشن کہلاتا ہے۔ انسدادِ بدعنوانی ، انسدادِ رشوت ستانی اس ادارے کا کام تھا۔ مگر ہمارے ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ ادارہ خود رشوت خور بن گیا۔ اسی طرح کبھی احتساب کمیشن بنایا جاتا ہے تو کبھی جوڈیشل کمیشن ۔ یہ سب ادارے بدعنوانیت اور لاقانونیت کو تو نہ روک سکے تاہم عوام پر مزید اخراجات کا بوجھ ڈالنے کا باعث بنے۔ کبھی میڈیا کسی کرپٹ ادارے یا شخص کی خوب تشہیر کرتا ہےاس کی کرپشن کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے ۔ مگرنتیجہ صفر ہوتا ہے نہ سزا ہوتی ہے ، نہ جائیداد ضبط ہوتی ہے اور نہ بیرونِ ملک جانے سے روکا جاتا ہے۔

اوپر بیان کیئے گئے یہ وہ تلخ حقائق ہیں جو اس مملکتِ خداد کو کسی جونک کی طرح چمٹے ہوئے ہیں ۔ اور یہ ہی وہ ناسور ہیں کہ اگر ان کا کماحقہ ٗقلع قمع کر دیا جائے تو پاک سر ز مین ان ناسورں سے پاک ہو سکتی ہے۔

جرائم کو دو طرح سے روکا جاسکتا ہے۔ اللہ کا ڈر یعنی آخرت پر پختہ یقین ، دوسرا احتساب کا درست نظام۔

سورۃ النازعات میں اللہ تعالٰی فرماتا ہے: "انسان جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیااور دل کی خواہش پر قابو پاکر اسے روک لیا تو ایسے انسان کے لئے جنت ہے "۔ جہاں تک حقوق العباد کا تعلق ہے تو جس نے لوگوں کا حق غصب کیا اس کے بارے میں رسول ِرحمت ﷺ نے فرمایا کہ "اگر اس نے زمین غصب کی تو سات طبقات تک اپنے سر پر اس اٹھائے گااور اس حالت میں مجھے آواز دے گا۔ اے اللہ کے رسول ﷺ میری داد رسی کیجیئے۔ فرمایا! میں کوئی مدد نہیں کروں گا۔ کیوں؟ اس لئے کہ حقوق العباد کی معافی نہیں" رسولﷺ کا فرمان حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ کلکم راع و کلکم مسئول عن رعیۃ - "ہر راعی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت (حکمرانی) کے بارے میں پوچھا جائے گا"۔ (الحدیث)

اگراللہ اور رسول ﷺ کے احکاماتِ بیِنات کی روشنی میں کرپٹ لوگوں کو پورے ثبوتوں کے ساتھ پکڑا جائے۔ عدالت سے جزاو سزا ملے ، ہر محکمہ میں دیانتدار آدمی سربراہ ہو، قانون اور آئین پاکستان کی بالادستی ہو، حکمرانوں کو اللہ کے آگے جوابدہ ہونے کا یقین ہو۔ تو پھر کوئی شک و شبہ نہیں کہ ملک سے تمام غیر اخلاقی ، غیر قانونی، غیر اسلامی اور غیر آئینی اعمال کا خاتمہ ہو جائے۔ مغرب و امریکہ کی غلامی سے قوم کو نجات مل جائے۔ ملک پاکستان اپنے قیام کے مقصد کے عین مطابق اسلام کا گہوارہ بن جائے۔ اللہ کی رحمتیں نہ صرف حکمرانوں پر ہوں بلکہ عوام بھی اس فیض سے مالا مال ہوں اور پاکستان ایک خوشحال ، کرپشن فری ریاست ہو اور دنیا میں اس کا وقار ہو۔
Tamanya Taha
About the Author: Tamanya Taha Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.