سگریٹ نوشی کی ایک لعنت

کسی سیانے کا قول ہے ،’’ سگریٹ کے ایک سرے پر بیوقوف اور دوسرے سرے پر دولت جل رہی ہوتی ہے ‘‘۔آج ہمارے ہاں سگریٹ نوشی کا رواج اس قدر تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ اگر صرف سگریٹ نوشوں کے اعدادوشمار اکٹھے کئے جائیں تو سخت حیرانی و پریشانی ہوگی ۔ بڑے بوڑھوں کی بات تو کجا، جوانوں ،نو عمر لڑکوں اور بچوں تک یہ لعنت نہایت تیزی سے سرایت کر رہی ہے ،کوئی زمانہ تھا کہ شہروں کے بڑے بزرگ بوڑھے یا بڑی بوڑھیاں کسی وقت حقہ سے منہ لگا لیتے تھے اوروہ بھی کسی حکیم یا طبیب کے کہنے پر یا پیٹ کے کسی عارضے کے بہانے سے، لیکن آج کل ہمارے شہروں میں خوشحال اور امیر گھرانوں کے لڑکوں ، لڑکیوں ، عورتوں اور دیکھا دیکھی کالجوں اور یونیورسٹیوں کے لڑکے لڑکیوں میں یہ وباء پھیل رہی ہے اور سگریٹ نوشی بطور فیشن مقبولیت اختیار کر رہی ہے ۔ بلا شبہ سگریٹ نوشی کا آغاز کسی بھی انسان کی زندگی میں ہمیشہ نقالی،شوقیہ، تجسس پسندی اور فیشن کے طور پر ہو تا ہے ،لیکن رفتہ رفتہ انسان اس کا عادی ہو جاتا ہے اور بالآخر یہ کیفیت ہو جاتی ہے : ’’چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی ‘‘

لیکن یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ دراصل سگریٹ نوشی کی تہہ میں ہماری آج کی معاشی اور معاشرتی زندگی میں کارفرما کو بڑا دخل ہے ، جدید صنعتی دور نے انسانی اعصاب پر اس قدر بوجھ ڈال دیا ہے کہ وہ ذہنی و اعصابی مریض نہ بھی ہو تو اسے ہر لمحہ اعصاب کو سکون دینے کی حاجت محسوس ہوتی رہتی ہے اور سگریٹ چاہے وقتی اور عارضی طور پر ہی سہی اس کی اس حاجت کی تسکین کر دینے میں خاصے مؤثر ثابت ہوتے ہیں ۔ با لا ٓخر تمباکو نوشی کے استعمال اور خاص طور پر کثرت استعمال کے ہاتھوں ،اس کی صحت بالکل تباہ ہو کر رہ جاتی ہے ، اس کے اعصاب قطعی طور پر ناکارہ ہوجاتے ہیں اور وہ ایسے خطرناک مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے جو اس کے لئے جان لیوا ثابت ہوتا ہے ۔ تمباکو نوشی کا موجودہ بڑھتا ہوا رجحان ہماری قوم اور معاشرے کے لئے بھی سخت نقصان دہ ہے ۔ بھلا جس قوم کے افرادبیمار اور غیر صحت ہوں ،وہ قوم اپنی ترقی وخوشحالی کے عظیم الشان منصوبوں کو کیونکر عمل میں لا کر اپنے اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت دے سکتی ہے ؟ پھر یہی نہیں ،ہماری قومی دولت کا ایک وافر حصہ محض سگریٹ نوشی جیسی فضول لت کی نذر ہو جاتا ہے اور پھر اس عادت کے باعث پیدا ہونے والے مہلک امراض کے مقابلے میں ہمارا قیمتی زر مبادلہ ضائع ہو جاتا ہے۔ سگریٹ نوشی اس اعتبار سے بھی قابل مذمت عادت ہے کہ اس سے بعض نہایت مکروہ قسم کی اخلاقی و سماجی برائیاں معاشرے میں جڑ پکڑ لیتی ہیں اور اگر خاص طور پر بچوں اور نوعمرلڑکوں اور لڑکیوں میں یہ برائی عام ہو جائے تو پھر سمجھ لیجئے کہ جھوٹ ،چوری اور بداخلاقی جیسے جرائم کی کوئی حد اور انتہا نہیں رہتی اور پھر سگریٹ نوشی کے ذریعے چرس،ہیروئین اور دیگر عادتیں عام ہو جاتی ہیں ۔ ایک عادی سگریٹ نوش کے پاس جب خودسگریٹ خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہوتے تووہ دوسروں کے آگے دست ِ سوال دراز کرتا ہے اور اس طرح اسے سوال کی ذلت سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور اس کی عزت نفس بری طرح مجروح ہوتی ہے۔

سگریٹ نوشی کے انسداد کے لئے فوری ،بر وقت اور ہمہ گیراقدامات کی ضرورت ہے ۔سب سے پہلے اس غرض کے لئے عوامی شعور کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ سکولوں ،کالجوں ،یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو خاص طور پر طلبہ میں اس مکروہ عادت کے خلاف مؤثر سر گرمیاں عمل میں لانی چاہئیں ۔ ہسپتالوں ،ہوائی اڈوں ،بس سٹاپوں ،ریلوے اسٹیشنوں ،تفریحی مقامات اور دیکر عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر سختی سے پابندی ہونی چاہیے ۔اس سلسلہ میں ہمارے اخبارات ،ریڈیو،ٹی وی ،فلم ،سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع کو مؤثر طریقہ سے تمباکو نوشی کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا چاہیے تاکہ وطن ِ عزیز سے سگریٹ نوشی کی اس لعنت کا جڑ سے خاتمہ ممکن بنایا جا سکے اور ہمارے آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو۔
Dr. Talib Ali Awan
About the Author: Dr. Talib Ali Awan Read More Articles by Dr. Talib Ali Awan: 50 Articles with 97345 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.