بارہویں ٹی ڈی سی پی چولستان جیپ ریلی

صحرائے چولستان جنوبی پنجاب کے اہم ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بہاول پور میں اپنی پوری آب وتاب اور تاریخ کے ساتھ موجود ہے، اس کی وسعت ڈویژن کے تینوں اضلاع تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہاں موجوددرجنوں قلعہ جات کے آثار خطے کی عظمتِ رفتہ کی گواہی دے رہے ہیں۔ چولستان جیپ ریلی کا آغاز بارہ برس قبل ہوا تھا، پنجاب ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے اس کام کا بیڑہ اٹھایا تھا، تب سے اب تک یہ ریلی نہ صرف کامیابی سے جاری ہے بلکہ اس کی مقبولیت اور اثرانگیزی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ سرکاری سطح پر یہ ایک روایت اور چولستان کی پہچان بنتی جارہی ہے۔ ریلی کے لئے بے شمار انتظامات کرنے پڑتے ہیں، شائقین کے لئے دلچسپیاں اور کشش پیدا کرنی پڑتی ہے، اور (حکومت کے مطابق) لاکھوں لوگوں کی ضرورتوں کا بندوبست اور مسائل کا حل کرنا پڑتا ہے، اس اہتمام میں پی ٹی ڈی سی کو مقامی انتظامیہ کا بھر پور تعاون حاصل ہوتا ہے۔اس جیپ ریلی میں غیر ملکی بھی حصہ لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسے اب بین الاقوامی جیپ ریلی کا درجہ بھی حاصل ہوگیا ہے۔ فروری کے دوسرے ہفتے جب موسم نہایت خوشگوار ہوتا ہے، صحرائے چولستان میں جیپ ریلی دیکھنے والے ہزاروں شائقین گردوغبار کے بادلوں میں گھرے اپنے شوق سے لطف اندوز ہورہے ہوتے ہیں۔ ریلی کے آغاز کا وقت تو صبح آٹھ بجے ہوتا ہے، مگر اس مرتبہ یہ ریس سوا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوئی۔ ریلی سے ایک روز قبل کوالیفائینگ راؤنڈ میں یہ بھی طے ہوجاتا ہے کہ کس کی گاڑی کس نمبر پر روانہ ہوگی۔ اس فارمولے کے مطابق حسبِ سابق اس مرتبہ بھی نادر مگسی کی گاڑی ہی سب سے پہلے روانہ ہوئی۔ جیپ ریلی میں سٹارٹنگ پوائنٹ پر شائقین کا بے حد رش ہوتا ہے، کیونکہ لوگ گاڑی کو نکلتا ہوا دیکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔

بارہوریں پی ٹی ڈی سی چولستان جیپ ریلی کے پری پیئرڈ کیٹاگری کے پہلے راؤنڈ میں52ڈرائیورز نے شرکت کی جس میں ایک تھائی لینڈ ڈرائیور سونگ یاس(Song yas)بھی شامل تھا۔افتتاحی تقریب میں جنرل منیجر ٹی ڈی سی پی اسجد غنی طاہر، چیئر مین پنجاب ریونیو اتھارٹی ڈاکٹر راحیل صدیقی نے فلیگ آف کیا۔ اس تقریب میں سیاسی وسماجی رہنما، سول سوسائٹی کے افراد اور علاقہ کے لوگ بڑی تعداد میں موجود تھے۔ چولستان ڈیزرٹ ریلی میں شرکاء نے نہایت جوش وخروش سے حصہ لیا۔پری پیئرڈ کیٹاگری480کلومیٹر پر محیط ہے جبکہ پہلا راؤنڈ210 کلومیٹر اور دوسرا راؤنڈ270کلومیٹر پر مشتمل ہے۔چولستان ڈیزرٹ ریلی کے انتظامات کامیاب بنانے کے لئے ڈویژنل وضلعی انتظامی افسران، محکمہ صحت، آرمی، رینجرز، پولیس، سول ڈیفنس، بہاول پور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، ریسکیو1122 کے افسران وملازمین موجود تھے جنہوں نے اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں انجام دیں۔

ریلی کی تقریبات کے سلسلہ میں تاریخی قلعہ ڈیراور کو رنگ برنگ برقی قمقموں سے سجایا گیا اور اس کے صدر دروازے کے سامنے کلچرل نائٹ کا اہتمام کیا گیا جس میں ملک کے نامور گلوکار شفقت امانت علی اور مقامی چولستانی گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ کلچرل نائٹ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے سیاحت رائے حیدر علی، کمشنر بہاول پور ڈویژن ثاقب ظفر، سول وملٹری اعلیٰ حکام، ریلی میں حصہ لینے والے ملکی وغیر ملکی ڈرائیورز اور شائقین کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر نصف گھنٹے پر محیط آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔کلچرل نائٹ کے موقع پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنایا۔ صحرائے چولستان میں تاریخی قلعہ ڈیراور اور اس سے ملحقہ تاریخی مسجد عباس کو بھی شائقین کے لئے برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا۔ مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے سیاحت رائے حید ر علی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹورزم انڈسٹری کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور قومی و بین الاقوامی سیاحوں کی کشش کے لئے تاریخی مقامات کی بحالی اور ان کے قریبی مقامات پر سہولیات کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ چولستان ڈیزرٹ ریلی عالمی سطح پر متعارف ہو چکی ہے جس کی وجہ سے اس ایونٹ میں غیر ملکی ڈرائیورز اور شائقین کی بڑی تعداد کی شرکت ممکن ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چولستان ڈیزرٹ ریلی کی وجہ سے مقامی باشندوں کو بھی معاشی سرگرمیوں کے مواقع میسر آئے ہیں اور یہاں کی ثقافت بھی قومی منظر نامے پر نمایاں ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ریلی سے منسلکہ پروگراموں کو مزید وسعت دی جائے گی تاکہ مثبت سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ خطہ کی زرخیز تہذیب وثقافت بھی نمایاں ہو سکے۔

12ویں ٹی ڈی سی پی چولستان ڈیزرٹ ریلی کے حتمی نتائج کا اعلان ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن حکومت پنجاب نے عید گاہ ڈیراور میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں کیا۔ اس تقریب میں چیئرمین ٹاسک فورس برائے سیاحت ،سنیٹر چوہدری سعود مجید نے بطور مہمان خصوصی اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے سیاحت رائے حیدر علی نے بطور مہمان اعزاز شرکت کی۔ ٹی ڈی سی پی کی طرف سے جاری کردہ حتمی نتائج کے مطابق پری پیئرڈ کیٹاگری اے میں تیز ترین ڈرائیور کا ٹائٹل میر نادر خاں مگسی نے اول پوزیشن حاصل کر کے اپنے نام کر لیا۔ انہوں نے اپنا سفر 4گھنٹے 30منٹ اور 32سیکنڈ میں مکمل کیا جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے رنر اپ رونی پٹیل نے اپنا سفر 4گھنٹے 48منٹ اور 56سیکنڈ میں طے کیا۔ تیسرے نمبر پر آنے والے انس خاکوانی نے اپنا سفر 4گھنٹے 53منٹ اور 56سیکنڈ میں مکمل کیا۔چولستان ڈیزرٹ ریلی کی تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین ٹاسک فورس برائے سیاحت وسنیٹر سعود مجید نے کہا کہ ٹی ڈی سی پی چولستان ڈیزرٹ ریلی چولستان میں مقیم چولستانیوں کے معاشی استحکام اور جنوبی پنجاب خصوصاً بہاول پور میں سیاحت کے فروغ کا اہم ذریعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے اور ملک بھر میں موٹر سپورٹس بھی ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب چولستان جیپ ریلی ملک کے تمام صوبوں سے گزر کر فیڈریشن کی مضبوطی کی علامت بن جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 12سال قبل یہ ریلی ایک روزہ منعقد کرنے کا آغاز کیا گیا جبکہ اس سال جیپ ریلی کے موقع پر 4دن تک موٹر سپورٹس کے مقابلہ جات منعقد ہوتے رہے۔انہوں نے کہا کہ جیپ ریلی کے ریسنگ ٹریک کو بہاول پور ڈویژن کے تینوں اضلاع میں واقع 7قدیم ترین تاریخی قلعہ جات کے سامنے سے گزارا گیا تاکہ ملک بھر اور دیگر ممالک سے آنے والے ڈرائیورز اور نیوی گیٹرز تاریخی مقامات سے بھی محظوظ ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ 12ویں ٹی ڈی سی پی چولستان ڈیزرٹ ریلی میں تھائی لینڈاور کینیا کے ڈرائیورز کی شرکت پران کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔ تقریب کے مہمان اعزاز ومشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے سیاحت رائے حیدر علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف چولستانیوں کی تعمیروترقی میں خصوصی دلچسپی اور توجہ رکھتے ہیں جس کے لئے چولستان میں تعلیم کے فروغ اور صحت کے شعبہ جات سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چولستانیوں کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لئے حکومت پنجاب تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ انہوں نے تمام محکمہ جات کو جیپ ریلی کامیاب بنانے کے جنون اور بہترین کوآرڈینیشن کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھ کر دلی مسرت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ تمام محنت کے باوجود ابھی بھی بہتری کی گنجائش باقی ہے۔انہوں نے اس موقع پر پاکستان آرمی، رینجرز، پولیس، ڈویژنل وضلعی انتظامیہ، محکمہ ہیلتھ، ریسکیو1122،چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی، بہاول پور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور دیگر تمام محکمہ جات کو جیپ ریلی میں شرکت اور بھرپور تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔چولستان ڈیزرٹ ریلی کے دیگر نتائج کے مطابق پری پیئرڈ کیٹاگری سی میں ڈاکٹر نورالہدیٰ نے پہلی، گوہر سانگی نے دوسری اور محمد رفیق چوونڈی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پری پیئرڈ کیٹاگری ڈی میں ظفر خان بلوچ نے پہلی، فاروق احمد نے دوسری اور شاہین اقبال نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح سٹاک کیٹاگری اے میں پہلی پوزیشن میاں شکیل چوونڈی نے، دوسری پوزیشن طارق مگسی نے اور تیسری پوزیشن چوہدری خرم نے حاصل کی۔ سٹاک کیٹاگری بی میں میاں شبیر چوونڈی نے پہلی، ملک بلال عاشق نے دوسری اور عمر پرویز نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ سٹاک کیٹاگری سی میں محمد زین شاہ نے پہلی، اسد اﷲ مروت نے دوسری اور ارباب علی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ سٹاک کیٹاگری ڈی میں ملک مدثر نے پہلی، اریب حیدر نے دوسری اور یاسر خالق نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔12ویں ٹی ڈی سی پی چولستان ڈیزرٹ ریلی میں خواتین ڈرائیورز اور نیوی گیٹرز نے بھی ریس میں حصہ لیا۔ خواتین کے مقابلوں میں تشنہ پٹیل نے مقابلہ جیت لیا جبکہ ڈاکٹر امرین طاہر رنر اپ رہیں۔

اس ریلی میں جہاں بے شمار لوگوں کے لئے تفریح کا ساماں ہوتا ہے، وہاں حکومتی زعماء اور ٹورازم والے بھی یہی باور کرواتے ہیں کہ یہ ریلی علاقے میں انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، اس سے صحرا میں ترقی کے دروازے کھل جائیں گے، اور صحرائی لوگ گلوبل ویلیج کی ترقی سے آشنا ہوسکیں گے۔ یہاں کے لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوجائے گا اور آئی ٹی کے تیز ترین دور میں یہاں بھی انسانیت کے لئے ترقی ، خوشحالی اور معلومات کے شگوفے پھوٹیں گے۔ یہاں کے لوگوں کو روز گار میسر آئے گا ، سیاحت کو فروغ ملے گا اور اس مقام کی تاریخی حیثیت اجاگر ہوکر دنیا کے سامنے آئے گی، ریلی کے نام پر دنیا میں چولستان، قلعہ ڈیراور اور بہاول پور کا نام نمایاں ہو کر سامنے آئے گا۔ بلکہ اس مرتبہ تو دیگر قلعہ جات کو بھی ٹریک میں شامل کر لیا گیا تھا۔حکومتی اور محکمانہ دعووں کے برعکس گزشتہ بارہ سالوں میں چولستان یا قلعہ ڈیروار کے ارد گرد تبدیلی کا کوئی نشان سامنے نہیں آیا۔ جس سر بلند اور عظیم الشان قلعہ کے پہلو میں یہ ریلی منعقد ہوتی ہے، اس کی تاریخی اور خوبصورت فصیلیں زمین بوس ہورہی ہیں، ان کی تعمیر ومرمت کا بندوبست صفر ہے۔ اگرچہ اس معاملے میں حکومت کے اداروں کے پاس کچھ جواز بھی موجود ہیں کہ یہ قلعہ سابق والیانِ ریاست کی ذاتی جاگیر ہے، اس لئے سرکاری طور پر یہاں کوئی تبدیلی ممکن نہیں۔ مگر ریلی کی تشہیر ی مہم تو اسی قلعے کے نام پر چلائی جاتی ہے۔ قلعہ کی بدحالی اور زوال کی یہی رفتار رہی تو اگلے چند برسوں میں اس کے کھنڈرات ہی دکھائی دیں گے۔ دوسرے قلعے جو اس مرتبہ ٹریک میں شامل کئے گئے، ان کی حالت ڈیراور سے بھی ابتر ہے، بلکہ یوں کہیں کہ ان میں سے کچھ ہیں کہ نہیں ہیں کی کیفیت میں پائے جاتے ہیں۔

ریلی کے ذریعے علاقے کی ترقی کا تصور شاید ایک بہت بڑا دھوکہ ہے، قلعہ کے ارد گرد مختلف راستے نکالنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کے لئے آسانی رہ سکے۔ قلعہ تک پہنچنے کے لئے دو مقامات پر ایسے موڑ آتے ہیں جن میں ہر سال ریلی کے موقع پر حادثات رونما ہوجاتے ہیں، اور ٹریفک بلاک ہوجاتی ہے، کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ صحرا میں جہاں جگہ کی کوئی کمی نہیں ، ان خطرناک موڑوں کو سیدھا کرکے آسانی پیدا کردے۔ ڈیروار کے رہائشی لوگوں سے ریلی کے موقع پر ان کے گھر خالی کروالئے جاتے ہیں، جو رہ جاتے ہیں وہ سرکاری میزبانی کا فریضہ نبھاتے ہیں۔ سرکاری افسران اپنے مہمانوں کو ٹھہرانے کے لئے بھی ان گھروں پر قبضہ کرلیتے ہیں، اسی طرح ٹی ڈی سی پی کے قائم کردہ کیمپ بھی سرکاری افسران اپنی بندر بانٹ میں اپنے مہمانوں میں تقسیم کرلیتے ہیں۔ اس موقع پر فوڈ سٹریٹ کا ماحول بھی ہوتا ہے، جو کہ مقامی لوگوں کے بس کا روگ نہیں۔ ریلی کے اختتام پر تین روز کی اڑی ہوئی دھول بیٹھتی ہے، روہیلے اپنے گھروں کو واپس آتے ہیں، تو ہر طرف گندگی کے آثار موجود ہوتے ہیں، ہزاروں لوگوں کے لئے بیت الخلا کی نامناسب سہولت میسر ہوتی ہے۔ فطرت کی گود میں رفع حاجت پوری کرنے سے بھی جو گندگی پھیلتی ہے، اگرچہ صحرا کی وسعت بہت حد تک معاملے کو چھپا لیتی ہے، مگر پھر بھی ہزاروں لوگوں کا پھیلایا ہوا کچرا علاقے میں گندگی کا موجب بنتا ہے، مقامی حکومت اور محکمہ سیاحت ، یہاں صفائی کی ذمہ داری کسی پر نہیں، کبھی کسی نے نہیں سوچا۔ علاقے کی ترقی کا دعویٰ ایک تکلیف دہ مذاق کی صورت اختیار کرچکا ہے، ڈیراور کے قرب وجوار میں کئی ٹوبے ہیں جن کی صفائی کے لئے چند ہزار روپے درکارہوتے ہیں، علاقے میں سکول اور ہسپتال کی ضرورت ہے، مگر کچھ میسر نہیں ہوتا۔ جیپ ریلی امیر لوگوں کا کھیل ہے، وہی چولستان جاتے اور دوتین روز کے لئے جنگل میں منگل لگاتے ، اور وہاں غریب کی زندگی کو اور بھی مشکل بنا کے واپس آجاتے ہیں۔اس جیب ریلی سے علاقے کی ترقی تو کیا ہونی ہے، کہ باررہ برس میں ایک پیسے کا فائدہ علاقے کو نہ ہوا، مگر اس کا فائدہ ٹورازم ،مقامی انتظامیہ اور ان کے بہت سے ملنے والوں(ٹھیکیداروں) وغیرہ کو ضرور ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی اور سماجی حلقوں نے ریلی پر اٹھنے والے اخراجات پر تنقید کی ہے، سابقہ سالوں کی ریلیوں پر آڈٹ کا مطالبہ بھی کیا ہے، اور اس کی آمدنی کو علاقہ کی بہبود پر لگانے کا مطالبہ بھی۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 428442 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.