Home » Blogs »

وکلا کا پولیس افسر پر سرعام تشدد اور عدلیہ کے آزاد ہونے کا واضح ثبوت۔۔۔۔!

دیکھا جا رہا ہے کہ جب سے عدلیہ بحال ہوئی ہے تب سے وکیل حضرات آئے دن کوئی نہ کوئی نیا کارنامہ سرانجام دے رہے ہیں کبھی فیصل آباد میں بجلی کے محکمے سے ان کی ڈنڈہ برداری چل رہی ہے تو کبھی اپنے ہی وکیل بھائیوں کے ساتھ کسی بھی بار کونسل میں ہاتھا پائی میں مصروف دکھائی دیتے ہیں- آئے دن وکلاﺀ کے یہ کارنامےعدلیہ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں- جس طرح وکلاﺀ عدلیہ کی بحالی کی مہم میں منظم دکھائی دیتے تھے ٹھیک اسی طرح وہ ان واقعات میں بھی منظم دکھائی دیتے ہیں- حال ہی میں وکلاﺀ نے لاہور میں ضلع کچہری کے احاطے میں ایک پولیس والے کو سرعام تشدد کا نشانہ بنا کر عدلیہ کے آزاد ہونے کا واضح ثبوت عوام کو فراہم کیا ہے-

تفصیلات کے مطابق لاہور میں ضلع کچہری کے احاطے میں وکلا نے سرعام وردی میں موجود پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر پر مکوں اور تھپڑوں کی بارش کردی۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب عدالت میں پیشی کے بعد رانا احمد سعید، فضل میر جہانگیر اور ملک حنیف ایڈووکیٹ سمیت پانچ وکلا نے تھانہ نشتر کالونی کے اے ایس آئی فقیر محمد پر زور دیا کہ وہ ملزم پارٹی کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے ان کی مدد کرے۔ اے ایس آئی کے انکار پر وکلا نے اسے تشد کا نشانہ بنایا۔ اے ایس آئی فقیر محمد نے پانچوں وکلا کے خلاف کار سرکار میں مداخلت، تشدد، جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور پولیس کی وردی پھاڑنے کے الزام میں تھانہ اسلام پورہ میں ایف آئی آر درج کرانے کیلئے درخواست جمع کرادی ہے

اب آپ اپنی رائے دیجیے کیا وکلاﺀ کے یہ اقدام درست ہیں؟ کیا آپ ایسی آزاد عدلیہ کے خواہاں ہیں؟ کیا وکلاﺀ کی اس دیدہ دلیری سے کوئی نیا بحران جنم لے گا؟ کہیں اس سے بہتر یہ تو نہیں تھا کہ عدلیہ معزول ہی رہتی؟ اب چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب ان واقعات کا ازخود نوٹس کیوں نہیں لیتے؟

Reviews & Comments

Post your Comments Select Language:    
Name:
Email Address:
Your email address won't be shared (Privacy Policy)
City:
Type your Comments / Review in the space below.
 
عدلیہ کی آزادی اپنی جگہ اہم ہے اور قانون کی بالادستی اپنی جگہ اہم دونوں کو خلط ملط نہ کریں جو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے اس کے خلاف کارروائی کی جائے
chiragh krachwi, Karachi Saturday, August 01 2009
جیسےکو تیسا۔ پولیس کا کردار کون نہیںجانتا۔ پولیس عوام کے لیے محافظ نہیں بلکہ تنگ کرنے کے لیے ہے۔ پولیس اور صحافی بدمعاش اور رقم بٹورنے والے ہیں
bhagwab, hyderabad Saturday, August 01 2009
پولیس والے کی وکلا گردی کرنے والے وکلا کی میڈیا کوریج ٹی وی چینل پر دکھانے کے جرم میں وکیلوں نے اس بے چارے میڈیا پرسن کو آج صبح شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس نے یہ ویڈیو فوٹیج تیار کی تھی جس پر بالآخر آئی جی پنجاب پولیس صبر نا کرسکے اور پریس کے سامنے جس انداز اور ندامت کے ساتھ انہوں نے وکلا گردی کے حقیقت ہونے کا اعتراف کیا اور یہ تک کہہ دیا کہ ضلعی عدالتوں میں وکلا گردوں کے بغیر کوئی کام نہیں ہو سکتا اور وکیلوں نے قانون کے پورے نظام کو جکڑ لیا ہے

وکلا گردی پاکستان کے عدالتی نظام کو ناقابل بیان نقصان پہنچائے گی جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ وکلا گردی کے کون کون سے واقعات ہوئے جس میں وکیلوں نے بدمعاشی اور غنڈہ گردی کی انتہا کر دی

کاش یہ وکلا ایک نہتے اور اکیلے پولیس والے اور ایک نہتے اور اکیلے میڈیا مین کے ساتھ بھی ون ٹو ون بدمعاشی کی کوشش کرتے تو اپنی بدمعاشی کا سارا نشہ ہرن ہوجاتا مگر یہ بدمعاش وکیل ٹولیوں کی صورت میں جمع ہو کر نہتے اور سیدھے سادے افراد کو گھیر کر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور اپنے آپ کو بڑا ہیرو سمجھتے ہیں اور جب دوسری طرف بھی ٹولی ہو تو ان بدمعاش اور بدقماش وکیلوں سے بڑھ کر شریف اور قانون کی سمجھ والا کوئی نہیں ہوتا واہ ضمیر فروش وکلا تف ہے تمہاری حرکتوں پر جو تم قانون کی رکھوالی کے بجائے قانون کی دلالی کی صورت میں کرتے ہو
M. Furqan Khan, Karachi Friday, July 31 2009
جی بہت اچھا چور اور سپاہی والی کھیل واضع ہو گئی اور رہی بات عدلیہ والی تو یہ مثال یہاں پر فٹ آتی ہے۔ میٹھا میٹھا حپ حپ اور کوڑا کوڑا تھو تھو۔۔۔۔۔کیا ہم سب احمق ہیں
shahgee, Gojra Friday, July 31 2009
السلام علیکم عوامی حکومت کے بعد اب عدلیہ کی باری ہے۔
aijaz, matli Friday, July 31 2009
اسلام علیکم
وکیل کوئی فرشتے نہیں جو بے گناہ ہوں یہ لوگ بھی دل و دماغ اور سب سے بڑھ کر انتقام لینے کے قابل ہیں اسی لیے اپنی حرکات سے باز نہیں آتے چیف جسٹس کو فوری ایکشن لینا چاہیے
G Hayder, ny usa Thursday, July 30 2009
Jub Mulk Main Aayen , Qanoon , Insaaf , NRO, Idaary, Media, Awaam Sub Kuch Mojood Ho or Jis Ki Laathi Usi Ki Bhains ka Qanoon bhi ho, Jis Mulk Main Wazeer Pehly Banta ho or "Muntkhib" Baad Main Hota Ho Aisy Mulk Main Sub Kuch Mumkin Hay.... Shayed is Topic pe Kissi ne Bhi Khof Ke Maary Abhi Tak Kuch Nahi Likhaaa. Mera Khayaal Hay Agar Aayen or Qanoon Mulk Main Mojood Hay to FIR Fori Darj Honi Chahyee or Phir Insaaf Mujrim ko Saza De to Koi Bhi Qanoon ko Haath Main Nahi Le Ga... Warna Har TakatWar Koi na Koi NRO Laata Rahy Ga !!
Dr.Afzaal Malik, Rawalpindi Thursday, July 30 2009
Jo Bhi Hua is Main Aik Baat to Tay Hay ke Pakistan Main Awam Ko Koi Aazaadi Nahi.... !! Media Or Adlia BilaShuba Aazad Hain Or Hakoomat Maadar Pidar Aazaad Hay...... Chahee Woh Petrolium pe Tax Lagaay, Bijli Ki Qeemat Main Izaafa Ho, Sabzi Ki Qeemat 80 Rupees Per KG ho, Karaya 15 Rupees Per Stop Ho, Bank Accout se Gunda Tax Katooti ho, Aata ka 20 kg Baig 565 Rupees ka ho, Kahin pe Hakoomat Naam ki Koi Cheez Na Ho Jo Barhti Hui Mehngaayi Main Awam ko Insaaf De or Mehngaayi Karny Waaly Daakuon ko Lagaam Daal Saky, Poory Ramzaan Mehngi Cheezen Baich Kar Khalq-e-Khuda ko Takleef Deenay Waaly Haraam Khor Munafah Khor Baad Main Hajj Karny Bhi Jaaty Hain ???? Aisey Main Awam Kuch Bhi Faisla Karnay ki Position Main Nahi Hay..... Tamaam Bary Logoon Ko Salaam... In Logon Ko ALLAH Hi Poochy Ga..
Dr.Afzaal Malik, Rawalpindi Thursday, July 30 2009
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ کر روئی
ورنہ بازو تو تجھے دیکھ کے پھیلائے تھے
ملک میں عدلیہ کی بحالی کے بعد کالے کوٹ کی حکمرانی کا تاثر دینے کے لئے وکلاء میں شامل کم ظرف عناصر اور کالی بھیڑیں وطن عزیز میں طالبان اور القاعدہ جیسی سوچ پر عمل پیرا ہیں جس سے ملک کی کسی طور خدمت نہیں بلکہ بدنامی ہو رہی ہے۔ان بد دماغ عناصر سے نمٹنے کےلئے خود عدلیہ ہی کو آگے آنا ہو گا ورنہ حکومتی اداروں میں تصادم کا خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ مصلح ہونا کوئی عیب نہیں بلکہ نیک شگون ہے اور کسی بھی معاشرے کے ارتقاء کے لئے اس میں اس اہم ترین عنصر کا ہونا اشد ضروری ہے تاہم جبر اور زور زبردستی کرنا یا خود کو مکمل طور پر درست گردانتے ہوئے دوسروں کو یکسر غلط اور گناہ گار قرار دے کر انہیں تشدد کا نشانہ بنانا نہ صرف اسلامی تعلیمات کے منافی ہے بلکہ مہذب اقوام میں بھی اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ارض پاک میں رائج نظام سے اٹھانوے فیصد عوام نہ صرف نالاں ہیں بلکہ اس سے فوری نجات کے بھی خواہاں ہیں اور اس ضمن میں وہ ایک ایسی قیادت کے متلاشی ہیں کہ جو حقیقی معنوں میں ان کی امنگوں کی ترجمان ہو، عدلیہ بحالی تحریک میں وکلاء کے کردار سے عوام کی امید بندھی کہ اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ انہیں ایسی قیادت بھی رب پاک نے وکلاء کی شکل میں عطا کر دی ہے کہ جس کے ذریعے سے وہ اپنے دکھوں، محرومیوں کا مداوا کرنے سمیت ملک اور اپنے مستقبل کو درخشاں بنا سکتے ہیں تاہم حالیہ چند ماہ سے وکلاء برادری میں موجود وہ کالی بھیڑیں جن کا تذکرہ عدلیہ بحالی تحریک کے دوران بھی بڑی شدو مد سے رہا اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے بڑی ڈھٹائی سے نہ صرف عمل پیرا ہیں بلکہ انہیں روکنے کے لئے کوئی بھی سامنے آنے سے کترا رہا ہے جس کی وجہ سے ایسے کم ظرف عناصر کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے اور بات اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ یہ عناصر ملکی قانون کی سرعام دھجیاں اڑانے کو اپنی فتح اور ارض پاک و اس کے عوام کے لئے بہتر اقدام سمجھنے لگے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے عناصر کو نکیل ڈالنے کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کرنا اور متعلقہ تنظیموں کی لیڈر شپ کا حرکت میں آنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک و قوم کو ایک اور ایسے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کہ جس سے وطن عزیز کی رہی سہی ساکھ ہی نہیں سلامتی اور خود مختاری بھی داؤ پر لگ سکتی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے اور اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
tanveer hussain babar, dera ismail khan Thursday, July 30 2009
پولیس بہت بگڑ چکی ہے
ALI, ISLD Thursday, July 30 2009
Displaying results 41-50 (of 50)
Page:1 - 2 - 3First « Back · Next » Last