پاکستان کی جانب سے سخت سرحدی اقدامات اور غیرقانونی افغان شہریوں کی مرحلہ وار واپسی نے پہلے سے کمزور افغان معیشت کو مزید دباؤ میں ڈال دیا ہے، جبکہ طالبان حکومت داخلی نظم و نسق بہتر بنانے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے۔
ملک بھر میں عوام بنیادی ضروریات تک سے محروم ہوتے جارہے ہیں، اور افغانستان گہرے معاشی انحطاط، حکومتی بدانتظامی اور شدت اختیار کرتے بحرانوں کے باعث شدید عدم استحکام کا شکار ہے۔
اقوامِ متحدہ ترقیاتی پروگرام (UNDP) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، 2025 میں 23 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کی وطن واپسی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ غربت، ناکافی سہولیات اور بڑھتی بےروزگاری نے افغانستان کو غیرمعمولی بحران سے دوچار کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، افغان خواتین محدود رسائی، سخت پابندیوں اور عدم تحفظ کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں۔ تعلیم، روزگار اور صحت کی سہولیات تک رسائی تقریباً ناممکن ہوتی جارہی ہے جس سے ملک میں انسانی بحران مزید وسیع ہو رہا ہے۔
UNDP رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ دیوالیہ معیشت کے باوجود بھارتی سرمایہ کاروں کو دی جانے والی خصوصی مراعات افغانستان کے مستقبل، اس کی خودمختاری اور معاشی شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، طالبان کی ہٹ دھرمی اور مسلسل سخت گیر پالیسیوں نے افغانستان کو داخلی بحران کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ نہ انتظامی اصلاحات ہوسکیں اور نہ ہی عوامی فلاح کے مؤثر اقدامات سامنے آسکے۔
خطے میں بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاکستان اپنے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرتا جا رہا ہے، جس کے اثرات براہِ راست افغانستان کی کمزور معیشت اور شہریوں کی روزمرہ زندگی پر پڑ رہے ہیں۔