وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرصدارت انسدادِ سموگ کابینہ کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں صوبے میں ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں پٹرول سے چلنے والے موٹر سائیکل اور موٹر رکشوں کی پروڈکشن مرحلہ وار بند کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ پنجاب میں سرکاری ادارے آئندہ صرف الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیاں اور الیکٹرک موٹر سائیکلیں ہی خریدیں گے۔ اجلاس میں گھروں کی سطح پر پانی سے گاڑیاں دھونے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی۔ صوبہ بھر میں جدید دنیا کی طرح رنگ دار کوڑے دان نصب کیے جائیں گے تاکہ کوڑا دانوں کا نظام مؤثر بنایا جاسکے۔
اجلاس میں پلاسٹک اور زہریلا دھواں پیدا کرنے والی اشیاء جلانے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی اور سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ معیار سے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے ٹیسٹ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ورکشاپس مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ پنجاب کا پہلا ایمیشن ٹیسٹنگ سسٹم پہلے ہی 3 لاکھ گاڑیوں کی چیکنگ مکمل کر چکا ہے۔
سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے اجلاس کو بتایا کہ پنجاب میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ نیٹ ورک قائم کیا جا چکا ہے۔ 18 اضلاع میں 41 مانیٹرنگ اسٹیشن فعال ہیں، جبکہ آئندہ سال تک مزید 100 سینسر نصب کیے جائیں گے۔
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں سموگ وار روم مکمل طور پر فعال ہے، جہاں 8500 سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے انڈسٹریز، کار واشز اور دھول کے مقامات کی نگرانی ہو رہی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈرون اور سیٹلائٹ ٹریکنگ کے استعمال سے لاہور اور مضافاتی علاقوں میں فصلیں جلانے کے واقعات میں 88 فیصد کمی آئی ہے۔ اس مقصد کے لیے ’کوئیک رسپانس سینٹر‘ اور خصوصی ’فورس‘ بھی قائم کی گئی ہے۔
اجلاس شرکا کو بتایا گیا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر 450 سے زائد صنعتی یونٹس مسمار، 23 کروڑ روپے کے جرمانے، 2200 بھٹے مسمار اور 2336 بھٹے سیل کیے جا چکے ہیں۔ 8 خصوصی نائٹ اسکواڈز کی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔
شجر کاری مہم کے تحت لاہور کے گرد 112 کلومیٹر طویل علاقے میں 21 لاکھ درختوں کا گرین بیلٹ تیار کیا گیا ہے۔ رنگ روڈ پر 2 لاکھ درخت، لنگز آف لاہور کے تحت 4 لاکھ، ہڈیارہ میں 15 ہزار پودے لگائے گئے اور 30 پارکوں اور 40 کلومیٹر ریلوے ٹریک کے اطراف بھی شجرکاری کی گئی۔
پنجاب کی تاریخ کی سب سے بڑی انسدادِ پلاسٹک مہم جاری ہے جس میں 26 ہزار کاروباری افراد نے مضر صحت پلاسٹک نہ استعمال کرنے کا عہد کیا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے ماحولیاتی بہتری کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں اور ٹیم کو شاباش دی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں جو اہداف حاصل کیے، اگلے چار سال میں انہیں مزید بہتر کرنا ہے۔ پنجاب کو ٹیکنالوجی کی ترقی کی مثال بنانا ہے۔
وزیراعلیٰ نے بچوں سے جبری مشقت کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رکھنے کی بھی ہدایت کی۔