حسن کو بے نقاب کرنا ہے
اس کا چہرہ گلاب کرنا ہے
اور اب چاہتے ہو کیا مجھ سے
کیا مجھے خواب خواب کرنا ہے
اپنے ہاتھوں سے اس چہرے کو
جب ملا، ماہ تاب کرنا ہے
جھیل میں پاؤں ڈال دو اپنے
ہم نے پانی شراب کرنا ہے
آج باسط کسی کی آنکھوں سے
اپنا جینا عذاب کرنا ہے