محبّت تم نہیں کرنا
کسی پہ تم نہیں مرنا
محبّت کے عذابوں میں
کبھی بھی تم نہیں پڑنا
محبّت چھین لیتی ہے
سہانی رات کی نیندیں
محبّت کے سرابوں میں
کسی کے سنگ نہ چلنا
محبّت خود نہیں مرتی
محبّت مار دیتی ہے
محبّت کے شراروں میں
کبھی بھی تم نہیں جلنا
محبّت اپنے چہرے پر
کبھی بھی تم نہیں ملنا
اگر مل لو تو پھر سن لو
کبھی بھی تم نہیں ٹلنا
محبّت یہ بتاتی ہے
محبّت یہ سکھاتی ہے