تم ہو میں ہوں اور آسمان پاگل ہوتا جارہا ہے
عجب ہاتھ پکرتا ہوں چہرہ لال ہوتا جارہا ہے
ایک الگ ہی رت بن گئ ہے فزاؤں کی اب تو
حسن،آنکھوں آنکھوں میں گلاب ہوتا جارہا ہے
وقت کا تناسب ہی اچانک بگڑ ، گیا ہو جیسے
رکنا بھی چاہتا ہے کم بخت پر پار ہوتا جارہا ہے
بڑے مشکل سے تو جزبات سمبھالے تھے ہم نے
پر تمھیں دیکھ دیکھ، دن رات ہوتا جارہا ہے
تم ہو کہ زلف سمبھال ہی نہیں پارہی اپنی
اور جو ہوش تھا زرا سا وہ خمار ہوتا جارہا ہے
حازق آج چاند بھی دکھا رہا ہے آنکھیں کیوں
کہ میں آسمان ہوں روشن زمین ہوتا جارہا ہے