Add Poetry

بس آخری بار ملو !

Poet: نامعلوم By: فرھاد خانزادہ, دبئی

آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل
راکھ ہوجائیں ، کوئی اور تقاضا نہ کریں
چاک وعدہ نہ سلے ،زخم تمنا نہ کھلے
سانس ہموار رہے شمع کی لو تک نہ ہلے
باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گن جائیں
آنکھ اٹھائے کوئی امید تو آنکھیں چھن جائیں
اس ملاقات کا اس بار کوئی وہم نہیں
جس سے اک اور ملاقات کی صورت نکلے
اب نہ ہیجان و جنوں کا ، نہ حکایات کا وقت
اب نہ تجدید وفا کا ، نہ شکایات کا وقت
لٹ گئی شہر حوادث میں متاع الفاظ
اب جو کہنا ہے تو کیسے کوئی نوح کہیے
آج تک تم سے رگ جاں کے کئی رشتے تھے
کل سے جو ہوگا اسے کون سا رشتہ کہیے
پھر نہ دہکیں گے کبھی عارض و رخسار ، ملو
ماتمی ہیں دم رخصت درو دیوار ، ملو
پھر نہ ہم ہوں گے ، نہ اقرار نہ انکار ، ملو
آخری بار ملو

Rate it:
Views: 338
11 Apr, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets