بے وفا کو یاد کرکے آج بھی دل روتا ہے
اس ستمگر کو پتہ کیا درددل کیا ہوتا ہے
ایک ہسی کے پیچھے ہزارو غم چپاے پھرتے ہے
روکے بھلا کیسے آنکھوں سے انسوں لگ جی جب کرتے ہے
ناسمجھ دل کو نہ سمجھا وہ ہوا کا جوکہ ہے
بے وفا کو یاد کرکے آج بھی دل روتا ہے
دل لگا کر خشبو دیوانی میں بہت مغرور تھی
کیا ہے حقیقت یہ بھی نہ سوچا دل سے بہت مجبور تھی
اب سمجھ ایا سوچا پیار بس ایک دوکہ ہے
بے وفا کو یاد کرکے آج بھی دل روتا ہے
اس ستمگر کو پتہ کیا درددل کیا ہوتا ہے