پیار کا خط ہوں جلاتے کیوں ہو ؟
ثبوت آخر ہوں مٹاتے کیوں ہو ؟
کیا خبر کسی سمئے کام آ جائوں
مجھسے پیچھا تم چھڑاتے کیوں ہو؟
کیوں نہیں کرتے فیصلہ حق سے ؟
ہمی کو مرید الزام ٹہراتے کیوں ہو
تم بھی مرتے ہو دل سے ہم پر
ظاہر ھے سب پھر چھپاتے کیوں ہو؟
کر کے بے آبرو ہمیں سر محفل
تماشہ الفت کا اپنی لگاتے کیوں ہو؟
باہوں میں باہیں ڈالے دشمن کے
دل کو ہمارے تم جلاتے کیوں ہو ؟
کرتے ہو پیار مگر دکھاوے کا
صاف ظاہرھے جھٹلاتے کیوں ہو؟