Add Poetry

رات کی رانی بول رہی ہے

Poet: Meena Batalvi By: Bakhtiar Nasir, Lahore

رات کی رانی بول رہی ہے‘ صبح کا تارا بول رہا ہے
دور افق کی جھولی میں اک نور کا دھارا بول رہا ہے

کس نے پہلے ہریالی دی اور رنگت دی پھر سونے جیسی
گندم کے خوشوں سے بھرا ہر کھیت سنہرا بول رہا ہے

کس نے یہ مٹی میں بوئے بیج دھنک کے رنگوں کے
پتہ پتہ بوٹا بوٹا باغ یہ سارا بول رہا ہے

اڑتے بادل‘ گھرتے جھرنے کس کی حمد سناتے ہیں
پیڑوں کے چھتنار سنہرے جھیل کنارا بول رہا ہے

کس نے رکھا خاک کے ذروں میں بھی نظام برق شرر
کس کی رمز سے پانی میں بھی آگ کا دھارا بول رہا ہے

یہ نرر کی بہتی سرگرم سی لے روشنیوں کی مدھم سی
ہر بولتی تار کے ہونٹوں سے کیا اکتارا بول رہا ہے

رنگوں کی سحر‘ خوشبو کی لہر یہ کسنے انکو بخشی ہے
شبنم میں دھلا اور تازہ کھلا ہر پھول کا چہرہ بول رہا ہے

یاں اک سمندر ہی میں جا کے گرنا ہے اک روز ہمیں
نالہ نالہ ندی ندی دریا دریا بول رہا ہے

عقل و خرد کی محرابوں میں گم صم ہیں سب راز ازل کے
آنکھ کے عدسوں میں لیکن ہر ایک نظارا بول رہا ہے

انساں کے یہ خال و خد معراج ہیں اسکی خلقت کے
یہ جسم کی مینا‘ پھول سے لب اور نین کٹورا بول رہا ہے

Rate it:
Views: 537
02 Jul, 2010
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets