سوغاتیں درد کی ساری لے گیا قرض درد کے بھاری دے گیا تھا دل کے قریب بہت تلوار ہجر کی دو دھاری دے گیا مسرتیں تھی جس کے دمقدم سے زحم سینے پہ وہ کاری دے گیا آباد تھی دل کی نگری جس سے عمر بھر کی آہ و زاری دے گیا