نگاہ ناز اٹھائو تو کوئی بات بنے
دل کو گرویدہ بنائو تو کوئی بات بنے
روز تکتی ہیں نگاہیں یار رستہ تیرا
کبھی تشریف تم لائو تو کوئی بات بنے
آتش عشق میں جل رہا ھے دل اپنا
لب شیرین سے بجھائو تو کوئی بات بنے
جام الفت یوں پینے کی کوئی حسرت ھے
اپنی نگاہوں سے پلائو تو کوئی بات بنے
ہم نے مانا کہ عشق کے رنگ ہیں ھزار
دل کو مجنون گر بنائو تو کوئی بات بنے
ہرطرف پیار کی بارش کا ہو رہا ھے نزول
ساتھ میں مل کر نہائو تو کوئی بات بنے