محبت خوشنما تِتلی
کے رنگوں سے مشابہ ہے
جسے چھونے
جسے پانے
کی خواہش جب مچلتی ہے
قدم خود اٹھنے لگتے ہیں
کسی بے نام و نشاں منزل
کے لا حاصل تعاقب میں
کہ جو دھوکہ تو ہوتی ہے
مگر منزل نہیں ہوتی
جو دِکھنے میں تو لگتی ہے
مگر ساحل نہیں ہوتی
جسے پانے کی خواہش ہو
تو یہ حاصل نہیں ہوتی
جو دیوانہ تو کرتی ہے
پَہ خود پاگل نہیں ہوتی
زر و سیم و جواہر بِن
کبھی گھائِل نہیں ہوتی
تہی دامن ہم ایسوں پر
ذرا مائِل نہیں ہوتی
مگر
جانِ جہاں تم نے
کبھی سوچا نہیں ہو گا
محبت کرنے والوں کو
محبت ہو ہی جاتی ہے
یہ وہ کنجی ہے قسمت کی
جو قصداً کھو ، دی جاتی ہے