میں آج اپنی داستان لکھنے بیٹھا ہوں
زندگی کا ہر امتحان لکھنے بیٹھا ہوں
بہت آوارہ پن تھا زندگی میں مگر آج
میں اپنا ہر ایک قیام لکھنے بیٹھا ہوں
اس دور کی دنیا میں بہت ہجوم ہے لیکن
میں پھر بھی ہر جگہ سنسان لکھنے بیٹھا ہوں
ارادہ تو کر لیا ک تیرے بھنور سے بچ نکلوں گا
ابھی تک اسی تگو دو میں طوفان لکھنے بیٹھا ہوں
سبھی اتار چڑھاؤ میں پیچھے چھوڑ آیا ہوں
اس لیے ہر رستے کو میزان لکھنے بیٹھا ہوں
جو گزرا ہے جو گزرے گا ہر زمآنے میں
میں حافظ ایک نیا بیان لکھنے بیٹھا ہوں