نہ ترا سوال میں ہوں نہ مرا جواب تو ہے
مرے ذہن میں بسا جو وہ حسین خواب توہے
یہ حسیںشکن جبیں کی بے حجاب تک رہےہیں
مر ے د ل کی ا نجمن کا بگڑا نواب تو ہے
میںنےگڑگڑاکےتجھکوہرپل ہے رب سے مانگا
مرا ہر عمل ہے تجھ سےمرا ہر ثواب تو ہے
ترے بن ہیں گھیر لیتے ہمیں یہ مہیب سائے
مجھے ڈر ہے ظلمتوں سےمراماہتاب تو ہے
یہ جہان بھول بیٹھے جو نظر میں تو سمایا
مرے دل میں جو رقم ہے وہی ایک باب تو ہے
کیوں مسافتیںہیں حائل کیوں رکاوٹیںکھڑی ہیں
نہ ترا حجاب میں ہوں نہ مرا حجاب تو ہے
ہر زبان کہہ رہی ہے مر ے پیار کا فسانہ
جو چنی غزل نے ہستی وپی لاجواب تو ہے