Add Poetry

کتنی شرمیلی لجیلی ہے ہوا برسات کی

Poet: نذیر بنارسی By: ہارون فضیل, Islamabad

کتنی شرمیلی لجیلی ہے ہوا برسات کی
ملتی ہے ان کی ادا سے ہر ادا برسات کی

جانے کس مہیوال سے آتی ہے ملنے کے لیے
سوہنی گاتی ہوئی سوندھی ہوا برسات کی

اس کے گھر بھی تجھ کو آنا چاہئے تھا اے بہار
جس نے سب کے واسطے مانگی دعا برسات کی

اب کی بارش میں نہ رہ جائے کسی کے دل میں میل
سب کی گگری دھو کے بھر دے اے گھٹا برسات کی

دیکھیے کچھ ایسے بھی بیمار ہیں برسات کے
بوتلوں میں لے کے نکلے ہیں دوا برسات کی

جیب اپنی دیکھ کر موسم سے یاری کیجئے
اب کی مہنگی ہے بہت آب و ہوا برسات کی

بادلوں کی گھن گرج کو سن کے بچے کی طرح
چونک چونک اٹھتی ہے رہ رہ کر فضا برسات کی

راستے میں تم اگر بھیگے تو خفگی مجھ پہ کیوں
میرے منصف پہ خطا میری ہے یا برسات کی

ہم تو بارش میں کھلی چھت پر نہ سوئیں گے نذیرؔ
آپ تنہا اپنے سر لیجے بلا برسات کی

Rate it:
Views: 1037
18 Jul, 2022
Related Tags on Rain/Barish Poetry
Load More Tags
More Rain/Barish Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets