یہ ڈھونگ اہل سیاست رچائے رکھیں گے
گھروں میں آگ ہمارے لگائے رکھیں گے
کبھی تو مرتبہ سچ کا بھی جان لیں گے لوگ
لبوں پہ جھوٹ کو کب تک سجائے رکھیں گے
یہ دیکھنا ہے کہ اب ان میں تاب کتنی ہے
وہ دل کی بات کہاں تک چھپائے رکھیں گے
جو آگ اہل سیاست لگا رہے ہیں بھلا
گھروں کو وہ اپنے کب تک بچائے رکھیں گے
اسی سے ہم نے سنواری ہے زندگی اپنی
تمہارے درد کو دل سے لگائے رکھیں گے
کسی کی یاد میں یارو سلوک دنیا کا
بھلائے رکھا ہے ہم نے بھلائے رکھیں گے
نڈھال ہو کہ بھی رنج و الم اے فرح
خوشی کا ہاتھ میں پرچم اٹھائے رکھیں گے