پیشے کا انتخاب کیسے کریں؟

دنیا کے تمام والدین اپنے بچوں کی ذہنی صلاحیت اور رجحان کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انہیں صرف اور صرف ڈاکٹر یا انجنیئر کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ وہ بغیر کسی درست سمت کا انتخاب کیے اپنی تمام صلاحیتیں اور وسائل اسی خواہش کے حصول میں صرف کر دیتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ عام طور پر بھیڑ چال کا شکار ہے جس میں لوگ دوسروں کی دیکھا دیکھی اپنی توانائیاں صرف کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ والدین عام طور پر اپنے بچوں کے لیے ایسے پیشے کا انتخاب کرتے ہیں جس میں وہ زیادہ سے زیادہ پیسے کما سکیں۔ ایسا سوچنا کوئی بری بات بھی نہیں ، ہر کسی کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے اور اپنی اولاد کے بہتر مستقبل کے لیے اچھے سے اچھے شعبے کا انتخاب کرے۔ مگر غور کرنے کی بات یہ ہے کہ کہیں آپ دوسروں کی دیکھا دیکھی بلا سوچے سمجھے اس پیشے کا انتخاب تو نہیں کر رہے۔ ایسی صورت میں یہ جہاں آپ کے بچوں کے مستقبل کے لیے انفرادی طور پر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے وہاں اس سے معاشرے کو مجموعی طور پر بہت سے کثیر الجہتی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔

جس طرح ایک نارمل انسانی جسم کے لیے متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ایک نارمل معاشرہ بھی تبھی تشکیل پاتا ہے جب اس میں ضرورت کے مطابق ایک توازن کے ساتھ مختلف پروفیشنلز، سکالرز، بزنس مین، ہنرمند، مزدور، آرٹسٹ وغیرہ موجود ہوں۔ جب کسی ایک پروفیشن میں ضرورت سے زیادہ لوگ آ جاتے ہیں تو ہم پیشہ لوگوں میں مسابقت بڑھ جاتی ہے اور معاشی اعتبار سے بھی اس کی پہلے جیسی اہمیت برقرار نہیں رہتی۔ اس کا ایک نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ دوسرے شعبوں میں جنہیں عام طور پر لاعلمی کی وجہ سے لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں اوسط درجے کے لوگ اوپر آ جاتے ہیں ۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے صرف اچھے ڈاکٹروں کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اچھے بزنس مین اور اچھے مکینک بھی درکار ہوتے ہیں۔ اسی طرح صرف اچھے انجینئرز سے کام نہیں چلایا جا سکتا ، تربیت یافتہ لیبر اور اچھے سول سرونٹ بھی اتنے ہی اہم ہوتے ہیں۔

کسی بھی پروفیشن کا انتخاب کرتے ہوئے مختلف باتوں کو مد نظر رکھنا چاہیے ۔ سب سے پہلے تو والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کوکسی خاص شعبے کے انتخاب کے لیے ہرگز مجبور نہ کریں۔ بچے کی ذاتی پسنداور طبعی موزونیت کا ضرور خیال رکھیں۔ہو سکتا ہے آپ کسی پر اپنی مرضی ٹھونس کر اسے اوسط درجے کا ڈاکٹر بنانے میں کامیاب ہو جائیں لیکن اس طرح معاشرے کو ایک اچھے وکیل سے محروم کر دیں۔ نالائق انجینئر بنا کر لائق بزنس مین نہ بننے دیں۔ دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ کیرئیر کا انتخاب کرتے وقت اس سے وابستہ روزگار کے مواقع اور معاشی پہلو پر بھی غور کیا جاتا ہے اور اس پر غور کرنا بھی چاہیے ۔

آجکل نوجوان زمانہ طالب علمی سے ہی کوئی نہ کوئی پارٹ ٹائم جاب یا ملازمت کے ساتھ ساتھ چھوٹی موٹی ملازمتیں/کام کر رہے ہوتے ہیں لیکن اس ذیل میں اگر دیکھا جائے تو زیادہ بہتر یہ ہے کہ کسی بھی ملازمت سے منسلک ہونے سے قبل اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ وہ آپ کی آنے والی زندگی میں آپ کے پیشے کے ساتھ کتنا تعلق رکھتی ہے اور آگے چل کر آپ کے کیرئیر کے لیے کتنا سود مند ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ فیصلہ جتنا سوچ بچار اور احتیاط سے کیا جائے بہتر ہے۔

ہمارے نوجوان بہت عجلت کا شکار ہیں ۔ وہ گھڑی کی چوتھائی میں ہر کام کرنا چاہتے ہیں ۔ راتوں رات امیر بننے کے خواہشمند یہ نوجوان محنت کیے بغیر کامیابی کا حصول چاہتے ہیں مگر پائیدار ترقی کی راہ میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔ اس کے لیے پیہم جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ قسمت کا بھی کچھ عمل دخل ہوتا ہے ، مگر صرف قسمت پر بھروسہ کرنے والا انسان زندگی میں کامیابی حاصل کرنے میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ کیریئر کا انتخاب کرتے ہوئے صرف معاشی پہلو کو مدنظر نہیں رکھنا چاہیے۔آج کل جب نوجوان اپنے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں تو انہیں عام طور پر دو مسائل درپیش آتے ہیں:
…… ایک تو یہ کہ جس بھی پروفیشن کا وہ انتخاب کر رہے ہیں آج سے دس یا پندرہ سال بعد اس کا کیا سکوپ ہو گا۔
…… دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا مطلق علم اور سوچ صرف چند ایک روایتی پروفیشنز تک محدود ہوتی ہے۔
اس سلسلے میں جہاں ہمیں خود اپ ٹو ڈیٹ رہنے کی ضرورت ہے وہاں مختلف شعبوں کے ماہرین اور کامیاب افراد سے رہنمائی بھی لی جا سکتی ہے۔ اگر بہت سے لوگ ایک ہی پروفیشن کا انتخاب کریں گے تو انہیں ملازمت ملنا کتنا مشکل ہو گا۔ دنیا میں لوگ اس پیشے کا انتخا ب کرتے ہیں جس میں انہیں جنون کی حد تک دلچسپی ہوتی ہے ۔ ذرا غور کریں کہ کسی پیشے میں چار سے پانچ سال گزارنے کے بعد اگر آپ کو یہ احساس ہو کہ آپ تو اس پیشے کے لیے بنے ہی نہیں ہیں تو گویا آپ کا پچھلا سارا وقت ضائع چلا گیا۔ اس لیے آپ پہلے ہی سے یہ دیکھیں کہ کس شعبے میں اپنی دلچسپی اور شوق سے اپنا مستقبل روشن بنا سکتے ہیں۔ اگر آپ کا شمار معاشرے کے ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں اپنے مستقبل اور کیرئیر کے حوالے سے کوئی الجھن نہیں اور وہ جانتے ہیں کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں تو آپ بہت خوش قسمت ہیں لیکن اگر آپ اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی سوچ نہیں رکھتے اور اس حوالے سے یکسو نہیں ہیں تو فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں پندرہ سال کی عمر سے لے کر چالیس سال تک کی عمر کے حضرات ایسے ہیں جن کے پاس اس سوال کا جواب خاموشی کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا کہ آخر وہ اپنی زندگی میں کرنا کیا چاہتے ہیں۔اپنے کام سے اطمینان زندگی میں بہت اہم ہے لیکن اگر آپ اپنا پیشہ اس ملازمت سے منسلک کر بیٹھے ہیں جہاں آپ کو زیادہ پیسہ نظر آتا تھا تو آپ کا Passionآپ کے Professionمیں نظر نہیں آئے گا۔ آپ کا کام اوسط درجے کا ہو گااور آپ اس شعبے میں کسی غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکیں گے۔

اگر آپ واقعی اپنے پسند کے شعبے کو اپنا Professionبنانا چاہتے ہیں تومختلف تجربے کیجیے۔ ہر پروفیشن کے بارے میں سوچیے اور اس میں خود کو فٹ کرنے کی کوشش کیجیے۔ آپ کو خود ہی پتہ چل جائے گا کہ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں یا کر سکتے ہیں اور آپ کی دلچسپی کس شعبے میں ہے۔ یہ ٹھیک اسی طرح ہے جیسے آپ کو کہیں جانا ہے اور یہ فیصلہ نہیں ہو پارہا کہ آپ کو کون سا لباس پہننا چاہیے ، ایسے میں آپ تمام کپڑے باری باری پہن کر دیکھتے ہیں۔

اگر آپ واقعی اپنے کیرئیر کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو آپ کو مرحلہ وار چلنا چاہیے۔ سب سے پہلے اپنے بارے میں یہ تجزیہ کریں کہ آپ کو اپنے منتخب کردہ پروفیشن کے حوالے سے کتنی Improvementکی ضرورت ہے ، آپ کہاں کمزور ہیں اور بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے ۔ اس پیشے کے حوالے سے جتنی ہو سکے معلومات اکٹھی کریں ۔ اس کے لیے اس فیلڈ سے منسلک لوگوں سے معلومات لی جا سکتی ہیں ، انٹر نیٹ سے مدد لے سکتے ہیں، مختلفConsultants سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی دیکھیں کہ انتخاب کردہ پروفیشن کے لیے ڈگری ٹھیک رہے گی یا کوئی ڈپلومہ۔ تمام معلومات اکٹھی کرنے کے بعد اپنی پڑھائی کا آغاز اپنی پسند کے کسی اچھے تعلیمی ادارے سے کریں۔ اچھی شہرت کے حامل تعلیمی ادارے سے ڈگری لینے کی صورت میں بھی ملازمت کے حصول میں مدد ملتی ہے۔ پڑھائی کے دوران عملی تجربہ حاصل کرنے کے لیے کی گئی انٹرن شپ بھی پڑھائی کی تکمیل کے بعد ملازمت کے وقت کام آتی ہے۔ اس سے آپ کو کام کی نوعیت سمجھنے میں بھی مدد ملے گی ، فیلڈ میں موجود لوگوں سے تعلق استوار ہو گا اور اپنی ملازمت کے آغاز سے ہی آپ کو اپنے کام کے متعلق تمام ضروری باتوں کا علم ہو گا۔ جس کی وجہ سے آپ پورے اعتماد کے ساتھ اپنی ملازمت کا آغاز کر سکیں گے۔ ان سب مراحل کو طے کرنے کے بعد آپ ایک شاندار مستقبل بنا سکتے ہیں جہاں پیسے کے ساتھ ساتھ Job Satisfactionبھی ہو گی ۔ پھر آپ پوری ایمانداری اور لگن کے ساتھ کام کریں اور ایک بہترین معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔
از
مالک خان سیال

 

Muhammad Noor-Ul-Huda
About the Author: Muhammad Noor-Ul-Huda Read More Articles by Muhammad Noor-Ul-Huda: 48 Articles with 34064 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.