لولی لنگڑی جمہوریت

جمہوریت کا نام تو اب تقریباً ہر پاکستانی سن چکا ھوگا کیوں کہ ان 4,5 سالوں میں بیچاری جمہوریت جتنی ذلیل ھوئی ھے اور جتنے خطروں سے گزری ھے اسکا شور تو پاکستان کے ہر کونے تک پہنچا ھے۔
ایک محفل میں سیاسی بحث ھورہی تھی جہاں جمہوریت کے بہت گن گائے جا رہے تھے۔ ایک دوسرے کے سیاسی لیڈران کو گالیاں دی جا رہی تھیں۔ ایک موصوف آرمی کو بھی گالیاں دیے جارہے تھے اور انکی ہر بات میں جمہوریت کا ذکر ھورہا تھا۔ دوسرے بھائی بار بار تبدیلی کی بات کر رہے تھے۔ خیر بات لڑائی تک پہنچ گئی تو میں نے پوچھ لیا کہ آپ لوگوں کو پتہ بھی ھے جمہوریت کسے کہتے ہیں تو ایک موصوف غصے میں مجھے دیکھتے ھوئے بولے یہ تو سب کو پتہ ھے جمہوریت کسے کہتے ہیں مجھے لگا کہ موصوف کو پتہ ھے لیکن انکے جواب نے مجھے لاجواب کردیا کہتے ہیں ”نواز شریف کی حکومت کو جمہوریت کہتے ہیں“ تو جناب یہ تھا سیاسی شعور جسکی بِنا پر وہ آرمی کو اور ایک دوسرے کے لیڈران کو گالیاں دے رہے تھے۔

ویسے جمہوریت کی کوئی جامع تعریف تو نہیں ھے لیکن جس تعریف کو استعمال کر کے جمہور کو لوٹا جاتا ھے وہ تعریف کافی خوش فہمی بھری ھے۔
”جمہوریت عوام کی لائی ھوئی حکومت، عوام کی حکومت اور عوام کی خاطر“۔

اب اس تعریف کو زرا گہرائی میں جا کر سوچا جائے اور اپنے حکمرانوں کو بھی تصور میں لایا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ھوجائے گا۔ کیا یہ تعریف ٹھیک نہیں یا ہمارے ہاں ٹھیک سے جمہوریت ہی نہیں؟ نہ تو یہاں عوام حکومت کو لاتی ھے کیوں کہ عوام سے ووٹ چھینا جاتا ھے اور عوام کی غربت کا فائدہ اٹھا کر ووٹ خریدا جاتا ھے کبھی نوکری کا لاچ دے کر کبھی گلی یا نالی پکی کروانے کا لاچ دے کر کبھی پیسے دے کر اور کبھی بریانی کی ایک پلیٹ پر۔ برادری جہاں کہے گی وہاں ووٹ دوں گا یہ المیہ بھی ہمارے ساتھ ھے۔

پھر یہ حکومت عوام کی کیسے ھوئی جب انکو اپنی مرضی سے ووٹ دینے کا حق بھی میسر نہیں۔ اور یہ حکومت عوام کی خاطر نہیں بلکہ تاریخ گواہ ھے یہاں عوام حکمرانوں کی غلامی کے لیے ھے۔

عوام کی بات کی جائے تو ٹی وی پر بیٹھے سیاست دانوں کے رویے دیکھ دیکھ کر اب عوام کا بھی یہی حال ھے۔ کل کی بات ھے میں نے ایک اچھے بھلے پڑھے لکھے آدمی کو دوسری پارٹی کو سپورٹ کرنے والے کو گالی دیتے سنا ھے اور موصوف فرماتے جا رہے تھے کہ کوئی نواز شریف کے خلاف بات کر کے تو دیکھے۔ ہم انسان ہیں یا کونسی مخلوق ہیں بات بات پر لڑتے ہیں ہم چاہتے ہیں جو بات ہم کہتے ہیں اس پر سب کا ایمان ھو ورنہ کسی کی الگ رائے ھونے پر اسکو سنگین نتائج کا بھی سامنا ھوسکتا ھے۔

ایسے لوگوں کے پھر رہنما اور حکمران بھی تو ایسے ہی ھوں گے نا جو نہتے لوگوں پر گولیاں چلوا دیں گے کیوں کہ وہ حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔

کیسی جمہوریت؟ کہاں کی جمہوریت؟ کیا ہمارے رویے جمہوری ہیں ؟ کیا ہم سب کو انکی ذاتی رائے رکھنے کا حق دیتے ہیں ؟ بلکل بھی نہیں تو پھر کونسی جمہوریت بچانے کی بات کرتے ہیں یہ ؟ وہ جمہوریت جس میں انکی بادشاہت قائم رہ سکے۔

ان دو،تین خاندانوں نے جمہوریت کا سہارا لے کر جمہور کو جس قدر لوٹا ھے وہ سب کے سامنے ھے۔
اللہ کرے اب اس قوم کی سوچ میں تبدیلی آجائے اور انشا اللہ اب حالات بدلیں گے کیوں کے اس سے زیادہ برا اب ھو نہیں سکتا اب جو بھی ھو گا اچھا ہی ھوگا۔

بس یہ سوچ بدلنے کی ضرورت ھے جو کہتی ھے کہ ”اس ملک کے حالات نہیں بدل سکتے“۔ خود کو بدلنا شروع تو کریں اپنا کرداد تو ادا کریں تبدیلی آجائے گی۔ انشااللہ وہ جمہوریت بھی آئے گی جو واقعی جمہوریت ھوگی۔
 

Saqib Hussain
About the Author: Saqib Hussain Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.