ٓآج صبح جب مجھے یہ خبراپنے ایک محترم دوست جو مصنف اور
پی ٹی وی کے اینکر بھی ہیں جناب اعجاز مہاوری صاحب کی پوسٹ سے موصول ہوئی
کہ منو بھائی کا وصال ہو گیا ہے اور وہ ہمیشہ کے لئے ہم سب کو چھوڑ گئے ہیں
تو مجھے دلی طور پر بہت دکھ اور رنج پہنچا کیونکہ میں نے ان سے ملاقات کا
شرف حاصل کیا ہوا ہے آج سے پچسیس سال پہلے میں ایک مقامی کالج میں پڑھاتا
تھا وہاں میرے ساتھ منو بھائی کے بھتیجے شجاعت قریشی صاحب بھی استاد تھے وہ
نہایت شریف اور مخلص انسان ہیں اور میرے اچھے دوست بھی تھے ایک دن میں نے
ان سے منو بھائی سے ملنے کی فرمائش کی تو انھوں نے فوراً حامی بھر لی اور
اگلے روز منو بھائی سے میرے لئے وقت لیا اور میں نے ان سے پی ٹی وی میں جا
کر ملاقات کی ۔پی ٹی وی کے گیٹ تک خود چل کر آئے اور مجھے ساتھ لے کر اندر
گئے اور انتہائی شفقت سے پیش آئے مجھے ان سے کی گئی ملاقات آج بھی یاد ہے
اس کے علاوہ ان کے بیٹے کاشف منیر بھی میرے طالب علم ہیں اور یہ ریواز
گارڈن جہاں ان کی رہائش گاہ ہے وہاں ہی ایک مقامی کالج میں پڑھتے تھے جہاں
میں ان دنوں استاد کے فرائض سر انجام دے رہا تھا ۔اس کالج میں منو بھائی کے
بیٹے کاشف منیر کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کر رہے تھے بعدمیں ان کے ساتھ میری
دوستی ہو گئی اور ایک دو بار میں ان سے ملنے ان کے گھر بھی گیا لیکن بعد
میں وہ ڈیفنس منتقل ہو گئے اور میں بھی مصروف ہو گیا پھر ملاقات نہ ہو سکی
یو ں میں کہہ سکتا ہوں کہ اس فیملی کے ساتھ میرا بھی ایک رشتہ تھا۔
منو بھائی چھ فروری 1933 میں وزیر آباد پیدا ہوئے تھے اور آج بروز
جمعہ(19-01-2018)جب میں کالم لکھ رہا ہوں تو وہ اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں
(انا اﷲ و انا الیہ راجعون) اﷲ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے اور انہیں
جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے آمین۔منو بھائی کا اصل نام منیر احمد
قریشی تھا منو بھائی کا نام احمد ندیم قاسمی صاحب نے تجویز کیا تھا آپ کے
والد محترم کا نام بابو محمد عظیم قریشی تھا آپ کے والد ریلوے میں سٹیشن
ماسٹر تھے آپ کے دادا میاں غلام حیدر قریشی امام مسجد کے فرائض انجام دیتے
تھے ۔یوں آپ کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا اسی لئے آپ کے دل میں انسانیت
کا درد موجود تھا ۔ایک بات کا ذکر کرتا چلوں کہ پنجابی کے مشہور شاعر شریف
کنجاہی آپ کے ماموں تھے۔منو بھائی ایک سینئر صحافی،شاعر،کالم نگار اور
ڈرامہ نگار کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھیوہ اپنے کالم " گریبان " کے نام سے
لکھتے تھے کالم لکھنے پر انہیں خاصا کمال حاصل تھا۔آپ کے والد محترم آپکو
ریلوے میں ملازمت دلانا چا رہے تھے جس کا انہوں نے بندوبست بھی کر رکھا تھا
لیکن آپ ریلوے میں جانیکے حق میں نہ تھے اس لئے آپ نے باقاعدہ اخبار میں
ملازمت کے لئے درخواست دے دی سب سے پہلے آپ نے روزنامہ تعمیر میں کالم
نگاری شروع کی پھر قاسمی صاحب آپ کو روزنامہ امروز میں لے آئے جہاں آپ نے
گریبان کے نام سے کالم لکھنے کا آغاز کیا ۔ذولفقار علی بھٹو کے دور میں آپ
مساوات سے منسلک ہو گئے اس کے بعد آپ جنگ میں آ گئے اور آخری عمر تک اسی
میں لکھتے رہے۔ڈارمہ نگاری میں بھی آپ کو کمال حاصل تھا انہوں نے زیادہ تر
پاکستان ٹیلی ویژن کے لئے ڈرامے لکھے ہیں جن میں سونا چاندی ، دشت،ڈھوک
سیال اور دوسرے کئی ڈارامے شامل ہیں ان کے ڈراموں میں سونا چاندی سب سے
زیادہ مقبول ڈرامہ تھا ۔منو بھائی کو 2007 میں صدارتی تغمہ برائے حسن
کارکردگی سے بھی نوازا گیا ۔منو بھائی جب لاہور میں آئے تو انھوں نے سب سے
پہلے کرشن نگر میں ایک گھر کرائے پر لیا لیکن بعد میں ریواز گارڈن اپنے گھر
منتقل ہو گئے جہاں آج بھی وہ رہ رہے تھے۔اور ان کا جسد خاکی بھی ابھی یہیں
پر موجود ہے اور بعد نماز عصر ان کی نماز جنازہ لاہور کے بڑے قبرستان میانی
صاحب میں ادا کی جائے گی۔جس میں صحافی برادری کے علاوہ ٹیلی ویژن ،ریڈیو،
اخبارات ،فنکار اور سیاسی شخصیات بھی شامل ہوں گی۔
ہمارے ملک پاکستان میں بہت سے ایسے نام ہیں جنہوں نے خلق خدا کی خدمت کا
بیڑا اٹھایا ان میں عبدالستار ایدھی مرحوم،عمران خان ،ڈاکٹر امجد ثاقب اور
زمرد خان ہیں اس کے علاوہ بھی بے شمار مخیر حضرات ہیں جنہوں نے مختلف
فاؤنڈیشن بنائیں جو اس وقت پاکستان میں نادار لوگوں کی مدد میں مصروف عمل
ہیں اسی طرح کی ایک فاؤنڈیشن جس کا نام سندس فاؤنڈیشن ہے آپ اس سے منسلک ہو
گئے اور بلا معاوضہ اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ جو ملک میں موجود تھیلے
سیمیا کے مریضوں کے لئے کام کر رہی ہے اوور لاہور میں بڑی کامیابی کے ساتھ
چلائی جا رہی ہے ۔
منو بھائی کے کالموں پر مشتمل مجموعہ "جنگل اداس ہے "1984میں شائع ہوا تھا
منو بھائی کے کالموں میں ایک عام آدمی کا ذکر اور اس کے مسائل پڑھنے کو
ملتے ہیں کیونکہ منو بھائی بھی پہلے ایک عام غریب انسان تھے لیکن انھوں نے
تحریروں کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں جلد ہی اپنی جگہ بنا لی اور ان کا نام
رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔کچھ لوگ دنیا میں صرف دوسروں کے لئے پیدا
ہوتے ہیں منو بھائی بھی انھی لوگوں میں سے ایک ہیں جن کے جانے کے بعد کبھی
بھی کوئی یہ خلا پر نہیں کر سکے گا ۔میری دعا ہے کہ اﷲ تعالی انہیں جوار
رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین |