ایک شخص کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ ماں کو گالیاں دیتا ہے۔
امیرالمؤمنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو بلوایا اور حکم دیا کہ
پانی سے بھری ہوئی مشک لائی جائے۔
پھر وہ مشک اس کے پیٹ پر خوب کس کر بندھوا دی اور اس کو کہا کہ اسے اسی مشک
کے ساتھ چلنا پھرنا بھی ہے اور کھانا پینا بھی ہے اور سونا جاگنا بھی ہے...
ایک دن گزرا تو وہ بندہ بلبلاتا ہوا حاضر ہوا کہ اس کو معاف کر دیا جائے وہ
آئندہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔
آپ رضی اللہ عنہ نے پانی آدھا کر دیا مگر مشک بدستور اس کے پیٹ پر بندهی
رہنے دی۔ مزید ایک دن کے بعد وہ بندہ ماں کو بھی سفارشی بنا کر ساتھ لے آیا
کہ اس کو معاف کر دیا جائے اور اس مشک کو ہٹا دیا جائے وہ دو دن سے نہ تو
سو سکا ہے اور نہ ہی ٹھیک سے کچھ کھا سکا ہے...
آپ رضی اللہ عنہ نے اس کی ماں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس نے تجھے پیٹ
کے باہر نہیں،
بلکہ پیٹ کے اندر اتنے ہی وزن کے ساتھ 9 ماہ اٹھا کر رکھا ہے۔
نہ وہ ٹھیک سے سو سکتی تھی اور نہ ٹھیک سے کھا سکتی تھی،
پھر تو اسے موت کی سی اذیت دے کر پیدا ہوا اور 2 سال اس کا خون پیتا رہا،
اور جب اپنے پاؤں پر کھڑا ہو تو اس کا شکر ادا کرنے کے بجائے اس کے لئے
تیرے منہ سے گالیاں نکلتی ہیں،،
اگر آئندہ یہ شکایت موصول ہوئی تو تجھے نشانِ عبرت بنا دونگا...
(فتاوی و اقضیتہ عمر ابن الخطاب) |