آب ِصحت پراجیکٹ کی منتظر بستیاں

تحریر:ڈاکٹر شجاع اختر اعوان
پانی انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ نہ صرف انسان بلکہ باقی جانداروں کا حیات کا دارومدار بھی پانی پر ہے ۔ 2010 میں اقوام متحدہ کی منظور کی گئی ایک قرارداد کے مطابق صاف پانی تک رسائی کو انسان کا حق قرار دیا گیا ہے ۔ اورواضح کیا گیا ہے کہ ریاستی باشندوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی حکومتوں کی ذمہ داری ہے وطن عزیز پاکستان میں پانی کا بحران شدت اختیار کر تا جا رہا ہے ۔ صاف پانی کی عدم دستیابی اور آلودہ پانی کی فراہمی متعددی امراض میں اضافے کا باعث بنتی جا رہی ہے۔ جس سے عوام کے اربوں روپے سالانہ علاج کی مد میں خرچ ہو جاتے ہیں۔ صاف پانی کی فراہمی اور استعمال سے ان بیماریوں سے بچاؤ اور علاج معالجہ پر خرچ ہونے والی بھاری رقوم بھی بچائی جاسکتی ہے۔ اول تو بیشتر علاقوں میں پانی کی فراہمی کے منصوبے موجود نہیں اور اگر ہیں بھی تو پانی کی پائپ لائنوں کے ساتھ ، سیوریج سسٹم کی جڑی لائنیں پانی کی آلودگی اور بعد ازاں متعددی امراض جن میں ہیپاٹائٹس ، امراض معدہ و دیگر شامل ہیں کا باعث رہی ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے رواں سال بجٹ میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے 24 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی مگر ان چوبیس ارب روپوؤں میں سے ایک پائی بھی صاف پانی کی فراہمی پر خرچ نہیں ہوئی ۔ اور اس رقم میں سے دس ارب روپے دیگر منصوبوں کی نظر کر دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک بار پھر خادم اعلی پنجاب کی زیر صدارت ، خادم پنجا ب آب صحت پروجیکٹ سے متعلق ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں صوبہ پنجاب کے اکیس اضلاع میں فنکشنل واٹر سپلائی سکیموں جبکہ پنجاب بھر کے 1743 دیہات میں 1897 واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے جائیں گے۔ اس اقدام سے صوبہ کے مختلف اضلاع کے دیہات میں 81 لاکھ مکینوں کو صاف پانی میسر ہو گا ۔ وزیر اعلی پنجاب نے آب صحت پراجیکٹ جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پراجیکٹ کر کم از کم لاگت اور بہترین معیار کے ساتھ پائے تکمیل تک پہنچایا جائے ۔ بلا شبہ یہ منصوبہ وقت کی اہم ترین ضرورت اور خادم اعلی کی قابل ستائش و بہترین کوشش ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت پنجاب کو مقامی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ بلدیاتی نمائندوں کی خدمات سے بھی بھر پور استفادہ حاصل کرنا چاہیے کیونکہ بلدیاتی نمائندگا ن عوام کی بنیادی ضروریات سے مکمل آشنا ہوتے ہیں۔ گزشتہ دنوں پنجاب کے ضلع اٹک کے نواحی علاقہ یونین کونسل بولیانوال کے دورے کا موقع ملا تو وہاں پرموجود ہمارے میزبان سیف اﷲ ملک یونین کونسل بولیانوال کی تباہ حال واٹر سپلائی سکیم کا معائنہ کرواتے ہوئے اس مسئلہ کو حکام بالا تک پہنچانے کی اپیل کی انہوں نے بتایا کہ واٹر سپلائی سکیم گزشتہ 15سالوں سے بند ہے حکام بالا کی بار بار توجہ مبذول کرانے کے باوجود کوئی خاطر خواہ شنوائی نہیں ہو پارہی ۔ حکومت پنجاب کو دی جانے والی درخواستوں کے نتیجے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اٹک نے اس واٹر سپلائی سکیم کی بحالی کے لیے چند لاکھ روپے کا تخمینہ تو لگا دیا مگر فنڈز کی کمی کو بہانہ بنا کر فائل داخل دفتر کر دی گئی۔ اس طرح کی صورت حال تحصیل جنڈ کے جنڈ شہر کے قریبی قصبہ چورا شریف کی بھی ہے ۔ چورا شریف ایک خوبصورت علاقہ ہے قدرتی حسن سے مالا اس سرزمین پر اولیائے اﷲ کے مزارات بھی واقع ہیں جنہوں نے اپنی دینی تعلیمات سے برصغیر پاک و ہند کے متعدد علاقوں کو سیراب کیا۔ مگر یہ بستی حکومتوں کی بے حسی کی وجہ سے پینے کے صاف پانی سے مکمل محروم ہے ۔ اور پینے کا صاف پانی قریبی شہر جنڈ سے ٹینکروں کے ذریعے منگوایا جاتا ہے۔ جو نہ صرف مکینوں کو مہنگا پڑتا ہے بلکہ ذہنی اور جسمانی مشکلات کا باعث بھی ہے۔ اگلی مثال فتح جنگ شہر کی ہے جو منرل واٹر پینے والے باسیوں کے شہر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے پانی کی شدید قلت کا شکار ہے ۔ علاقہ کے ایم این اے جن کا تعلق اپوزیشن جماعت سے ہے نے اس مسئلہ کو قومی اسمبلی میں اٹھایا میڈیا کے شور ، عوامی اور سیاسی دباؤ پر تین سال قبل 47 کروڑ روپے کی لاگت سے شہر کے قریب شاہ پور ڈیم سے فراہم آب کا منصوبہ شروع کر دیاگیا جسے ایک سال میں مکمل ہونا تھا مگر تین سالوں سے مسلسل تاخیر کاشکار ہے اور آج تک پائے تکمیل کو نہ پہنچ سکا ۔ عوام علاقہ کی پیاسی نظریں سرکاری سکیم کے پانی کی فراہمی کی منتظر ہیں تاکہ ان کی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔ پانی کی شدید کمی سے دوچار صوبہ پنجاب کے باسیوں کے لیے یقینا خادم اعلی صحت آپ پروجیکٹ روشنی کی ایک کرن ہے اور اگر اس منصوبہ کو میرٹ اور شفافیت سے سر انجام دیا جائے تو خادم اعلی کے مقرر کردہ ٹائم فریم کے اندر پائیہ تکمیل کو پہنچایا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ میاں محمد شہباز شریف جو کہ عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے طور پر عوامی فلاح کے منصوبوں میں ان کی دلچسپیاں واضح طور پر نظر آتی ہیں کی حکومت کی کارکردگی میں اضافے کا باعث بنے گا بلکہ عوام کے اعتمادمیں مزید اضافہ ہوگا۔ یونین کونسل بولیانوال کی تباہ حال واٹر سپلائی سکیم ، قصبہ چورا شریف میں ناپید پینے کا پانی ،فتح جنگ کی التوا کا شکار واٹر سپلائی سکیم کا منصوبہ خادم اعلی پنجاب آپ صحت پروگرام کے لیے ٹیسٹ کیس ہے اور امید کی جاتی ہے کہ حکومت پنجاب اس پروجیکٹ کے ذمہ داران ان منصوبوں کو پائیہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور بندش کا شکار واٹر سپلائی سکیموں کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کرکے خادم اعلی اور حکومت پنجاب کی نیک نامی میں اضافے کا باعث بنیں گے ۔کیوں کہ روٹی کپڑااور مکان کا نعرہ پرانا ہو چکا ہے اب عوام کا بنیادی مسئلہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کاہے جو کہ زندگی کی بنیادی اکائی ہے۔ اسکے بغیر زندگی کا تصور نا ممکن ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Malik Tahir
About the Author: Malik Tahir Read More Articles by Malik Tahir: 27 Articles with 18920 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.