چین کا شرحِ پیدائش میں بہتری کے لیے نمایاں قدم
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کا شرحِ پیدائش میں بہتری کے لیے نمایاں قدم تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین نے آبادی میں کمی کے رجحان کو روکنے اور خاندانی بوجھ کم کرنے کے لیے ایک بڑا اور دور رس اقدام کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 2026 تک قومی طبی بیمہ کے تحت زچگی کو عملی طور پر مفت بنا دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ والدین پر مالی دباؤ کم کرنے اور بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ اعلان حال ہی میں قومی ہیلتھ کیئر سیکیورٹی کانفرنس میں کیا گیا، جہاں حکام نے واضح کیا کہ حکومت شرحِ پیدائش میں کمی کو ایک سنجیدہ سماجی و معاشی چیلنج کے طور پر دیکھ رہی ہے اور اس کے حل کے لیے پالیسی سطح پر ٹھوس اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق سال 2026 کے لیے ہدف یہ ہے کہ بچوں کی پیدائش کے بنیادی طبی اخراجات پورے ملک میں انشورنس پروگراموں کے تحت مکمل طور پر کور کیے جائیں۔ اس منصوبے کے تحت معمول کی زچگی کے دوران والدین کو پالیسی حدود کے اندر جیب سے کوئی رقم ادا نہیں کرنا پڑے گی۔
اس مقصد کے لیے قبل از پیدائش طبی معائنوں کے اخراجات کی کوریج کو بھی بہتر بنایا جائے گا، تاہم اس کا انحصار قومی طبی بیمہ فنڈ کی مالی استطاعت پر ہو گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ طبی وسائل کے پائیدار استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے مرحلہ وار توسیع کی جائے گی۔
کانفرنس میں بتایا گیا کہ ملک کے سات صوبائی سطح کے علاقوں، جن میں جیلن، جیانگ سو اور شاندونگ شامل ہیں، پہلے ہی اسپتالوں میں زچگی کے طبی اخراجات کو پالیسی کے دائرہ کار میں مکمل طور پر کور کیا جا رہا ہے۔ ان علاقوں میں حاملہ خواتین کو معیاری زچگی خدمات کے لیے کسی اضافی مالی بوجھ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
حکام کے مطابق یہ تجربات مستقبل میں قومی سطح پر پالیسی کے نفاذ کے لیے ایک عملی بنیاد فراہم کر رہے ہیں۔
سرکاری وضاحت کے مطابق یہ وعدہ صرف معیاری طبی خدمات تک محدود ہو گا۔ اگر والدین مہنگے نجی یا پریمیم اسپتالوں کا انتخاب کرتے ہیں، یا ایسی ادویات اور طبی مواد استعمال کرتے ہیں جو بنیادی طبی بیمہ کی فہرست میں شامل نہیں، تو ان اضافی اخراجات کی واپسی نہیں کی جائے گی۔
اس پالیسی کا مقصد بنیادی طبی سہولیات کو عام شہریوں کے لیے مکمل طور پر قابلِ رسائی بنانا ہے، نہ کہ مہنگی اور غیر ضروری سہولیات کو سبسڈی فراہم کرنا۔
قومی ہیلتھ کیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ زچگی بیمہ کے دائرہ کار کو وسعت دی جا رہی ہے۔ مستقبل میں اس میں لچک دار ورکرز، تارک وطن کارکن، اور نئی طرز کی ملازمتوں سے وابستہ افراد کو بھی شامل کیا جائے گا، تاکہ روزگار کی نوعیت سے قطع نظر مساوی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق یہ اقدامات بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک زیادہ جامع اور منصفانہ سماجی تحفظ کا نظام تشکیل دیں گے۔
اعدادوشمار کے مطابق چین میں اس وقت زچگی بیمہ تقریباً 25 کروڑ 50 لاکھ افراد کو کور کر رہا ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے سماجی تحفظ کے نظاموں میں شمار ہوتا ہے۔ نئی اصلاحات کے بعد اس نظام کی رسائی اور افادیت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
چین کی جانب سے زچگی کو مفت بنانے کا اعلان نہ صرف صحتِ عامہ کی پالیسی میں ایک نمایاں پیش رفت ہے بلکہ یہ آبادیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک اسٹریٹجک فیصلہ بھی ہے۔ بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ، شہری طرزِ زندگی اور کم ہوتی شرحِ پیدائش کے تناظر میں یہ اقدام والدین کے اعتماد کی بحالی اور خاندانی منصوبہ بندی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اگر یہ پالیسی مؤثر انداز میں نافذ ہو گئی تو آئندہ برسوں میں یہ نہ صرف شرحِ پیدائش میں بہتری کا ذریعہ بنے گی بلکہ چین کے سماجی تحفظ کے نظام کو بھی مزید مضبوط بنیادیں فراہم کرے گی۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.