ہر انسان چاہتا ہے کہ کامیاب ہو، خوب ترقی کرلے، آگے
بڑھے، اس کی دشواریاں دور ہوں، بھرپور عزت واحترام ملے، اس کے ساتھ بہترین
سلوک اور نمایاں رویّے سے پیش آیا جائے، اس کی صحت اچھی رہے، اس کی ترقی کی
راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو، اور یہ کہ ساری چیزیں اپنے آپ ہوجائیں اور
خود اسے کچھ کرنا نہ پڑے۔کیا ایسی کامیابی اور ترقی کو جس کے لیے خود انسان
کو اپنے لیے کچھ کرنا نہ پڑے، خواب کے سوا اور کوئی نام دیا جاسکتا ہے؟
دراصل ہم کامیابی اور ترقی کا خواب دیکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دوسرے
انسان اس خواب کو سچائی میں تبدیل کردیں، یا کم از کم اس خوبصورت خواب کو
حقیقت مان کر تسلیم کرلیں۔ محض ہمارے اعلی نظریے اور عمدہ خیالات کی وجہ سے
ہماری عزت کی جائے۔ ہمیں نمایاں مقام حاصل ہوجائے اور ہم اہم افراد میں
شمار ہونے لگیں۔ اپنے پاس بڑا اور خوبصورت خواب رکھنا بہت ہی اچھی بات ہے،
لیکن اس سے اہم اور ضروری بات یہ ہے کہ اس خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے
لیے ہم نے کیا کوشش کی؟ کیا منصوبے رکھتے ہیں؟ خواب کے مطابق ڈھلنے اور
ڈھالنے، اس کی راہ میں حائل دشواریوں پر قابو پانے، حالات کا مقابلہ کرکے
اسے اپنے موافق بنانے، مخالفتوں میں ڈٹ جانے اور اپنے جذبے کو سرد پڑنے سے
بچانے کے لئے ہمارے پاس کیا طریقۂ کار ہے۔ اگر ترقی کرنا اور کارنامہ انجام
دینا محض خواب ہوجائے تو سب ہی خوابوں کی دنیا کے شہزادے بن کر رہ جائیں۔
اگر ترقی اور کامیابی اس قدر آسان ہوتی تو اسے حاصل کرنے میں بڑی روحوں کے
لئے جینے میں کیا لطف ہوتا؟ دراصل کامیابی اور ترقی کا راز منزل کے تعین
میں ہے۔ اور خود کو تبدیل کرکے اپنے آپ کو کامیابی اور ترقی کے قابل بنانا
اپنے آپ میں ایک منزل ہے۔ آپ کی منزل اپنی ہی ذات میں تبدیلی ہے۔ اپنی ذات
میں تبدیلی ساری کامیابیوں کی راہیں ہموار کرنے کی ضامن ہے۔ جب ایک فرد خود
کو کامیابی کے لئے تیار کرلیتا ہے تو اس کے سامنے کوئی واضح منزل (Clear
Goal)ہوتی ہے جسے حاصل کرنے کے لیے (Goal achieving)اس کی ساری توانائی لگ
جاتی ہے۔ اس کی منزل اتنی واضح ہوتی ہے کہ وہ اسے اچھی طرح دیکھ اور سمجھ
کر اس کی طرف قدم بڑھا سکتا ہے، چاہے کسی اور کے لیے وہ محض وہم وخیال ہی
کیوں نہ ہو۔ اور اس کے پاس اقدام(action ) کا مکمل خاکہ (Plan) موجود ہوتا
ہے۔ منزل تک رسائی کے لئے خود کو ہمہ وقت تیار رکھتا ہے۔ اور لمبے چوڑے اور
دشوار گزار راستوں کو مرحلوں میں تقسیم کرکے آسان بنالیتا ہے۔ جو کام کم
ہمت فرد کا پتّہ پانی کردیتے ہیں وہ کام باہمت فرد کے لئے بہت ہی معمولی
قسم کے ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی فرد واقعی کارنامہ انجام دینا چاہتا ہے تواسے
چار باتوں کا خیال رکھنا چاہئے:
(۱) کامیابی کی تیاری ہی کامیابی ہے۔ دراصل تیاری ایک ایسا اقدام ہے جو
ہمیں کامیابی سے قریب کرتاہے۔ آپ کسی بھی میدان کے کامیاب ترین افراد کے
حالات زندگی کا مطالعہ کریں، یا قریب سے دیکھیں تو معلوم ہوجائے گا کہ
انہوں نے اپنے میدان میں کسی قدر تیاری کی، حتی کہ کامیابی تک ان کی رسائی
ہوپائی۔ کامیابی کی تیاری سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ فرد کا جذبۂ
شوق(Passion)کس قدر ٹھوس ہے۔
(۲) رکاوٹیں اور تکالیف سامان لطف بن جائیں۔ کامیابی کی تیاری کے سفر میں
جہاں شوق ہوتا ہے وہیں بہت سی دشواریاں اور تکالیف بھی ہوتی ہیں۔ مخالفتیں
بھی ہوں گی، مذاق اُڑایا جائے گا۔ طعنے اور طنز کے تیر جگر کو چھلنی کرنے
کے لیے تیار ہوں گے۔ خارزاروں سے بھی گزرنا ہوگا۔ لیکن راہ شوق کے مسافر کے
لئے یہ تکالیف سامانِ درد نہیں بلکہ سامان لطف بن جانی چاہئیں۔ اس طرح زخم
اور درد رکاوٹ کے بجائے بہترین مددگار ثابت ہوں گے۔ ثابت قدمی ایک ایک کرکے
تمام دشواریوں کا خاتمہ کردے گی۔ اور شوقِ منزل بڑھتا ہی چلا جائے گا۔ اپنی
منزل پر کامل یقین کامیابی کی تیاری کا بڑا حصہ ہے۔
(۳) حصولِ منزل کے لئے جذبۂ فنا درکار ہے۔ منزل یا ہدف اس قدر عظیم ہوکہ
کسی بھی سمجھوتے سے بالاتر ہوجائے۔ اس کے مقابلے میں خود زندگی بھی ہیچ
لگنے لگے، اور جذبہ تا حصول منزل باقی رہے۔ جب تک فرد خود کو اس بڑی تبدیلی
کے لئے تیار نہیں کرلیتا کسی بڑے کام کا نہیں ہوسکتا۔ تبدیلی ہر کامیابی کی
کنجی ہے۔ جب کائنات کی ہرشئے تغیر پذیر ہے۔ تبدیلی ہر بڑے انقلاب کا عنوان
ہے۔ دن اور رات بدلتے ہیں، موسم بدلتے ہیں، موسم کے ساتھ پھل اور سبزیاں
بدلتی ہیں، زمین کی رنگت بدلتی ہے، آسمان کے رنگ بدلتے ہیں، خود ہم روز
مرّہ کی زندگی میں بہت کچھ بدلتے ہیں، کپڑے بدلتے ہیں، فرنیچر بدلتے ہیں۔
تو پھر خود زندگی کو کیوں نہیں بدل سکتے، اپنی سوچ کیوں نہیں بدل سکتے۔
اپنی عادتیں کیوں نہیں بدل سکتے۔ اپنی حرکات وسکنات کیوں نہیں بدل سکتے۔ جب
ہمارے سامنے کوئی ایسی منزل مقصود ہو جو خود زندگی سے بھی عزیز تر ہو، تو
ہم پوری زندگی کا نقشہ حصول منزل کے لئے بدل کر رکھ سکتے ہیں۔ جب ہم مقصد
سے ہم آہنگ ہوجاتے ہیں تو فنا کے خوف سے آزاد ہوجاتے ہیں۔ کامیابی اسی وقت
حاصل ہوسکتی ہے۔
(۴)پہل کرنے (Initiate) میں دیر مت کیجئے۔ زندگی کی بہت سی راہیں ابھی
ناہموار ہیں، کوئی فرد اگر اپنے اندر جرأت وہمت پاتاہے کہ وہ ان میں سے کسی
راہ کو انسانیت کے لیے ہموار کرسکے تو پھر اسے ایسے کام میں پہل کرنے میں
دیر نہیں کرنی چاہئے۔ خصوصاً ایسے میدان میں جس میں کسی کے قدم رکھنے کی
ہمت نہیں ہوتی، لیکن قدم رکھنا ناگزیر ہوتا ہے۔ اگر فرد کو خود پر کامل
یقین اور سمت سفر پر اطمنان حاصل ہو تو کسی کی پروا کئے بغیر اسے گامزن
ہوجانا چاہئے۔ اس راہ میں غلطی بھی ہوسکتی ہے۔ کیونکہ یہ ایک اجتہادی کام
ہے۔ اجتہاد دراصل زندگی کے لئے نئے میدانوں کی تلاش کا نام ہے۔ افسوس کہ
اسے صرف فقہی اجتہاد تک محدود دکھا گیا۔ با حوصلہ اور کامیاب اولوالعزم نئے
نئے میدانوں میں فتوحات اور کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور انسانی
زندگی کے ظلمت کدوں میں چراغ روشن کرتے جاتے ہیں |