تحریر :عاصمہ عزیز،راولپنڈی
ابو علی الحسین ابن عبداﷲ ابن سینا طب کے طالب علم اور مفکر تھے۔۔آپ 980سن
عیسوی میں بخارا کے قریب افشانہ میں پیدا ہوئے۔تاریخ اسلام میں بخارا دولت
سامانیہ کا دارلحکومت قرار پایا جو کہ سامانیوں کے دور عروج میں علم و ادب
کے مرکزکے طور پر جانا جاتا تھا۔ابو علی ابن سینا نے اپنی ابتدائی تعلیم
بخارا سے حاصل کی اور دس سال کی عمر میں آپ نے قرآن اور دیگر سائنسی مطالعے
میں مہارت حاصل کی۔۔آپ نے فلاسفی کا علم کئی طرح کی یونانی ،مسلم اور اس
موضوع کی متبادل کتابیں پڑھ کے حاصل کیا ۔آپ نے اس دور کے جانے مانے مفکر
ابو عبداﷲ نتیلی سے منطق اور فلاسفی کے دیگر موضوعات سیکھے ۔۔جبکہ دس سال
کی کم عمری میں ہی ابن سینا نے طب میں اتنی مہارت حاصل کی کہ آپ کی شہرت
دور دراز تک جا پہنچی۔اسی شہرت کی بدولت سترہ سال کی عمر میں سامانی کے
بادشاہ نوح ابن منصور کی بیماری کا علاج کرنے میں کامیاب ہوگئے جن کی
بیماری کو اس دور کے تمام شہرت یافتہ ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دیا تھا۔آپ کی
اس کارگردگی کی بدولت جب بادشاہ نے آپ کو انعام سے نوازنا چاہا تو آپ نے
انعام لینے کے عوض ان سے ان کی لائبریری استعمال کرنے کی اجازت طلب کر لی۔۔
ابن سینا اپنے دور کے مشہور طبیب، مفکر،قاموس نگار ،سائنس دان اور علم
فلکیات کے عالم تھے۔حیاتیات میں آپ کی اہم شراکت آپ کی مشہور کتاب
’’القانون ‘‘ہے جسے مغرب میں Canonکے نام سے جانا جاتا ہے۔’’ا لقانون فی
الطب ‘‘طب کا ایک دیوہیکل انسائیکلوپیڈیا ہے جو کہ قدیم اور مسلمانوں کے
ذرائع سے حاصل کردہ طب کی تمام معلومات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔اس کتاب میں
760 ادویات کا ذکر ہے جس کی وجہ سے یہ اپنے دور کی مستند علم الاویہ کی
کتاب بن چکی تھی۔ابن سینا نے پہلی دفعہ ایک ساتھ اناٹومی ،گائیناکالوجی اور
بچوں کی صحت کو ایک ساتھ واضح کیا۔
فلسفیانہ حوالے سے آپ کی کتاب ’’کتاب الشفاء‘‘ آپ کا یادگارکام تھا جو کہ
فلسفے سے سائنس کے متعلق وسیع معلومات پر مشتمل ہے۔آپ نے اس پورے موضوع کی
درجہ بندی کچھ اس طرح سے کی :نظریاتی علم جو کہ طبیعات،ریاضی اور مابعد
الطبیعات (metaphysics) پر مشتمل ہے۔شعوری علم جوکہ اخلاقیات ،معاشی سائنس
اور سیاست پر مشتمل ہے۔
ابن سینا نے ریاضی،طبیعات،موسیقی اور متبادل موضوعات میں ایک ساتھ شراکت
اختیار کی۔موسیقی کے میدان میں آپ نے الفارابی کے کام میں ہی مزید بہتری
کی۔ فلسفے میں آپ کی کتاب شفاء کے علاوہ النجات اور عشارت ہیں۔
بستر ِمرگ پر جب پریشانیوں نے آپ کو گھیر لیا تو آپ نے اپنی اشیاء غرباء کو
عطیہ کر دیں،غیر منصفانہ فائدے واپس کردیے،غلاموں کو آزاد کر دیا اور موت
آنے کے دن تک قرآن کی تلاوت کرتے رہے۔58سال کی عمر میں جون 1037میں رمضان
کے مقدس مہینے میں وفات پائی اور ایران کے علاقے حمدان میں آپ کو دفن کیا
گیا۔
|