مفسر اعظم پاکستان صاحب تصنیف کثیرہ

فیض ملت حضرت علامہ الحافظ پیر محمد فیض احمد اویسی رحمۃ اﷲ علیہ محدث بہاولپوری

اﷲ تعالیٰ کے نیک بندے ہر دور میں موجود رہے ہیں اور تا قیامت رہیں گے جب تک روئے زمین پر کوئی ولی اﷲ موجود ہو گا تو اس وقت تک قیامت نہ آئے گی ۔انہی بزرگ ہستیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو درس توحید و رسالت کے لئے وقف کر دیا تھا آپ ہر لمحہ اشاعت دین میں مصروف رہے اور کلمہ حق کو نصب العین بنائے رکھا ۔آپ کی سیرت و کردار سے صاف عیاں ہے کی نگاہ میں دینوی جاہ و حشمت کی کچھ بھی وقعت نہ تھی آپ نے مال و زر اور دنیاوی مفادات کے حصول کی طرف کبھی توجہ نہ دی اور ہر دم رضائے محمد مصطفےٰﷺ کے حصول میں کوشاں رہے ۔موجودہ دور کے کثیر التصانیف اور فاضل جس کا کثرت تصانیف و تالیفات میں کوئی مد مقابل نہیں دکھائی دیتا ٭ان کا شماران میں ہوتا ہے جو بیک وقت کئی محاذوں پر کام کرتے تھے ۔ درس و تدریس و عظ و تقریر کے ساتھ ساتھ وہ محققانہ تحاریر میں بھی یگانہ روزگار تھے ٭متعدد ضخیم و عظیم کتب کے تراجم اور شارح کے بادشاہ تھے ٭ صاحب علی و زہد و تقویٰ میں اپنی مثال آپ تھے ٭ آپ اہلسنت کے جید عالم اور یادگارِ اسلاف تھے ۔ ایام طالب علمی سے لکھتے رہے اور خوب وہ تصانیف اور تالیف کا فطری ذوق رکھتے تھے ٭وہ سفر وحضر میں بھی قلم و قرطاس تھامے دکھائی دیتے تھے ٭ انکی فکر و قلم میں بھی برکت تھی٭ اندازِ بیاں انتہائی شیریں ،مشفقانہ ،سادہ اور عام فہم تھا مگر عالمانہ جاہ و جلال سے بھر پور تھا٭ آپ انتہائی فقیر صفت طبیعت کے حامل کمال درجہ سادگی ،تقویٰ تصوف اور عشقِ رسول ﷺ سے سرشار اور اﷲ رب العزت کے کامل ولی اور پارسا بزرگ تھے واعظ بھی بے مثال ،خطیب با کمال، عابد بے ریا ،عالم با عمل ،صوفی با صفا، سنیوں کے پیشوا اور زہد و تقویٰ سے سرشار٭ آپ شریعت ،طریقت ،معرفت اور تصوف میں بھی اہم کردار اور خدمت انجام دتے رہے ۔تفسیر و احادیث اور فقہ وغیرہ علوم میں ایک ماہراور کامل استاد کی حیثیت رکھتے تھے ٭ آپ ایک نامور مفسر اعظم ،محدث وقت، فقیہ العصر ،مفکر اسلام ،رئیس التحریر، امام المناظرین، استاذ العلماء و الفضلاء، ابو المفتیاں اور قطب زماں ٭وطن عزیز ملک پاکستان کی وہ عظیم ہستی جن کو غزالئی زماں ،رازیٔ دوراں ،ثانیٔ اعلیٰ حضرت اور اہلسنت کا عظیم سرمایہ کہا جاتا تھا اور کہا جاتا ہے ۔میری مراد ان سے مسلک کے پاسبان ،اﷲ کا احسان ،مفسر قرآن، سرچشمہ فیضان ،وہ فیض بیکران ،فیضان ہی فیضان اور علماء کے بھی سلطان ،سنیوں کی جان یہ اک عظیم انسان ،ملک کی آن بان ،صاحب عرفان ،وہ سحر بیان ،مسلک کے ترجمان، عظمت کا اک نشان ،یہ اک غنیمت جان، اﷲ تعالیٰ کی اک شان، سب پہ مہربان ، ہاں وہی جن کو آفتاب سلسلۂ اویسیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ان کا نام نامی اسم گرامی شیخ التفسیر والحدیث حضرت علامہ مفتی محمد فیض احمد اُویسی دامت برکاتہم العالیہ ہے ۔

٭ جی ہاں یہ وہی ہستی ہیں جن کو 50سال سے ہر سال حرمین شریفین کی حاضری نصیب ہوتی رہی ٭ جو خود بھی حافظ قرآن تھے اور اولاد بھی حافظ قرآن ہے٭ جو خود بھی عالم دین تھے اور اولاد بھی علماء کرام ہے ٭جو خود بھی مفتی تھے اور بچے بھی شرعی و دینی مسائل کے رہنما ہیں ٭جو خود بھی سادہ تھے اور بچے بھی سادگی کا نمونہ بنے ہوئے ہیں ٭ جو قادری بھی تھے ،رضوی بھی تھے ٭ جو محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رحمۃ اﷲ علیہ کے شاگردِ خاص تھے ٭ جو آج کے دور میں تصویر اسلام تھے ٭ جو مناظر اسلام تھے ٭جو گستاخوں کے لئے شمشیرِ بے نیام تھے ٭جس کو دیکھ کر خدا یاد آ جاتا تھا ٭جو عشق رسول ﷺ سے سرشار تھے٭ جو سینکڑوں علمائے اہلسنت کا دلبر و دلدار تھے٭ جس کے نام کے جھنڈے گڑچکے تھے ٭ جس نے اپنا تن ،من دھن سنیت کے لئے وقف کر دیا ٭ جو امام احمد رضا محدث بریلوی رحمۃ اﷲ علیہ کی بولی بولتا تھا ٭ جو دربارِ رسالت ﷺ میں ہر سال اعتکاف کی سعادت حاصل کر رہا تھا ٭ جو حضرت الحاج خواجہ محمد دین سیرانی رحمۃ اﷲ علیہ (سجادہ نشین دربار عالیہ حضرت خواجہ محکم دین سیرانی رحمۃ اﷲ علیہ) کا خلیفۂ مجاز اور مرید صادق ہے اﷲ تعالیٰ اپنے حبیب کریمﷺ کے صدقے و طفیل آپ کے درجات بلند فرمائے ۔آمین

حضور قبلہ فیض ملت بحیثیت ولیٔ کامل مرشد:آج کے مسلم معاشرہ میں پیری مریدی کا سیلاب آیا ہوا ہے ۔جاہل ،بے عمل غروروتکبر کے بت نما پیروں نے اس شعبہ کو بد نام کر دیا ہے کھوٹے اور کھرے اور اصلی نقلی کی پہچان مشکل ہو گئی ہے گویا پیری فقیری ایک کاروبار بن گیا ہے آج کا سب سے بڑا پیر وہ ہے جس کے پاس جتنی بڑی گاڑی ،جتنی بڑی کوٹھی ہو گی اور جس کے مریدوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی جس کا جبہ قبہ دستار جتنی بڑی ہو گی اتنا بڑا پیر ہوگا ۔طریقہ اسلاف کو ہم نے چھوڑ دیا ہے بزرگوں کا طریقہ معاشرہ میں عنقا نظر آتا ہے خال خال کہیں یہ بوریا نشین مرد درویش اسلام کی یادوں کو تازہ کر رہے ہیں ۔جن کو دیکھ کر واقعی ہمیں اپنے بزرگ یاد آجاتے ہیں ۔امام اعظم کی فقہ ، امام سیوطی کا فن تفسیر و حدیث ،غوث الاعظم کی دعوت تبلیغ ،شیخ محقق کی تحقیق، امام رازی کی تفسیر اور امام اہلسنت کا عشق کا نمونہ نظر آتے ہیں ،انہی اکابرین امت کی تصویر حضور قبلہ فیض مجسم کی صورت میں سرزمین بہاولپور پر جلوہ گر ہوے ۔گم گشتہ انسانیت اور روحانی پیاسی انسانیت کو عشق مصطفےٰ ﷺ کے چھلکتے جام پلاتے رہے ۔گویا انہوں نے توحید و رسالت عشق نبوی ﷺ کا بے مثال مے خانہ کھولا ہوا تھا اور تشنہ گام لوگ اپنی دینی روحانی پیاس بجھا رہے تھے ۔یہ مرد درویش قلند رانہ صفت کا مالک مرد کامل ایک پھٹی پرانی چٹائی پر بیٹھانہ کوئی دربار نہ سیکورٹی گارڈ نہ اوقات خاص نہ پروٹوکول نہ شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ گویا اپنے اسم شریف کا عملی نمونہ بن کر ہر آنے والے کی روحانی ،دینی ،دنیاوی ضرورتوں کی تکمیل فرما تے رہے ۔عجب معاملہ ہے جو بھی مرید ہوتا جب بھی مرشد کریم حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان اس کو مخاطب فرماتے ہیں ان کو پیر بھائی ہی کہہ کر پکارتے ہیں گویا وہ اپنے آپ کو بھی سرکار سیدنا غوث اعظم کا مرید کہتے ہیں اور اپنے دست پاک پر بیعت ہونے والوں کو بھی حضور غوث اعظم کا مرید کہتے ہیں اس طرح حضور فیض ملت کے دست اقدس پر بیعت ہونے والا حضرت اس کو اپنا مرید نہیں بلکہ پیر بھائی کہتے تھے ۔آپ کے آستانہ قدسیہ پر نہ دنبہ ، بکری کی ڈیمانڈ نہ ڈنڈا سوٹے سے علاج اور نہ ہی تعویزات کی روایتی منڈی نہ فروخت ،نہ جھاڑ پھونک کے لمبے چوڑے طریقے نہ پیشہ ور پیروں جیسا مصنوعی جلال و جمال نہ چہرہ پر دہشت وحشت اور نہ لہجہ متکبرانہ چال فرعونہ ،یہ امام اہلسنت کا سچا اور پگا عشق محمد رسول اﷲ ﷺ کی تعلیمات سنتوں کا حقیقی داعی ،عامل ،امام اعظم رضی اﷲ عنہ کی فقہ (حنفی) کا عظیم پاسبان ،زندگی درویشانہ ،لباس فقیرانہ ،طرز عمل سنتوں کا پیکر ،اخلاق حسنہ کا عظیم شاہکار ملک پاکستان تو کیا بلاد اسلامیہ حتیٰ کہ یورپین ممالک تک اپنی حسین مسکراہٹوں کو بکھیر کر پیغام عشق مصطفوی کو پھیلاتے رہے۔اور عام بھی کرتے رہے ۔اسے کہتے ہیں حقیقی پیری اور صحیح معنوں میں مریدی جسے دیکھ کر اﷲ بھی یاد آئے ۔اور اس کے محبوب مقبول بندے بھی بے شک یہی ہیں ۔انعام یافتہ لوگ جن پر اﷲ تعالیٰ بھی راضی ہے اور یہ اﷲ تعالیٰ پر راضی ۔ان لوگوں کی سبیل کو اپنانے کی دعا ہمیں رب کائنات نے ام الکتاب میں سکھائی ۔ صراط الذین انعمت علیہم۔

ولادت: صاحب تصانیف کثیرہ حضرت مولانا ابو الصالح محمد فیض احمد اویسی بن مولانا نور احمد قدس سر 1351ھ 1933میں حامد آباد ضلع رحیم یار خان (بہاولپور ڈویژن ) کے مقام پر پیدا ہوئے ۔حضور مفسر اعظم پاکستان کا تعلق لاڑ خاندان سے ہے جسے بعض کے نزدیک حضرت عباس رضی اﷲ عنہ کی اولاد سمجھا جاتا ہے ۔

تعلیم و تربیت:حضرت مفسر اعظم پاکستان نے ابتدائی تربیت اپنے والد مکرم جناب نور احمد رحمۃ اﷲ علیہ سے پائی اور پھر حفظ قرآن پاک کے سلسلے میں حضرت حافظ سراج احمد ،حافظ جان محمد اور حافظ غلام یٰسین رحمۃ اﷲ علیہم سے شرف تلمذ حاصل کیا ۔فارسی حکیم مولانا اﷲ بخش سے پڑھی اور علوم عربیہ کی کتب متداولہ حضرت مولانا الحاج خورشید احمد ،مولانا عبد الکریم اور مولانا سراج رحمۃ اﷲ علیہم سے پڑھنے کے بعد جامعہ رضویہ مظہر الاسلام فیصل آباد میں محدث اعظم پاکستان حضرت مولانا محمد سردار احمد رضوی رحمۃ اﷲ علیہ سے درس حدیث کیا ۔1952ء میں سند فراغت حاصل کی ۔حصول علم سے فراغت کے بعد حضور مفسر اعظم پاکستان نے اپنے آبائی گاؤں حامد آباد میں ی ادارہ قائم فرمایا ،جہاں تقریباً پندرہ سال تک علم کی شمع روشن کرنے کے بعد بہاولپور منتقل ہو گئے ۔

جامعہ اویسیہ کا قیام:بہاولپور میں جامعہ اویسیہ رضویہ کے نام سے حضرت مفسر اعظم پاکستان نے ایک ادارہ قائم فرمایا جہاں تا حال اشاعت دین کا مقدس پروگرام جاری ہے ۔علاوہ ازیں حضور مفسر اعظم پاکستان ہر سال شعبان میں اطراف و اکناف سے آنے والے طلبہ کو قرآن پاک کی تفسیر پڑھاتے رہے ۔

تصانیف و شروح:حضرت مفسر اعظم پاکستان رحمۃ اﷲ علیہ جہاں ایک فاضل مدرس تھے وہاں تحریر میں بھی ید طوبیٰ رکھتے تھے ۔ چنانچہ 4ہزار سے زیادہ کتب و رسائل کی تصنیف ترتیب کا سہرا حضور مفسر اعظم پاکستان کے سر ہے ۔ان کی مختصر فہرست کی قسط اول گذشتہ سالوں میں شائع ہوئی اس کی قسط دوم ہدیہ ناظرین ہے ۔
بیعت و خلافت:مولانا ابو الصالح محمد فیض احمد اویسی رضوی کی بیعت حضرت الحاج خواجہ محمد دین سیرانی رحمۃ اﷲ علیہ (سجادہ نشین دربار جہ محکم الدین رحمۃ اﷲ علیہ ) سے ہے اور سلسلہ قادریہ میں م ہند مولانا مصطفی رضا نوری بریلوی قدس سرہ کی طرف سے سند مجاز بھی حاصل ہے ۔

سیاست میں حصہ:تصنیف و تالیف اور تدریس کے علاوہ مفسر اعظم پاکستان حضرت مولانا ابو الصالح مفتی محمد فیض احمد اویسی رضوی ملکی سیاست سے بھی گہرا شغف رکھتے تھے ۔چنانچہ آپ مملکت خدا داد پاکستان میں نظام مصطفےٰﷺ اور نفاذ مقام مصطفےٰ ﷺ کے تحفظ کی خاطر قائد اہلسنت مولانا نورانی صدیقی رحمۃ اﷲ علیہ کی قیادت میں مصروفِ عمل جمعیت سے منسلک رہے آپ کے کثیر التعداد تلامذہ ہیں جو ممالک اسلامیہ و دیگر ممالک میں دینی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔

قبلہ حضور فیض ملت بحیثیت مفسر اعظم پاکستان:علماء تفسیر نے مفسر میں درج ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری قرار دیا ہے ۔
۱۔ صحت عقیدہ
۲۔ خوہشاتِ نفسانی
۳۔ عربی لغت اور اس کی فروغ کا علم
۴۔ قرآنی علوم کا علم
۵۔ رقت فضل یادور ربانی

حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان نے دنیا ءِ تفسیر میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے احناف کی مشہور معروف تفسیر روح البیان کا 12جلدوں میں فیوض الرحمن کا ترجمہ کر کے تراجم کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ۔ترجمہ فیوض الرحمن کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ پاکستان کا شاید ہی کوئی شہر ایسا ہو یا ایسی لائبریری ،کتب خانہ ہو جس کی زینت فیوض الرحمن نہ بنی ہو حتیٰ کہ اب ہندوستان میں بھی شائع ہو ئی ہے اور تمام عوام و خواص اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ برصغیر کی دو سالہ تاریخ میں تفسیر مظہری (عربی) کا ریکارڈ بھی حضور مفسر اعظم پاکستان کے قلم نے توڑا ہے ۔10ضخیم جلدوں میں عربی تفسیر فضل المنان فی آیات القرآن تحریر کر کے عربی تفاسیر کی دنیا میں ایک نئی تفسیر کا اضافہ کیا ہے ۔تفسیر فضل المنان کا مقدمہ سورۃ فاتحہ اور کچھ پاروں کی جلدیں منظر عام پر آچکی ہیں ۔اس کے علاوہ تفاسیر کے میدان میں دیگر شاہکار کام سر انجام دیئے ہیں ان کی اجمالی تفصیل ہدیہ قارئین ہے ۔تفسیر اویسی، تفسیر انک لا تھدی ،تفسیر آیۃ نور ، تفسیر آیۃ قل لا اقول لا اقول لکم ،تفسیر آیۃ عندہ مفاتح الغیب ، ترجمۃ القرآن ، التحریف والبمتان العظیم فی تفسیر التفہیم ،تزئین الجنان بمکالۃ القرآن ،تفسیر آیۃ و ما اہل بہ لغیر اﷲ ،تفسیر اویسی (عربی ،اردو) تفسیر امام احمد رضا ،آیۃ قواعد ناسخ منسوخ۔

حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان بحیثیت محدث کبیر:قارئین محترم قبلہ مفسر اعظم بحیثیت مفسر اعظم پاکستان کے بعد محدثِ کبیر ایک بلند مقام پر نظر آتے ہیں ۔رسول اﷲ ﷺ کی احادیث مبارکہ حضور قبلہ فیض ملت کی محبت اور حدیث فہمی میں بھی ید طوبیٰ رکھتے یہ اعزاز بھی حضور قبلہ محدث بہاولپوری کو حاصل تھا کہ آپ شارح صحاستہ تھے بخاری شریف کی مکمل شرح شرح الفیض الجاری کی کئی جلدیں مارکیٹ میں آگئی ہیں جبکہ باقی جلدوں کی طباعت پر کام جاری ہے اور ساتھ ہی مسلم ، ترمذی، نسائی ،ابنَ ماجہ ،ابو داؤد کی شروحات زیورِ طباعت سے آراستہ ہونے کی منتظر ہیں ۔شرح حدیث لالاک ،شرح حدیث قرطاس ، الحبل المتین فی توثیق کنت بنیاو آدم بین الماء والطین ، جحیت حدیث ، حدیث دیگراں ،الحدیث الضعیف ،صحیح اور غیر صحیح احادیث ،خلاصۃ المشکوٰۃ ، خلاصہ عینی ،فیض الجاری شرح بخاری، رجع الالتباس ،فی حدیث عباس ،سلسبیل فی شرح حدیث جبرئیل ،سترہ احادیث کا جواب ،شرح حدیث افک ،شرح حدیث قسطنطنیہ ،شرح اربعین نووی، شرح مشکوٰۃ المصابیح (عربی) ۔علم غیب فی الحدیث ،دو صداحادیث مع شرح، فیض المنعم فی شرح مسلم ،اللمعات فی شرح مشکوٰۃ ،المجموعہ فی احادیث الموضوعہ ،نصر المنعم فی شرح مسلم (عربی) یک ہزار احادئث ،انوار المغنی شرح دار قطنی 8جلدیں ،احادیث موضوعہ 2جلدیں ،اصطلاحات الحدیث ،احادیث تصوف ،اول ماخلق انسان کی تحقیق، احادیث قیام رمضان ،الاربعین فی الاربعین چہل حدیث کے چالیس اجزاء ،الاحادیث النسیۃ ، انوار البای فی شرح ثلاثیات البخاری۔

حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان بحیثیت فقہی اعظم:حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان نے علوم قرآن ،علوم احادیث میں ایک مقام ،نام پیدا کیا وہاں حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان غریب نواز فقہ کے میدان میں بھی اپنی مثال آپ تھے اور فقہ کی دنیا میں (اپنی مثال آپ) ثانی ابی حنیفہ نظر آتے ہیں فتاویٰ کی دنیا میں اویسی ایک نام ہے ۔آئیے آپ کو لے چلتے ہیں گلستان تصانیف اویسی میں اور آپ کو سیر کرواتے ہیں کہ حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان نے فقہ حنفی پر کون کونسے احسانات کئے ہیں ۔فتاویٰ اویسیہ جو کہ 12جلدوں پر مشتمل ہے ۔فتاویٰ فقاہت کی دنیا میں حضرت اویسی کا ایک ناد روشاہکار کارنامہ ہے ۔فتاویٰ اویسیہ کے علاوہ حضور قبلہ فیض ملت کی فقہی سطح پر تصنیف خدمات کیا ہیں اور ان پر اجمالی نظر ڈالتے ہیں ۔تفصیل کیلئے علم کے موتی ،فہرست کتب اویسی قبلہ ملاحظہ فرمائیے ۔

حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان کی پہلی تصنیف کار آمد مسئلے:سوالاً جواباً پر مشتمل کشکول اویسی10جلدوں پر مشتمل ہے جس کی کچھ جلدیں زیور طباعت سے آراستہ ہو کر علمی حلقوں میں داد وصول کر چکی ہیں فقہ کے موضوع پر بھی شائع ہو چکی ہے ۔امام ابو حنیفہ کی فقاہت، اذان جمعہ کی شرعی حیثیت ،آٹھ تراویح بدعت ہے ،اسرار شریعت خلاصہ بہار شریعت ،انوار شریعت (فقہ حنفی کے چیدہ چیدہ مسائل) ،اسلامی نصاب (عقائد فقہ) اشمار الربح فی احکام الذبح (فقہی مسائل) ، اصول فقہ ،دیہاتی جمعہ ، احکامِ شریعت (سرائیکی) ،بیس تراویح کی شرعی حیثیت ،برتھ کنٹرول یا ضبط ولادت ، ٹیسٹ ٹیوب بے بی اور مسلمان، بیمہ زندگی ،پنجابی مترجم نماز مع مقدسہ ،حاشیہ اویسی رویت ہلال کی شرعی حیثیت ،تاریخ فقہ ،تلاوت خطبہ کے وقت حضور ﷺ کا نام چومنا (ایک اہم فتویٰ)،حلال حرام جانور ،تاریخ الفقہاء ،ٹیلی ویژن دیکھنا کیسا ہے ؟(ایک اہم فتویٰ) ،ٹوتھ بیسٹ اور مسواک، ٹیکہ مفسد روزہ، چرمہائے قربانی (ایک اہم فتویٰ) )جمعہ کی شرائط و احکام ،حلال جانور کی اوجھڑی کا حکم(فتویٰ)حرمت سیاہ خضاب ، خلاصۃ المیراث(علم میراث پر محققانہ تصنیف)،خاندانی منصوبی بندی ،خلاصہ فتاویٰ رضویہ ،ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم ،(ایک فتویٰ) ، داڑھی منڈے کی امامت کا مسئلہ ،دیت المراۃ داڑھی کی شرعی مقدار ۔

حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان بحیثیت مدرس اعظم:حضور قبلہ مفسر اعظم پاکستان نے اس شعبہ کی طرف بھی خصوصی توجہ فرمائی ۔آپ جہاں مفسر، محدث، محقق ،مصنف ،مولف ،مناظر، شارح ،مبلغ ہیں وہاں آپ نامی گرامی مدرس اعلیٰ بھی ہیں ۔آپ دورہ تفسیر القرآن ،دورہ حدیث شریف کے علاوہ اپنے طلباء کو درس نظامی کا بھی درس کراتے تھے ۔ وہاں آپ نے درسی کتب کے ترجمہ شرح ،حواشی جات کی طرف خصوصی توجہ فرماکر اس شعبہ پر بھی احسان فرمایا ہے ۔آئیے ذرا دیکھتے ہیں کہ حضور قبلہ استاذ العرب و العجم ،مفسر اعظم پاکستان فیض ملت نے اس شعبہ میں کون کونسے ہیرے بکھیرے ہیں ۔

ابواب الصرف مع قوانین (اردو) ،ایسا غوجی معہ الحل للمتعلم الخوجی (المشہور بہ شرح ایسا غوجی،اویسی نامہ قوانین فارسی کا مجموعہ، اویسی عربی بول چال، اوسیہ فی علم النحو ،اہمیت مدرس عربیہ ، احسن الحدیث فی بیان التذکیرو تانیث، (نحو ) ،احادیث جوا مع الکلم (علم حدیث)، الفاظ تروافہ ، اشاعر میراث مع شرح (علم میراث) ، اردو تذکیرہ تانیث ، پند نامہ جامی ، المحقیقات النحو یہ فیما یتعلق بالتسمیہ (بسم اﷲ شریف کی نحوی بحث)، التوضح الکامل فی شرح ماتہ عامل ،نحو کی مشکل ترکیبیں ،ترجمہ کریما در زبان سرائیکی ،ثمرین الادیب (سوالات و جوابات برائے علماء و فضلاء)،ترجمہ اصول الشاشی ، ترجمہ نحو میر مع فرائد ،حاشیہ مائۃ عمل گھوٹوی ، حاشیہ الاویسی علی العقائد النسفی (عربی) ،حل المشکلات فی شرح المعلقات، ھاشیہ کریما ، حاشیہ قدروی ،حواشی شرح عقائد ، حواشی ماۃ عامل ،خورشید یہ شرح کافیہ ،خلاصۃ الصرف ،خلاصۃ المیراث، خلاصۃ النحو ،فضائل علم المیراث (سرائیکی ترجمہ ) ،کریما شرح ابواب الصرف ،شرح تہذیب کی شرح ،شرح مختصر معانی (عربی) ،شرح وقایہ کی شرح (عربی) ، شرح ہدایہ کی شرح (عربی)، شرح ہدایہ منظوم، شرح مرقات ،شرح مطول، شرح نام حق ، شرح پند نامہ جامی ،شرح کافیہ ،صرف اویسی ،صرف بہائی ،مع درح اردو فضل الہٰی ،ضوابط النحو ،علم المناظرہ ، فیض رضا شرح کریما ، فیض النحو، فیض المنطق ،فیض ستارہ شرح پند نامہ عطار، فیض شرح نام حق ،فیض یزدان شرح گلستان (اردو)، فیض شرح بوستان(اردو)، فیض دستگیر شرح صرف میر(اردو)، فیض قلندرِ شرح سکندر فیاضی ،شرح زرادی (اردو)، فوائد منطق، الفیض الدوامی علی شرح جامی ،مشکل صیغے ،نعم الحامی شرح جامی ، نقشہ قواعد المنطق ،نقشہ قواعد الصرف ،نقشہ قواعد النحو۔

آپ کا سالانہ عرس مبارک 15رمضان المبارک کوجامعہ اویسیہ رضویہ بہاولپور میں منعقد ہو گا۔
شائع فرما کر شکریہ کا موقعہ دیں۔

Pir Muhammad Tabasum Bashir Owaisi
About the Author: Pir Muhammad Tabasum Bashir Owaisi Read More Articles by Pir Muhammad Tabasum Bashir Owaisi: 40 Articles with 69234 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.