ہمارے آبی ذخائر اور بھارتی جارحیت

 پانی انسانی زندگی میں بے حد اہمیت کا حامل ہیں اسکی اہمیت سے سائنسی طور پر اورقدرتی طور پر انکار نہیں کیا جا سکتاہے۔ خوراک کے ہضم ہونے کے لئے پانی کا ہونا ضروری ہے انسانی جسم کا 60فیصدحصہ پانی پر مشتمل ہے اور انسان خوراک کے بغیر 30سے40دن تک بغیر کھائے زندہ رہ سکتا ہے مگر پانی کے بغیر3 سے 4دن سے زیادہ نہیں ۔پا نی ہماری روزمرہ زندگی اور صنعتوں میں مختلف کام کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ کپڑے دھونا ، نہانا اور کھانا پکانا وغیرہ۔ اسی طرح کرہ ارض پر پانی کی مقدار خشک حصہ سے زیادہ ہے یعنی 29فیصد خشکی اور 71 فیصد پانی ہے۔ ااﷲ تعالیٰ نے انسانی زندگی میں پانی کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے زراعت پانی کے بغیر ممکن نہیں ہے اور زراعت نہ ہو تو انسان کو خوارک کہا ں سے ملے گی؟ او رانسان خوراک کی قلت اور خشک سالی سے مر جائے گا گو انسانی بقاء کے لئے پانی بہت اہمیت کا حامل ہے۔

جہاں پانی ہماری روزمرہ زندگی میں کار آمد ہے اسی طرح پانی سے بہت سے اور کام بھی لئے جاتے ہیں ان میں سے ایک اہم کام پانی سے بجلی کا پیدا کیا جانا ہے۔پاک بھار ت کے درمیان زمین تو تقسیم ہو گئی تھی پر پانی نہیں ہو ا تھا اور پاک بھار ت کے درمیان 1960تک پانی کولے کے تنازع بنا رہاپھر آخر کار عالمی بینک کی ثالثی میں سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔اس معاہدے کے مطابق چھ دریاؤں میں سے تین پاکستان کے حصے میں آئے اور تین بھارت کے۔سندھ ، جہلم اورچناب مغربی دریا ہے جن پر پا کستان کا حق ہے جبکہ راوی، بیاس اور ستلج مشرقی دریا ہیں جن کے پا نیوں پربھار ت کاحق قرار دیا گیا اور سند ھ طاس معاہدے کے تحت انڈیا مغربی دریاؤں کا پانی بھی استعمال کر سکتا ہے لیکن سخت شرائط کے تحت۔ اسے ان دریاؤں پر بجلی گھر بنانیکی بھی اجازت ہے بشرطیکہ پانی کا بہاؤکم نہ ہواور دریاؤں کا راستہ تبدیل نہ کیا جائے۔ یہ رن آف دی ریور پراجیکٹس کہلاتے ہیں یعنی ایسے پرجیکٹس جن کے لئے بند نہ بنایا گیا ہو۔اب پاکستان اور بھار ت کا اس پے تنازع کیا ہے؟ کشن گنگا جہلم کا ایک معاون دریا ہے جسے پاکستان میں دریائے نیلم کہا جاتا ہے۔ بھارت نے 2005میں اس پر لائن آف کنڑول کے بہت پاس ایک بجلی گھر بنانے کا اعلان کیا تھا اسے کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کہتے ہیں۔کشن گنگا چو نکہ جہلم کا معاون دریاہے اس لئے اس پے پاکستان کا حق ہے۔اس منصوبے پے بھارت نے تقریباََچھ ہزار کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔

ایک اور بات یہ بھی ہے پاکستان خود اس دریا پر نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک بنا رہا ہے اس پروجیکٹ سے 1000میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی لیکن جو سب سے بڑا سوال ہے وہ یہ ہے کہ آیا اسے اتنا پانی مل سکے گا جتنی اسے ضرورت ہے؟؟اگر نہ ملا تو پاکستان کا نیلم جہلم پرواجیکٹ بُری طرح متاثر ہوگا اور اسکے علاوہ پاکستان میں زراعت کے لئے پانی بہت اہم ہے۔اسکے برعکس کشن گنگا پروجیکٹ سے 330میگا وات بجلی پیدا ہوگی اور اسکی کوئی خاص وجہ بھی نہیں ہے جسکی وجہ سے یہ بجلی گھر بنانے کی بھارت کو ضرورت پڑی تھی۔بھارت صرف ایک ڈیم نہیں بنارہا بلکہ چھوٹے بڑے کئی اور ڈیم بھی بنا رہا ہے ایک اندازے کے مطابق کوئی ڈیڑھ سو کے قریب ہیں۔بھارت کیونکہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور اسکا مقصد ہوتاہے پاکستان کو کسی نہ کسی طرح نقصان پہنچایا جائے گو یہ صرف پاکستان کو آبی ذخائر سے محروم کرکے نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔انڈیا تو سند ھ طاس معاہد ے کے ہی خلاف ہے اور چاہتا ہے کہ معاہدہ ٹوٹ جائے اور اگر نہ بھی ٹوٹے تو پاکستان کو جہاں جہاں سے ممکن ہو نقصان پہنچایا جائے۔دوسری سب سے اہم بات جو ہے وہ پاکستان کے لئے جس کا پانی بند کیا جا رہا ہے پر پاکستان کو اپنے پانی کی فکر ہوتی تو آج کشن گنگا بجلی گھر تعمیر ہی نہ ہو پاتا۔ پاکستان کے اندر سیاسی بحران ہے چاہے سیاسی پارٹی حکومت میں بیٹھی ہو یا حکومت سے باہر سب کو اپنے اقتدار کی فکر لگی رہتی ہے۔حکومت کو اپنے اقتدار بچانے کی اور دوسری پارٹیوں کو حکومت حاصل کرنے کی اسکے علاوہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو کوئی اور کام نظر نہیں آتا ۔پاکستان کی سیاسی جماعتیں اتنی بے حس اور خود غرض پائی گئی ہیں کہ جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔اب موجودہ حکومت کے پاس گنتی کے چند دن اور گھنٹے بچے ہیں موجودہ حکومت نے پاکستان میں انفراسڑکچرکو بہتر کرنے پے توجہ دی پر ڈیم بنانے اور پاکستان کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لئے اور زراعت کے شعبہ میں کچھ نہیں کیا۔اور آج موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کر رہی ہے اور الیکشن مہم زوروں پہ ہے پر آج بھی کسی سیاسی پارٹی کا منشور پانی کو محفوظ کرنے اور نئے ڈیم بنانا نہیں ہے ۔ہر سال بہت سا پانی ضائع ہو جاتا ہے اور ملک میں سیلاب بھی اسی وجہ سے آتے ہیں کہ ہم نے پانی کو محفوظ کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا اور سیلاب سے جانی ومالی نقصان الگ سے ہوتا ہے اور ہمارے سیاست دان ہمدرد بن کرہیلی کاپٹر سے راشن پھینک کراور سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرکے سمجھتے ہیں اپنا فرض پورا کر دیا۔انسانی بقاء کے لئے پانی ایک لازمی جزو ہے جیسے کھاناکھانے کے ساتھ پانی کا ہونا ضروری ہے اور جیسے انسانی جسم کے لئے پانی ضروری ہے ایسے ہی کسی ملک کی بقاء کے لئے پانی کا ہونا ضروری ہے۔اسی لئے اﷲ تعالیٰ نے زمین سے دوگنا پانی پیدا کیا اور انسانی جسم میں بھی پانی کی مقدارزیادہ رکھی۔ میر ی اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے اب جو بھی حکمران آئے وہ سچے دل سے پاکستان کے لئے عوام کے لئے کام کرے۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت کرے۔آمین

Rizwan Ali
About the Author: Rizwan Ali Read More Articles by Rizwan Ali: 4 Articles with 5595 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.