78 سال کا پاکستان
(Ali Abbas Kazmi, Roopwal, Chakwal)
|
78 سال کا پاکستان
✍🏻 : علی عباس کاظمی (روپوال، چکوال) جب سے 14 اگست 1947 کو پاکستان کا سورج طلوع ہوا تب سے آج تک کے 78 سالوں میں یہ ملک کئی طوفانوں سے گزرا ہے۔ یہ وہ ملک ہے جس کی بنیاد خوابوں پر رکھی گئی تھی قائد اعظم محمد علی جناح کے خواب، علامہ اقبال کی امیدوں اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں پر۔ آج جب ہم اپنے ملک کی 78ویں یوم آزادی منا رہے ہیں دل میں ایک عجیب سی ہلچل ہے۔ فخر ہے ان قربانیوں پر، افسوس ہے ان خوابوں پر جو ابھی تک ادھورے ہیں اور امید ہے ایک روشن مستقبل کی۔ پاکستان کی پیدائش ایک معجزہ تھی برصغیر کی تقسیم کے وقت لاکھوں لوگ ہجرت کرتے ہوئے شہید ہوئے، گھر بار چھوڑے اور ایک نئی ریاست کی بنیاد رکھی۔ لیکن ان 78 سالوں میں کیا ہوا ۔ ۔ ۔ ؟ ابتدائی سالوں میں ملک نے صنعتی بنیاد رکھی کراچی اور لاہور جیسے شہر ترقی کی طرف بڑھے اور سبز انقلاب نے زراعت کو نئی زندگی دی۔ 1960 کی دہائی میں پاکستان ایشیائی ٹائیگر کہلاتا تھا۔ لیکن پھر سیاسی انتشار آیا جمہوریت کو کچلا گیا، کرپشن نے معیشت کو کھوکھلا کیا اور دہشت گردی نے سماجی تانے بانے کو توڑا۔ 1971 کا سانحہ مشرقی پاکستان کا الگ ہونا، 1980 کی افغان جنگ، 2000 کی دہائی کی دہشت گردی کی لہر ۔ ۔ ۔ یہ سب ایسے زخم ہیں جو ابھی تک تازہ ہیں۔ آج پاکستان کی آبادی 24 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے لیکن غربت کی شرح 40 فیصد کے قریب ہے بیروزگاری نوجوانوں کو مایوس کر رہی ہے اور مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔ سیاسی طور پر جمہوریت ابھی تک کمزور ہے، ادارے کرپٹ ہیں اور سماجی طور پر تعلیم اور صحت کے شعبے پسماندہ ہیں۔ یہ سب دیکھ کر دل روتا ہے کیا یہی تھا وہ پاکستان جس کا خواب دیکھا گیا تھا ؟ پھر بھی امید کی کرنیں ہیں۔ سی پیک جیسے منصوبے، ڈیجیٹل پاکستان کی ابتداء اور نوجوانوں کی جدوجہد یہ سب بتاتے ہیں کہ پاکستان زندہ ہے ۔ ۔ ۔ لڑ رہا ہے۔ معیشت پاکستان کی سب سے بڑی کمزوری اور طاقت دونوں ہے۔ ان 78 سالوں میں ہم نے دیکھا کہ کیسے زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں نے ملک کو سہارا دیا لیکن آج بھی ہم قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پروگراموں نے ہمیں بچایا لیکن آزادی کو مجروح کیا۔ سب سے پہلے زراعت کو جدید بنانا ضروری ہے۔ پاکستان کا 70 فیصد دیہی علاقہ زراعت پر منحصر ہے لیکن پانی کی کمی اور پرانی ٹیکنالوجی نے پیداوار کو کم کر دیا ہے۔ڈیموں کی تعمیر کو تیز کریں جیسے دیامر بھاشا ڈیم اور ڈرپ اریگیشن کو فروغ دیں۔ بیجوں کی ہائی بریڈ اقسام متعارف کروائیں اور کسانوں کو سبسڈی دیں۔ یہ نہ صرف پیداوار بڑھائے گی بلکہ غربت کم کرے گی۔ ٹیکسٹائل اور آئی ٹی سیکٹر ہماری طاقت ہیں،سی پیک کے ذریعے گوادر پورٹ کو مکمل طور پر فعال کریں جو نہ صرف تجارت بڑھائے گا بلکہ ملازمتیں پیدا کرے گا۔ آئی ٹی کے لیے فری لانسنگ کو پروموٹ کریں پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا فری لانس ملک ہے۔ حکومتی سطح پر ٹیکس اصلاحات لائیں، کرپشن کم کریں اور سرمایہ کاری کو آسان بنائیں۔ لوڈ شیڈنگ نے معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچایا۔ مستقبل میں، سولر اور ونڈ انرجی پر توجہ دیں۔ ۔یہ ممکن ہے اگر ہم ایکسپورٹ بڑھائیں، ٹورازم کو فروغ دیں شمالی علاقوں کی خوبصورتی دنیا کو دکھائیں۔ لیکن یہ سب تب ممکن جب کرپشن ختم ہو اور شفافیت آئے۔ سیاست پاکستان کا سب سے متنازعہ پہلو ہے۔ 78 سالوں میں ہم نے 23 وزرائے اعظم دیکھے جن میں سے کئی کو برطرف کیا گیا۔ جمہوری حکومتیں کرپشن کا شکار رہیں، آج سیاسی پولرائزیشن نے ملک کو تقسیم کر دیا ہے۔ آئین کی بالادستی یقینی بنائیں اور الیکشن کمیشن کو آزاد کریں۔ الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کروائیں تاکہ دھاندلی ختم ہو۔ بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے درمیان وسائل کی منصفانہ تقسیم کریں۔ نوجوانوں کو سیاست میں شامل کریں 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر کی ہے۔ انہیں پارٹیوں میں قیادت دیں اور سیاسی تعلیم دیں۔ قائد اعظم بھی نوجوان تھے جب انہوں نے جدوجہد شروع کی۔ آج کے نوجوان سوشل میڈیا پر انقلاب لا رہے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں لائیں۔سیاسی ترقی کے بغیر کوئی بھی حکمت عملی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ ہمیں ایک ایسا پاکستان چاہیے جہاں اختلاف رائے ہو لیکن ملک کی بقا پر اتفاق ہو۔ 78 سالوں میں ہم نے سکول بنائے، ہسپتال کھولے لیکن معیار کمزور ہے۔تعلیم کو اولین ترجیح دیں،ٹیکنالوجی کا استعمال کریں،آن لائن کورسز اور دیہی علاقوں میں سکول،صحت کے لیے ہیلتھ کیئر متعارف کروائیں۔ سماجی طور پر خواتین کو کام کی جگہوں پر برابر مواقع دیں اور تشدد کے خلاف قوانین نافذ کریں۔ مذہبی ہم آہنگی بڑھائیں،پاکستان ایک کثیر المذاہب ملک ہے اور رواداری اس کی روح ہے۔ 78 سال کا پاکستان ابھی جوان ہے لیکن زخموں سے بھرا ہے۔ امیدوں اور خوابوں کی تکمیل کے لیے ہمیں متحد ہونا ہو گا۔ معاشی طور پر خود کفالت، سیاسی طور پر استحکام اور سماجی طور پر انصاف یہ حکمت عملیاں نہ صرف ممکن ہیں بلکہ ضروری ہیں۔ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ حکومت کو شفاف بنائیں ، نوجوانوں کو بااختیار کریں اور عوام کو بیدار کریں۔ قائد اعظم کا خواب ایک ترقی یافتہ اورپرامن پاکستان کا تھا، آئیے اسے پورا کریں۔ ۔ ۔ پاکستان زندہ باد! ✍🏻 : علی عباس کاظمی (روپوال، چکوال)
|
|