بھارتی منصوبے اور پانی کی کمی

پاکستان اسلامی دنیاکی پہلی ایٹمی طاقت ہے۔بہت ساری نعمتوں کیساتھ ساتھ پاکستان میں قدرتی حسن اورگلیشئرزموجودہیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی تقریباًساٹھ فیصدآبادی زراعت سے وابستہ ہے ۔ قدرتی دریااورنہری نظام بھی موجود ہے۔ مگربدقسمتی سے ایک ملک کومخلص قیادت کافقدان رہاہے۔اسے بہت کم ایسے لیڈرملے ہیں جنہوں نے نہ صرف ایک ملک کوبنانے کاسوچا بلکہ آنیو الی نسلوں کوبہترمستقبل دینے کے لیے اپنی زندگیاں تک وقف کردیں۔پچھلی چنددہائیوں سے بدقسمتی سے ملک پرایک ایساطبقہ قابض ہے جنہوں نے اقتدارمیں آنے کے بعدبجائے اس کے کہ ملک کے مستقبل کے بارے میں سوچتے ملک میں موجودقدرتی وسائل کواستعمال کرکے اسے دنیاکے چندترقی پسندممالک کی فہرست میں لاتے الٹاملک کولوٹ کوغیرملکوں میں اپنی جائیدادیں بنائیں اوریوں ملک اندھیروں کاشکارہوتاچلاگیا۔پاکستان میں پانی کیلئے قدرتی کلیشئرزموجودہیں۔جن کاپانی دریاؤں سے ہوتاہواسمندرمیں جاگرتاہے۔قارئین کرام!عالمی بینک کے تعاون سے 1960ء میں صدرایوب خان کے دورحکومت میں بھارت پاکستان کے درمیان دریائی پانیوں کولے کرسندھ طاس نامی معائدہ کیاگیا۔جس کے مطابق انڈیاکے حصے میں تین دریاراوی،ستلج اوربیاس آئے اورپاکستان کے حصے میں دریائے سندھ چناب اورجہلم آئے۔اس معائدہ میں یہ بھی بیان کیاگیاکہ چونکہ بارشوں کی بدولت دریاؤں کی سطح بڑھنے کاخطرہ رہتاہے اور یہ دریاہندوستان سے پاکستان کی جانب آرہے ہیں۔لہذاہندوستان چاہے توپاکستان کوسیلاب سے بچانے کی خاطرکچھ پانی اپنے نہری نظام میں استعمال کرسکتاہے۔اسی دوران صدرایوب خان کے دورمیں ہی منگلاڈیم اورتربیلاڈیم کی بنیادرکھی گئی اورنہری نظام متعارف کروایاگیا۔قارئین کرام!مجھے یادہے کہ میرے والدمحترم تربیلامیں ڈیم کی تعمیرکے دوران ایک جاپانی کمپنی میں بطورفورمین ملازمت کرتے تھے ان کی انگریزی خاصی اچھی تھی وہ جموں کشمیرپیپلزپارٹی کے اکثرپروگرامات میں انگریزی زبا ن میں تقریرکیاکرتے تھے خاص کرالیکشن کے دوران۔انہوں نے طویل عرصہ تربیلاڈیم میں ملازمت کی ان کی وفات بھی تربیلاپراجیکٹ کے دوران دل کادورہ پڑنے سے ہوئی تب راقم آٹھویں جماعت کاطالب علم تھا۔قارئین کرام!بات پانی کی ہورہی تھی ضمناًتربیلاڈیم کی وجہ سے کچھ ماضی کی باتیں یادآگئیں۔منگلاڈیم کاشماردنیاکے سب سے بڑے ڈیموں میں ہوتاہے اورہ آج تک پاکستان کی زراعت اورانرجی کی ضرورت پوری کررہاہے۔لیکن جیسے جیسے آبادی بڑھتی گئی ملک میں بجلی کی ضرورت اورطلب بڑھتی گئی ۔جس سے نمٹنے کے لیے نہ توکوئی کام کیاگیااورنہ ہی پانی کوذخیرہ کرنے کے لیے ڈیم بنائے گے۔خدانخواستہ مستقبل میں اگرکسی طرح پانی کی قلت کاسامناکرناپڑاتواس سے کیسے نمٹاجاسکے گا۔ ملک میں سیلاب آتے رہے جس سے کئی جانی اوراربوں روپے کامالی نقصان ہوتا رہا۔ مگر سیاستدانوں کے آپسی اختلافات میں کسی کواتنی توفیق نہ ہوئی کہ وہ اس جانب توجہ دے۔پاکستان دنیامیں سب سے زیادہ پانی استعمال کرنے والے ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبرپرہے۔ہماری انرجی کی ضروریات صرف دوبڑے ڈیموں تک محدودہیں۔جبکہ بارشوں کی بھی شدیدکمی ہوچکی ہے ۔دوسری جانب ہندوستان سندھ طاس معائدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں پرغیرقانونی ڈیم بناکرپاکستان کاپانی روک رہاہے۔ایک اندازے کے مطابق ہندوستان پاکستان کا65فیصدپانی غیرقانونی ڈیمزریزرویٹربناکرروک رہاہے۔لہذا پاکستان کوشدیدپانی کے بحران اورخشک سالی کاخطرہ ہے ۔یونیسف کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کاخیال ہے کہ پاکستان 2025ء تک مکمل خشک سالی کاشکارہوجائے گا۔اس کی زمینیں پانی کے بغیربنجرہوجائیں گی۔جبکہ پینے کے پانی کی بوندبوندکے لیے لوگ ترس جائیں گے ۔لہذاحکمرانوں کوپانی کی قلت ختم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے ہوں گے یہ رپورٹ ان حکمرانوں کے لیے شائع کی گئی جنہوں نے2010ء کے سیلاب میں دس ملین ڈالرکانقصان اٹھایا۔مگرانڈیاکی جانب سے بارشوں کاپانی چھوڑنے پراُف تک نہ کیا۔پاکستان کے قدرتی چشموں،دریاؤں،اورندی نالوں کاپانی ہرسال یوں ہی ضائع ہوجاتاہے۔جسے سٹورکرنے کے لیے آج تک کوئی ڈیم یامنصوبہ نہیں بنایاگیا۔ہندوستان نے 2009ء میں پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں کشن گنگاڈیم کی تعمیرشروع کی اورپاکستان کے حصے کاپانی روک لیا۔یہ معاملہ عالمی عدالت میں لے جایاگیااوردوسال تک یوں ہی کیس چلتارہا۔بالآخرعالمی عدالت نے پاکستان کے تمام اعتراضات مستردکرتے ہوئے ہندوستان کے حق میں فیصلہ دے دیااوراسے پانی کارخ موڑنے کی اجازت دے دی۔بھارت کشن گنگاڈیم کی تعمیرکے بعددریائے سندھ پرچودہ چھوٹے اوردوبڑے غیرقانونی ڈیم تعمیرکرچکاہے۔یہی وجہ ہے کہ منگلاڈیم میرپوراکتوبر2017ء سے خشک ہوچکاہے ۔جبکہ تربیلاڈیم بھی بارشوں کامنتظرہے۔جس کی حالیہ موسمی ساخت کودیکھ کرکوئی امیدنظرنہیں آتی۔دوسال پہلے بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی نے یہ اعلان کیاتھاکہ وہ پاکستان کوپانی کی بوندبوندکے لیے محتاج کردے گا۔جس کاعملی مظاہرہ آج ہم کودیکھنے میں مل رہاہے۔دریائے چناب پرسلال اوربگلہارڈیم بھارت اس وقت بناچکاہے اوردریائے جہلم پروولربیراج سمیت مزیدڈیم بنارہاہے۔دریائے چناب پربھی اس کی مزید24ڈیموں کی تعمیرجاری ہے یہی نہیں مستقبل میں 190ڈیمزکی مزیدتعمیرکیلئے لوک سبھااورکابینہ کمیٹی کے اندرمعاملہ زیرغورہے۔جن پرکام کرنے کے لئے تیاریاں جاری ہیں۔انڈیاکی یہ خلاف ورزیاں دھڑلے سے جاری ہیں۔مگرہمارے سیاستدان اورحکمران ایک دوسرے کی عزتیں اچھالنے میں لگے ہیں۔جس میں ان کاساتھ میڈیادے رہاہے۔کوئی نیاپاکستان بنانے کادعویٰ کررہاہے توکوئی ووٹ کوعزت دینے کامطالبہ کررہاہے کوئی مذہب پرسیاست کررہاہے توکوئی محض کرسی کے لیے پارلیمنٹ کاحصہ ہے ،انڈیاکاپاکستان کے پانیوں پرحق جتانااورقبضہ کرناپاکستان میں پانی قلت ایک وجہ ضرورہے مگراس سے بھی بڑی وجہ ہمارے حکمرانوں کی نااہلی ہے ۔جواپنے ذاتی مفادات کے لیے ملک کامستقبل داؤپرلگاچکے ہیں،بھارت کے اس عمل سے یقیناآزادکشمیربھی متاثرہواہے۔یہ بات حقیقت ہے کہ بھارت ہماراازلی دشمن ہے اوردشمن کوکبھی کمزورنہیں سمجھناچاہیے اوراس کی چالوں کوجانچناچاہیے۔آزادکشمیرمیں بھی پانی کی کمی کاسامناہے۔اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہمارے کسی بھی علاقے میں پانی کے ذرائع کومحفوظ بنانے کے لیے حکمت عملی مرتب نہیں کی گئی ہے۔جوذرائع موجودہیں ان کوبھی لاپرواہی کی بھینٹ چڑھادیاگیاہے۔قدرتی چشمے،تالاب،نہریں،نالے سب آہستہ آہستہ ختم ہورہے ہیں۔زبانی کلامی منصوبے ہم نے بہت بنارکھے ہیں۔لیکن عملی طورپرصفرنظرآتے ہیں۔ایسے حالات میں بطورعوام ہمیں ان موضوعات کے بارے میں سوچناچاہیے تاکہ آوازاٹھائی جاسکے ۔کسی بدعنوان شخص کوووٹ دینے سے پہلے ہمیں سوچناچاہیے کہ کیایہ ملک کے مستقبل کے لیے واقعی مخلص ہے ۔ہمارامیڈیابھی اس اہم مسئلہ پربات کرنے سے کتراتاہے لہذاہمیں خودہی اس اہم موضوع کوسامنے لاناہوگا۔
 

Ahsan ul haq
About the Author: Ahsan ul haq Read More Articles by Ahsan ul haq: 10 Articles with 14317 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.