ہالینڈ کی اسلام دشمن سیاسی جماعت‘‘فریڈم پارٹی’’کے
سربراہ ملعون 'گیرٹ ولڈرز' نے ایک بار پھر دنیا کا امن داؤ پر لگاتے ہوئے
نبی پاکﷺ کی شاں اقدس کے خلاف خاکوں کی نمائش کا مقابلہ کروانے کا اعلان
کردیا ہے۔اِس حوالے سے راقم نے بطور چیئرمین تحفظ ناموس رسالتﷺ کمیٹی لاہور
ہائی کورٹ بار ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک ریوٹ کو احتجاجی مراسلہ بھیج دیا
ہے۔ اِن سے مطالبہ کیا ہے کہ گیرٹ ورلڈ کی جانب سے ہرزہ سرائی سے پوری
دُنیا کا امن خطرے میں پڑچکا ہے۔ اِس لیے گیرٹ ورلڈ نامی ملعون کو اِس
شیطانی کھیل سے روکا جاے ورنہ پھر کو ئی ممتاز قادریؒ ، عامر چیمہؒ، غازی
علم دین ؒ پیدا ہو جائیں گے۔ ہالینڈ کے وزیر اعظم پر زور دیا ہے کہ آپ کے
ملک کے شہری کی وجہ سے مسلمانوں کے جذبات بُری طرح مجروح ہورہے ہیں۔ آپ کا
فرض ہے کہ ٓاپ پوری دُنیا کا امن تباہ کرنے کی اِس کوشش کو روکیں۔
یہ کوئی عام بات نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے ایمان کا معاملہ ہے۔ یہ بات اٹل
حقیقت ہے کہ دُنیا میں جتنے بھی رہنماء انسانی معاشرت کی رہنمائی کے لیے
آئے وہ خالق کائنات کے کرم سے انسانوں کو ہدایت دیتے رہے۔ ان تمام انسانوں
میں سے افضل البشر ہستی صرف اور صرف نبی پاکﷺ کی ہے جو انسانیت کی رہنمائی
کے لیے اﷲ پاک نے خاص طور پر مبعوث فرمائی۔ اِس عظیم ہستی کی توقیر نے ہی
انسانیت کو عزت و احترام بخشا۔ خالق نے جتنی بھی الہامی کتابیں نازل
فرمائیں اُن میں سے سب سے افضل کلام انسانیت کے لیے جو نازل فرمایا گیا وہ
بھی دُنیاکی افضل ترین ہستی جناب محمد رسول ﷺ پر نازل ہوا۔ اﷲ پاک نے نبی
پاکﷺ کو اُس وقت نبوت پر سرفراز فرما دیا جب ابھی آدم کا ظہور بھی نہ ہوا
تھا۔ گویا نبی پاک ﷺ وجہ تخلیق کائنات ہیں۔ آپﷺ کی عظمت در حقیقت اﷲ پاک کی
عظمت ہے اور آپﷺ کی عظمت کا ادراک درحقیقت انسانیت کی عظمتوں کا اساس
ہے۔دُنیا بھر میں امن کے دُشمن ادیان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے دُنیا
میں فساد برپا کیے ہوئے ہیں۔ ساری دُنیا جانتی ہے کہ مسلمانوں نے اسلام کو
بزور شمشیر نہیں پھیلایا بلکہ نبی پاکﷺ کی عظمت کو دلوں میں راسخ کیا۔ جدید
دُنیا میں جہاں دُنیا کو ایک گلوبل ویلج میں تبدیل کر دیا گیا وہاں اظہار
رائے کی آزادی کے نام پر بھی بہت سے فتنے سر اُٹھا رہے ہیں۔ نبی پاکﷺ کی
ختم نبوت کے حوالے سے آپﷺ کی عزت و ناموس کے حوالے سے یورپی ممالک اور
امریکہ میں رسالت مابﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ اندازاختیار کیا جا رہا ہے۔
سو شل میڈیا اِس حوالے سے فساد کی جڑ بنتا جارہا ہے۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ
جس نبی پاکﷺ کی شان اقدس اور عزت و ناموس کی خالقِ کائنات قسمیں کھاتا ہے
ایسی ہستی کے حوالے نازیبا الفاط استعمال کیے جائیں۔ جبکہ مسلمانوں کا تو
عقیدہ ہی نبی پاکﷺ کی ذات اقدس سے محبت سے شروع ہوتا ہے اور ایمانی جذبے کی
تکمیل کامنبع بھی آپﷺ کی ذات پاک ہے۔ مسلمانوں کا ایمان ہی اِس ارشاد پاک
پر ہے جو آقا کریم ﷺ کاہے کہ تم میں سے کوئی شخص اُس وقت تک مومن نہیں ہو
سکتا جب تک کہ وہ اپنی اولاد، جان مال سے بڑھ کر مجھ محمدﷺ سے محبت نہ کرئے۔
جب ایمان کی کسوٹی ہی عشق رسول ﷺ ہے تو پھر دُنیا اِدھر سے اُدھر ہو جائے۔
سوشل میڈیا کی اربوں کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری مسلمانوں کی جوتی کی نوک
پر۔ نام نہاد سوشل میڈیا کی افادیت کا ستیا ناس ہوجائے۔
جب عشقِ مصطفی ﷺ کے حوالے سے کسی بھی دنیا وی تگ وتاز کا تذکرہ ہوتا ہے تو
حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمر فاروقؓ، حضرت عثمان غنیؓ حضرت علی حیدر کرار، امامِ
عالیٰ مقام حضرت امام حسینؓ وامام حسنؓ صحابہ کرامؓ کی زندگی ہمارئے لیے
مشعل راہ بن جاتی ہے۔تابعین تبعہ تابین اولیااکرام شھداء اِ ن تمام عاشقان
رسولﷺ کا ایک ہی نصب العین ہمارئے سامنے آتا ہے کہ جو ہو نہ عشق مصطفےﷺ تو
زندگی فضول ہے۔غلامی ِ رسولﷺ میں موت بھی قبول ہے۔اﷲ پاک نے یہ کائنات اپنے
محبوب بندئے نبی پاکﷺ کے لیے تخلیق کی اور آپﷺ کی بدولت ہیں سارئے جہانوں
کے اندر جان ہے۔ حضرت علامہ اقبالؒ کے بقول ہر مسلمان کے اندر روح محمد ﷺ
ہے۔ اب اگر روح محمد کے حامل انسان عاشقِ رسول نہیں ہوگا تو پھر کیسے
ہوگا؟۔ گویا خالص انداز ِ توحید کا مطلب ہی یہ ہے کہ اﷲ اور اُس کے محبوب
نبی ﷺ کی اطاعت کی جائے۔ اِس لیے ادب احترام کا دامن کبھی بھی چھوڑا نہ
جائے۔کیونکہ جہاں جبریل جیسے قرب الہی رکھنے والے فرشتے کو بھی ااجازت پیش
ہونے کی ہمت نہیں جہاں عالم یہ ہو کہ نبی پاکﷺ اُس وقت بھی نبی تھے جب آدم
ابھی آب وگل میں تھے۔ نبی پاک ﷺ ہمارئے ایمان کی بنیاد ہیں۔ قران کو ماننے
کی رٹ لگانے والے صاحب قران نبی ﷺ کی عزت و توقیر کیے بغیر کس طرح قران پر
من وعن ایمان رکھنے کی بات کرتے ہیں۔ نبی پاکﷺ پر چوبیس سال تک قران نازل
ہوا۔
جس بات کو نبی پاکﷺ کی زبان مبارک نے فرمادیا کہ میرئے صحابہ قران میں اﷲ
پا ک نے یہ فرمایا ہے تو صحابہ اکرامؓ نے اُسے قران سمجھ کر تحریر کر لیا
اور جب نبی پاکﷺ نے فرمادیا کہ میرئے صحابہ اکرامؓ یہ بات جو میں کہہ رہا
ہوں یہ حدیث ہے تو اُسے صحابہ اکرام ؓنے حدیث کا درجہ دئے دیا۔ جب تعین ہی
نبی پاکﷺ نے کرنا ہے کہ یہ قران ہے اور یہ بات قران نہیں ہے تو قران سے
زیادہ فضیلت تو صاحب قران نبی پاکﷺ کی ہے۔ جن پر قران نازل ہوا۔ جن کیوجہ
سے خالص توحید سے آشنائی ہوئی۔ جن کی وجہ سے کائنات کا وجود ظہور پذیر ہوا۔
وجہ صرف یہ ہی ہے کہ جب نبی پاکﷺ کا بولنا چلنا پھرنا ایک ایک عمل رب کے
حکم سے ہے تو پھر جو کچھ بھی نبی پاکﷺ کاعمل ہے وہا ﷲ کا عمل ہے اور جو بھی
محبت اور تکریم نبی پاک ﷺکے لیے ہے وہ درحقیت اﷲ پاک سے محبت اور تکریم
ہے۔اِس لیے نبی پاکﷺ کے بغیر نہ تو اﷲ پاک کو راضی کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی
ہم مسلمان ہو سکتے ہیں کیونکہ اﷲ و ماننے والے تو یہودنصاریٰ بھی ہیں۔ جن
کے متعلق اﷲ پاک کا فرمان ہے کہ وہ کبھی کسی مومن کے دوست نہیں ہوسکتے۔ نام
نہاد آزادی اظہار کے علمبرداروں کو شرم نہیں اور اﷲ کے محبوب ﷺ کی ذات اقدس
کے حوالے سے گستاخی مرتکب ہو تے ہیں۔ یاد رکھیں بقول حضرت اقبالﷺ ہر مسلمان
کی اند روح محمدﷺ ہے اور اِس روح محمدﷺ کا یہ کمال ہے کہ ہر مسلمان اپنا
آقا کریمﷺ سے اپنی جان مال اولاد سے بڑھ کر محبت کرتاہے۔پاکستانی حکومت ،
اسلامی دُنیا کو اِس حوالے سے ہالینڈ پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ گستاخانہخاکوں
کی نمائش کو روکا جائے۔
|