دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے سب سے عظیم ہستی آقائے
دوجہاں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں، اور اہل اسلام کے لئے آپ صلی اﷲ علیہ و
سلم کی ناموس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ اﷲ غفور ورحیم نے خاتم النبین محمد
صلی اﷲ علیہ وسلم کو کل کائنات کے انسانوں کے لیے رحمت اللعالمین بنا کر
بھیجا۔نبی رحمت صلی اﷲ علیہ وسلم کی انسانیت کے لیے محنت اور خدمات ناقابل
فراموش ہیں۔حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی مقدس ہستی نے بنی نوع انسان کو
جینے کا سلیقہ دیا، معاشرے سے نسلی امتیاز کا خاتمہ کیا، انسان کو ذلت اور
پستی کی گہرائیوں سے نکالا، ظلمت کا پردہ چاک کیا، باطل پرستی کو ٹھکرا کر
جھوٹے خداؤں سے اس دھرتی کو پاک کیا، عورت کو اس کا حقیقی مقام دیا، انسان
کو علم وفکر کے نئے راستے دکھائے، کامیابی اور کامرانی کی نئی راہیں
کھولیں۔عالمگیر بھائی چارہ، مساوات اور باہمی تعاون کی بنیاد رکھی۔ لیکن
یورپ اور غیر مسلم ممالک مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرکے انہیں اشتعال
دلانے اور پھر دنیا بھر میں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل
ہیں، کبھی دنیا کی سب سے عظیم ہستی کے گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں ، کبھی
حجاب اور داڑھی کو دہشت کی علامت قرار دے کر پابندی لگا دی جاتی ہے ، تو
کبھی قبلہ اول کو اسرائیلی تحویل میں دینے کی بات کر کے مسلم امہ کے جذبات
کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے۔ اور اب ہالینڈ کے ملعون سیاستدان گیرٹ وائلڈرز
جوکہ ہالینڈ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت فریڈم پارٹی کاسربراہ ہے کی جانب
سے ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت ہالینڈ میں پیغمبر اسلام کے خلاف کارٹون
نمائش کے اعلان سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ ہالینڈ کے
رکن پارلیمنٹ کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کا اعلان پوری امت
مسلمہ کے لئے ناقابل قبول ہے، اور اس مذموم فعل کے کیخلاف احتجاج کرنا ہر
مسلمان کا ایمانی فریضہ ہے۔ کیونکہ اسلام دشمن کافروں نے پیغمبر اسلام صلی
اﷲ علیہ وسلم کی شان اقدس میں ناپاک جسارت کرکے عالم اسلام کے مسلمانوں کی
غیرت کو للکارا ہے۔ اسلام دشمنوں کی اس ناپاک حرکت سے ان کی منافقت اور
خیانت کا پردہ چاک ہوگیا ہے، واضع ہوگیاہے کہ اسلام دشمنی میں یہودونصاریٰ
آپس میں متحد اور معاون و مددگار ہیں۔ صد افسوس کہ مغرب کی ہرچیز بدل چکی
ہے ، انفرادی و اجتماعی زندگی کے طور طریقے بدل چکے ہیں، ان کے رویے اور
اقدار بدل چکے ہیں ، سوچ بچار کے تمام زاویے بدل چکے ہیں لیکن مغرب کی
اسلام دشمنی میں ذرّہ برابر فرق نہیں آیا ، سوشل میڈیا جسے آزادی رائے کے
اظہار کا نام دیا جاتا ہے پر آئے روز شعائر اسلام کی توہین کی جاتی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسی آزادی کا اظہار ہے جو عیسائیوں ،یہودیوں،
ہندوؤں اور دیگر مذاہب کا مذاق اڑانے کی اجازت تو نہیں دیتا لیکن اس کے
سائے میں اربوں افراد کی ہر دل عزیز شخصیت کا مذاق اڑا کر مسلم امہ کو
مشتعل کیا جاتا ہے؟ یقینا یہ مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے،
اس کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ ان خاکوں کے ذریعے مسلمانوں کو طیش دلایا
جائے اور پھر ان کے ردعمل کو ثبوت بنا کر ان پر دہشت گرد کا لیبل لگادیا
جائے۔ گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج
الحق نے کا کہناہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے اعلان سے ڈیڑھ ارب سے
زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ فور ی طور پر اسلامی
سربراہی کانفرنس بلا کرمغرب کو واضع پیغام دیا جائے کہ آزادی اظہار کی
آڑمیں گستاخی کے پے در پے واقعات ناقابل قبول اور قابل مذمت ہیں۔ اگر
گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کرنے والے جریدے کے حق میں چالیس سے زائد مغربی
ممالک کے سربراہان اور اسرائیلی وزیراعظم سمیت پندرہ لاکھ افراد سٹرکوں پر
آسکتے ہیں تو کروڑوں مسلمان بھی شان رسالت میں گستاخی کے خلاف میدان میں
آسکتے ہیں، اگر مغربی ممالک میں ایسے واقعات کی روک تھام نہ کی گئی تو دنیا
میں تیسری جنگ عظیم چھڑ سکتی ہے۔ ہم آزادی اظہار کے حامی ہیں لیکن کسی قسم
کی انتہا پسندی کے حق میں نہیں ہیں۔ فرانس میں مساجد کی تعمیر، داڑھی رکھنے
اور حجاب کرنے پر پابندی بھی دہشت گردی ہے، یورپی یونین کو اس کا نوٹس لینا
چاہیے‘‘۔ان توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر اہل اسلام کا جوردعمل سامنے آیا
وہ ایمان افروز اور حوصلہ افزا ہے اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمانوں
میں آج بھی ایمانی رمق موجود ہے، اور مسلمانوں کو آج بھی جان مال عزت سے
زیادہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم کی حرمت پیاری اور عزیز ہے ۔ہالینڈ میں
اسلام سے متعلق کارٹون مقابلے پر ناصرف پاکستان بلکہ مسلم امہ میں شدید غم
و غصہ پایا جاتا ہے، بلاشبہ ایسی مذموم مہم دنیا بھر میں نقص امن کی سازش
ہے، جس سے دنیا بھر میں امن و امان کے لئے شدید خطرہ ہے پیدا ہوگیا ہے۔
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ سے مطالبہ کرے کہ ایسی حرکت کر
نے والے کسی بھی شخص ،ادارے یا ملک کو کڑی سزا دی جائے جس سے مستقبل میں
ایسا کرنے کی کوئی کوشش نہ کرسکے، اور پاکستان میں ہالینڈ کا سفارتخانہ بند
اور مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے، کیونکہ اس سے پاکستان میں رہنے
والے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
٭……٭……٭ |