حرمین شریفین میں خدمات انجام دینے والی خواتین جو مکمل
حجاب میں رہتی ہیں یہ ساری دنیا کے مسلم خواتین کیلئے ایک رول ماڈل ثابت
ہونگی ۔ مملکت سعودی عربیہ میں خواتین کو مختلف زمروں میں خدمات انجام دینے
کیلئے راہیں فراہم کی جارہی ہیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دورِ حکومت میں
ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ویژن 2030کے تحت سعودی عرب کو اقتصادی
میدان میں کئی اعتبار سے ترقی دینے کا پروگرام ہے اسی ویژن کے تحت مملکت
میں خواتین کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ ان دنوں حرمین شریفین امور کے
نگران ادارے کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس امام و خطیب مکہ مکرمہ نے
سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار 41خواتین کو حرمین شریفین میں خدمات انجام
دینے کیلئے اعلیٰ عہدوں پر تقرر کرنے کا حکم جاری کیاہے۔ ذرائع ابلاغ کے
مطابق الحرمین الشریفین کی جنرل پریزیڈنسی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں
کہا گیا ہے کہ ویژن 2030کے مطابق مسلم خواتین کی صلاحیتوں سے استفادہ کرتے
ہوئے عام طور پر قومی مفاد کے پیشِ نظرخواتین کو مختلف امور کی انجام دہی
کے لئے تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ خواتین کو شاہی حکومت کی جانب سے
اجازت دیئے جانے کے بعد سیملکی اداروں اور سرویسز کی فراہمی میں مسلم
خواتین کلیدی کردار ادا کررہی ہیں۔ اسی کو وجہ بتاتے ہوئے الحرمین الشریفین
کے امور کی انجام دہی کیلئے ان خواتین کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ شرعی
اصول و ضوابط کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی اور خوشحال زندگی
گزارنے کے لئے خواتین کے کردار کا عوامی سطح پر بھی خیر مقدم کیا جارہا ہے۔
ویسے حرمین شریفین میں دنیا بھر سے آنے والی خواتین معتمرین اور عازمین
حجاج کیلئے خواتین والنٹرس کئی برس سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ مملکت میں
شاہی حکومت خواتین کی تعلیم، قابلیت اور خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں مزید
ذمہ داری تفویض کررہی ہے۔خواتین کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا جارہا ہے جو
خوش آئند اقدام ہے۔
دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو پیغام
امریکہ کی جانب سے پھر ایک مرتبہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ
پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں مکمل تعاون کرے۔گذشتہ دنوں
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے حالیہ دورے کے دوران نئی پاکستانی
حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھرپور تعاون
کرے۔امریکہ کا یہ پیغام غیر معمولی اہمیت کا حامل ایشو ہے۔ ذرائع ابلاغ کے
مطابق واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی قومی سلامتی کے مشیر
خارجہ جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے
حالیہ دورے کے دوران عمران خان کی حکومت پر دباؤ ڈالا اور اس امید کا اظہار
کیا کہ پاکستان اس جنگ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ بھرپور
تعاون جاری رکھے گا انہوں نے کہا کہ پومپیو نے پاکستانی حکام پر یہ واضح
کردیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کریں ۔کیونکہ یہ امریکہ کیلئے
غیر معمولی اہمیت کا حامل مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہیکہ
پاکستان ایک جوہری ملک ہے اور اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ حکومت دہشت گردوں
کے ہاتھوں میں چلی جائے تو ایسی صورتحال میں جوہری ہتھیاروں کا کنٹرول دہشت
گردوں کے پاس آسکتا ہے ۔ انہوں نے امیدظاہر کی کہ پاکستانی حکومت اس بار
سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن و سلامتی کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے
سنجیدگی کا مظاہرہ کریگی۔
پاکستانی حکومت کا اہم فیصلہ
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ماہر معاشیات عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی
کمیٹی کی رکنیت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ان کی نامزدگی پر چند حلقوں سے
اعتراض کیا گیا تھا کیونکہ عاطف میاں کا تعلق جماعتِ احمدیہ (قادیانی )سے
ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے گذشتہ ہفتہ ایک پریس کانفرنس کے دوران
حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اقلیتوں کا بھی اتنا ہی ہے
جتنا پاکستان اکثریت والوں کا ہے۔واضح رہے کہ عاطف میاں کی مذہبی حیثیت کی
وجہ سے ان کی نامزدگی کے بعد حکومت کو مختلف حلقوں سے نشانہ بنایا جارہا
تھا۔ وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ انہیں نہیں لگتاکہ اس پر کسی کو اعتراض
کرنا چاہیے اور جو اعتراض کررہے ہیں انہیں وہ انتہا پسند قرار دے چکے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہر مسلمان کا یہ مذہبی فریضہ ہے کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت
کرے یہ صرف حکومت کا کام نہیں ہے۔ اب جبکہ مختلف سطحوں سے حکومت کے خلاف
احتجاج بلند کیا جارہا تھا اس موقع پر حکومت نے اپنے فیصلے کو واپس لیتے
ہوئے عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتیکمیٹی کی رکنیت سے ہٹادیا ہے۔ پاکستان
میں جماعتِ احمدیہ کو اسلام سے خارج قرار دیا گیا ہے اور اسی کے تحت وہ
اقلیتی طبقہ میں شمار ہوتی ہے۔
واشنگٹن میں پی ایل او کا دفتر بند
امریکہ نے واشنگٹن میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کا دفتر بند
کرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی اس نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے
خلاف بھی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ پی ایل او دفتر بند کرنے کے
سلسلہ میں امریکہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ،اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات میں
تعاون نہیں کررہے ہیں جبکہ آئی سی سی کے متعلق امریکہ کا کہنا ہیکہ اگر بین
الاقوامی ادارہ امریکیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتا ہے کہ وہ اس کے
خلاف پابندیاں عائد کرے گا۔ پی ایل او کے سکریٹری جنرل صائب عریقات نے
امریکہ کے اس اقدام کو خطرناک بڑھاوا قرار دیا ہے ۔ پی ایل او کا یہ دفتر
1994ء میں واشنگٹن میں کھولا گیا تھا ۔ انکا کہنا تھا کہ امریکہ بین
الاقوامی نظام کو توڑ کر اسرائیلی جرائم اور فلسطینی عوام کے ساتھ ساتھ
ہمارے خطے کے امن اور سیکوریٹی کے خلاف حملوں کو بچانا چاہتا ہے۔ انہوں نے
کہا کہ فلسطینی عوام کے حقوق برائے فروخت نہیں اور یہ بھی کہ ہم امریکہ کی
دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں، ہم آزادی، انصاف اور خودمختاری کیلئے ہر ممکنہ
سیاسی اورقانونی کوشش جاری رکھیں گے۔پی ایل او کے ساتھ امریکہ انٹرنیشنل
کریمنل کورٹ کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیوں کیا ہے اس سلسلہ میں تجزیہ
نگاروں کا ماننا ہیکہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ افغانستان میں امریکی فوجیوں
کے ہاتھوں قیدیوں کی بدسلوکی کے متعلق مقدمہ چلانے پر غور کررہی ہے ۔
امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے عدالت کو ہی ناجائز قرار دیا
ہے اور عہد کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو بچانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں
گے۔ بین الاقوامی عدالت سے امریکی سلامتی کے مشیر کی اور وجوہات بھی بتائی
جارہی ہیں جن میں سے ایک یہ کہ آئی سی سی کے وکیل فاتوبن سودا نے گذشتہ سال
آئی سی سی سے ایک درخواست کی تھی کہ افغانستان میں مبینہ جنگی جرائم کی
مکمل تحقیقات کرائی جائے جس میں ان جرائم کا بھی احاطہ کیا جائے جو امریکی
فوجی اور انٹیلیجنس نے کئے ہیں۔ دوسری وجہ پی ایل او کی جانب سے غزہ اور
مقبوضہ غرب اردن میں مبینہ انسانی حقوق کی پامالی کے لئے اسرائیل پر آئی سی
سی میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ ہے۔ اسرائیل اس قدم کو سیاست زدہ قرار دیتا
ہے۔ پی ایل او کے دفتر کو بند کرنے کی یہ وجوہات بتائی جارہی ہے۔ اب دیکھنا
ہیکہ امریکہ کے اس اقدام خلاف عالمی سطح پر کس قسم کے ردّعمل کا اظہار ہوتا
ہے۔
بیگم کلثوم نواز کا انتقال اور شریف خاندان
پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل علالت
کے بعد لندن کے ہارلے اسٹریٹ ہاسپٹل میں انتقال کرگئیں وہ سرطان کے مرض میں
مبتلا تھیں اور گذشتہ سال انہیں برطانیہ میں علاج کیلئے لیجایاگیا تھا۔
سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف ان دنوں اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے
فیصلہ کے بعد سے قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور انکی بیٹی مریم نواز اور
دامادکیپٹن(ر) صفدر بھی اسی جیل میں قید ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پیرول
پر ان تینوں کی رہائی عمل میں آئی ہے پہلے 12گھنٹے لئے رہائی عمل میں آئی
تھی پھر بعد میں مزید تین روز کیلئے توسیع دی گئی ہے۔گلثوم نواز کی نماز
جنازہ پہلے لندن کے ریجنٹ پارک اسلامک سینٹر میں ادا کی گئی پھر انکی میت
کو خصوصی طیارے کے ذریعہ لاہور،پاکستان لایا گیا۔ نماز جنازہ اور تدفین
شریف میڈیکل سٹی کمپلیکس رائیونڈ جاتی امرا میں ادا کئی گئی ۔ بیگم کلثوم
نواز کی تدفین میں ان کے دونوں فرزند حسین اور حسن شریک نہ ہوسکے۔مولانا
طارق جمیل نے نماز جنازہ پڑھائی۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم
پاکستان عمران خان نے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر تعزیتی پیغام جاری کرتے
ہوئے انہیں ’’بہادر خاتون‘‘ قرار دیا ہے۔ انتقال کے بعد عمران خان کی جانب
سے کہا گیا تھا کہ شریف خاندان اور ان کے سوگوران کو قانون کے مطابق تمام
تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے
بھی انکی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی مغفرت کیلئے دعا کی ۔ پیپلز
پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹوزرداری، شریک چیئرمین و سابق صدر پاکستان آصف
علی زرداری نے انکے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انکی مغفرت کی دعا
کی اور جواررحمت میں جگہ عنایت فرمانے کی اﷲ رب العزت سے دعا کی۔ بیگم
کلثوم نواز کو تین بار خاتون اول پاکستان بننے کا اعزاز حاصل رہا۔ وہ 1950ء
میں لاہور میں پیدا ہوئیں ان کا تعلق کشمیری خاندان سے تھا وہ مشہور زمانہ
گاما پہلوان کی نواسی تھیں ۔کلثوم نواز قومی اسمبلی کی رکن بھی منتخب ہوئیں
لیکن طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے حلف نہ لے سکیں۔ انہیں دو لڑکیاں مریم
نواز(جو اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور پیرول پر رہا ہوئی ہیں) اوراسماء نواز،
دو لڑکے حسن نواز اور حسین نواز ہیں جو اپنی والدہ کی خدمت میں لگے ہوئے
تھے۔نواز شریف بیگم کلثوم نواز سے آخری ملاقات 13؍ جولائی کو پاکستان واپسی
سے قبل کئے۔ بیگم کلثوم نواز کا انتقال ایک ایسے وقت ہواجبکہ ان کا خاندان
مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ ان کے شوہر اور چہیتی بیٹی اڈیالہ جیل میں
ہیں اور دونوں بیٹے پاکستان میں قانونی طور پر مفرور قرار دیئے جاچکے ہیں۔
حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف احتساب عدالت میں مختلف ریفرنسز زیر سماعت
ہیں اور دونوں عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اشتہاری قرار دیا
جاچکا ہے۔ملک کی تین مرتبہ خاتون اول رہنے والی کلثوم نوازکی تدفین میں
انکے اپنے لخت جگر شریک نہ ہوسکے ۔ نواز شریف کا خاندان جس دور سے گزر رہا
ہے شاید اس کا اندازہ کرنا محال ہے ۔ مستقبل میں نواز شریف اور انکے افرادِ
خاندان کے ساتھ پاکستانی عدلیہ مزید کس قسم کے فیصلے دیتی ہے یہ تو آنے
والا وقت ہی بتائے گا لیکن اتنا ضرور ہے کہ ایک جوہری طاقت رکھنے والے ملک
کے تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے فرد کا عدلیہ کے سامنے بے بس اور لاچار
رہنا یہ امتِ مسلمہ کیلئے سبق ہے۔ |