ایک وقت تھا جب پاکستان پر دہشت گردی کا اندھیرا
چھایاہواتھا۔ ہر طرف خوف کی فضاہ تھی۔ سیاح پاکستان کا رخ کرنا چھوڑ چکے
تھے ،دنیا پاکستان کو حقارت کی نگاہ سے دیکھ نے لگی تھی۔اور پاکستان دنیا
میں اپنی عزت کھوچکا تھا۔کہ اﷲ نے جنرل راحیل شریف جیسا فرشتہ پاکستان کی
گود میں ڈال دیا ۔ اور اسی دوران ایک ایسا واقعہ بھی پیش آیا جس نے
پاکستانیوں کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کوہلا کر رکھ دیا تھا۔ جب دہشت گردوں
نے اپنے درندے ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ۔ اے ۔پی۔ایس کے ننے پھولوں کو اس بے
دردی سے مار پھنکا تھا کے ہر انکھ اشک بار ہو گئی تھی۔ اس وقعے نے ایسا
جھٹکا دیا کہ ملک کا ہر سیاست دان ،شہری اور فوجی ایک ساتھ کھڑا تھا۔ اور
سب کا ایک ہی عزم اس ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنا۔ پھر ضرب عضب اور اب
ردولٖفساد جیسے اپریشن کے سائے میں پاک فوج کی سر ٹور کوششوں اور قربانیوں
کے بعد پاکستان دہشت گردی سے پاک ہونے میں کامیاب ہوچکا ہے ۔ابھی شاید جنگ
پوری طرح ختم نہیں ہوئی پر ختم ہونے کے قریب ضرور آچکی ہے۔ اس کے ساتھ
پاکستان کااجالا بھی واپس آچکا ہے۔ اور آہستہ آہستہ غیر ملکی سیاحوں کا
رحجان بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ پاکستان میں آنے والے سیاحوں کو جہاں پاکستان
کی خوبصورتی اور ادھر پائے جانے والے قدرتی مناظر ان کو اپنی طرف کھینچتے
ہیں وہیں پاکستانیوں سے ملنے والی مہمان نوازی ان کو پاکستان سے محبت کرنے
پر مجبور کردیتی ہے۔ اور باقی رہی سہی قصریہاں کے عندہ کھانے ،علاقائی
ثقافتیں اور تاریخی عمارتیں پوری کر دیتی ہیں۔یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان آنے
والے سیاح لمبے عرصے تک ٹھہر تے ہیں۔ گزشتہ کچھ سالوں سے کئی سیاحوں نے
پاکستان کا رخ کیا ہے ۔ اور ان کا کہنا ہے مغربی میڈیا پاکستان کوجس طرح
دیکھتا ہے ۔ انہوں نے پاکستان کو بہت مختلف پایا ہے۔ اور کچھ سیاحوں ں نے
تو اس کو مہم جوئی کے لیے بہتریں جگا قرار دے دیا ہے۔ اگر اسی طرح ہی
پاکستان میں سیاحوں کا رہجان بڑھتا رہا تو پاکستان دنیا کا بہتریں سیاحتی
مقام بن سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے حکومت کو سیاحتی مقامات پر خاص توجہ دینے
کی ضرورت ہے۔ اور ایک عام شہری ہونے کی حیثیت سے ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم ان
سیاحتی مقامات کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
تحریر : رافعہ معین، لاہور |